Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ افسوسناک واقعات پر او آئی سی کی تشویش

روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ کئے جانیوالے بین الاقوامی وعدے پورے کریں۔(فوٹو بی بی سی)
اقوام متحدہ میں سعودی عرب کے مستقل نمائندے عبد اللہ بن یحییٰ المعلمی نے اسلامی تعاون تنظیم(او آئی سی)کی  جانب سے ان  افسوسناک واقعات پر تشویش کا اظہار کیا جو روہنگیا مسلمانوں کی اپنے وطن میانمار میں بحفاظت واپسی کے عمل میں رکاوٹ بن سکتے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق عبداللہ المعلمی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران میانمار میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے خصوصی ایلچی کرسٹین شرینر برگنر کی بریفنگ سننے کے لئے میانمار پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ  وہ روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ کئے جانیوالے بین الاقوامی وعدوں کو پورا کریں۔

راکھین ریاست کے مشاورتی کمیشن کی سفارشات پر عملدرآمد تیز کیاجائے۔(فوٹو عرب نیوز)

انہوں نے بتایا کہ او آئی سی کے ممبران میانمار کے موجودہ واقعات اور پیشرفت کا گہرائی سے جائزہ لے رہے ہیں۔ انہوں نے  زور دے کر کہا کہ راکھین ریاست سے متعلق مشاورتی کمیشن کی تمام سفارشات پر مکمل عملدرآمد کو تیزتر کیاجائے تاکہ بحران کی اصل وجوہ کو حل کرنے کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کی دیگر سفارشات کا نفاذ کیاجا سکے۔
بین الاقوامی مشاورتی کمیشن کا قیام شمالی ساحلی علاقے میں میانمار کے تنازع سے متاثرہ راکھین ریاست کے بودھ اور روہنگیا برادریوں کی معاشرتی اور معاشی بہبود کو یقینی بنانے کے لئے عمل میں لایا گیا تھا۔

روہنگیا مسلم کی حمایت  کے لئے او آئی سی کے موقف پر زور دیا گیا۔ (فوٹو بی بی سی)

اس بین الاقوامی مشاورتی کمیشن کے سربراہ اقوام متحدہ کے سابق سیکریٹری جنرل کوفی عنان تھے۔
سعودی مندوب نے میانمار سے مطالبہ کیا کہ وہ روہنگیا مسلم اقلیت کے تئیں اپنی ذمہ داری نبھائے اور ہر طرح کے تشدد اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں کا فوری خاتمہ کرے۔
انہوں نے خلاف ورزیوں کی اطلاع دینے کے لئے مکمل ، شفاف اور آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا۔

اقوام متحدہ اور بنگلہ دیش حکومت کی کوششوں کا خیرمقدم کیا گیا ہے۔(فوٹو نیوز ویک)

المعلمی نے مسلم روہنگیا عوام کی حمایت  کے لئے او آئی سی کے موقف پر زور دیا اور مطالبہ کیا کہ روہنگیا عوام کی حفاظت اور سلامتی کو یقینی بنایا جائے اور مکمل شہریت کے حق سمیت ان کے بنیادی حقوق کو تسلیم کیا جائے۔
انہوں نے مہاجرین کے بحران کا حل تلاش کرنے کے لئے بین الاقوامی برادری، اقوام متحدہ، جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی ایسوسی ایشن اور بنگلہ دیش حکومت کی کوششوں کا خیرمقدم کیا۔
 
 

شیئر: