چھ حصوں پر مشتمل سیریز میں نئی نسل کی سوچ کو اجاگر کیا گیا ہے۔ فوٹو عرب نیوز
امریکی ویڈیو سٹریمنگ ویب سائٹ ’نیٹ فلکس‘ پر ایشیائی ممالک کے امیر طبقے اور ان کے رہن سہن پر کئی ریئلٹی سیریز دکھائی جا چکی ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کا طرز زندگی کسی ہالی وڈ کے اداکار سے کم نہیں۔
عرب نیوز کے مطابق چین، سنگاپور اور کوریا کے مالدار کاروباری فیملیز کی زندگیوں پر سیریز کے بعد اب انڈیا کی کروڑوں ڈالر کی شادی کی انڈسٹری پر ’بگ ڈے‘ کے نام سے نیٹ فلکس پر سیریز نشر ہوئی ہے۔
چھ حصوں پر مشتمل یہ سیریز انڈیا میں نمود و نمائش سے بھرپور شادیوں پر بنائی گئی ہے جس کی تمام تر تیاری کی ذمہ داری ویڈنگ پلینرز کی ہوتی ہے۔
اس سیریز کی ہر قسط چالیس منٹ طویل ہے، اور ہر قسط میں ایک نئے جوڑے سے شادی کے بندھن، رسومات اور تیاریوں سے متعلق بات چیت کی جاتی ہے۔
اس شو کا مقصد نئی نسل کی بدلتی ہوتی ہوئی سوچ کو اجاگر کرنا ہے، چاہے وہ شریک حیات کا چناؤ ہو یا پھر شادی کی تقریبات سے متعلق ہو۔
اس شو کی ہر قسط میں بارات کی تقریب اور پس منظر میں ہونے والی سرگرمیاں دکھائی گئی ہیں، اور اسی دوران شادی کے بندھن میں بندھنے والے جوڑے سے بھی شادی سے متعلق مختلف معاملات پر گفتگو کی گئی ہے۔
نئی نسل سے بات چیت کر کے شادی کے رشتے سے جڑی ان کی توقعات کے بارے میں بھی معلوم کیا گیا ہے۔
میاں بیوی کے رشتے میں ’برابری‘ کا موضوع بھی اس ویب سیریز میں زیر بحث آیا ہے۔ یہ ایسا مسئلہ ہے جس کے خلاف انڈیا جیسے دیگر معاشرے مسلسل لڑ رہے ہیں جہاں پدر شاہی اور معتصبانہ سوچ نمایاں ہے۔
حال ہی میں نشر ہونے والی ایک اور فلم ’گریٹ انڈین کچن‘ میں شادی شدہ جوڑے کے درمیان صنفی عدم مساوات کے مسئلے کو اجاگر کیا گیا ہے۔
بگ ڈے نامی اس سیریز میں لڑکے اور لڑکی کے خاندانوں کےغیر متوازی رشتے کو بھی چیلنج کیا گیا ہے۔ پدرشاہی معاشرے میں لڑکے کی فیملی کو زیادہ اہمیت دی جاتی ہے اور فیصلے کرنے کا زیادہ تر حق بھی انہی کے پاس ہوتا ہے۔
اس سیریز میں نوجوان نسل نے یہی سوال اٹھایا ہے کہ تمام تر طاقت اور اثر و رسوخ آخر دلہے کی فیملی کے پاس ہی کیوں ہے؟ اور آخر ایک مضبوط خاتون کو برا کیوں سمجھا جاتا ہے؟
اس سیریز میں دقیانوسی سوچ پر تو سوال اٹھائے گئے ہیں اور نوجوان نسل انہیں مسترد کرتی ہوئی بھی نظر آتی ہے، لیکن دوسری جانب شادی کی شاندار تقریبات دیکھا کر بے جا اخراجات اور نمود و نمائش کے شوق کو تقویت دی گئی ہے۔