Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’جس کو دیکھا گولی مار دوں گا‘، میانمار میں فوجیوں کی ٹک ٹاک پر دھمکیاں

میانمار میں فوجی حکومت کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کو تشدد کا سامنا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
محققین کا کہنا ہے کہ میانمار کے فوجی اہلکار اور پولیس والے فوجی بغاوت کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین کو موت کی دھمکیاں دینے کے لیے ٹک ٹاک استعمال کر رہے ہیں۔
برطانوی خبر ایجنسی روئٹرز کے مطابق میانمار سکیورٹی فورسز کی جانب سے چینی ایپ کے استعمال پر ٹک ٹاک انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ اس نے تشدد کو بھڑکانے والے مواد کو ہٹا دیا ہے۔
اس حوالے سے ڈیجیٹل رائٹس گروپ میانمار آئی سی ٹی فار ڈویلپمنٹ (ایم آئی ڈی او) کا کہنا ہے کہ اس نے فوج کے حق میں آٹھ سو سے زائد ویڈیوز حاصل کی ہیں۔ ان ویڈیوز میں بدھ کو ہوئے خون خرابے کے دوران جس میں اقوام متحدہ کے مطابق 38 مظاہرین ہلاک ہوئے، مظاہرین کو دھمکایا گیا۔
جبکہ ایم آئی ڈی او کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ ’یہ تو صرف ایک جھلک ہے۔ ایپ پر یونیفارم پہنے دھمکیاں دیتے فوجیوں اور پولیس والوں کی سینکڑوں‘ ویڈیوز موجود ہیں۔‘
میانمار فوج کے ترجمان نے ان ویڈیوز کے حوالے سے کوئی جواب نہیں دیا ہے۔
ٹک ٹاک اب میانمار میں نیا سوشل میڈیا پلیٹ فارم بن گیا ہے جہاں نفرت انگیز مواد کو پھیلایا جا رہا ہے۔
اس صورتحال پر ٹک ٹاک انتطامیہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’ہماری واضح طور پر کمیونٹی گائیڈ لائنز ہیں جن کے تحت کسی کو اجازت نہیں کہ وہ تشدد بھڑکانے والا مواد پھیلائے۔‘
دوسری جانب یوٹیوب نے میانمار فوج کے ٹی وی نیٹ ورکس کے پانچ چینلوں کو اپنے پلیٹ فارم سے ختم کر دیا ہے۔
یوٹیوب کی خاتون ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ہم نے اپنی کمیونٹی گائیڈ لائنز اور قوانین کے مطابق کئی چینلز اور ویڈیوز کو ہٹا دیا ہے۔‘
اس سے قبل فیس بک نے بھی میانمار فوج اور اس سے تعلق رکھنے والے تمام پیچز کو بلاک کر دیا تھا۔

شیئر: