Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف مظاہروں میں شدت، 18 افراد ہلاک

ہزاروں افراد سڑکوں پر سراپا احتجاج ہیں اور مغربی ممالک نے بھی اس کی مذمت کی ہے (فوٹو: اے ایف پی)
میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف شروع ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں سات افراد ہلاک ہو گئے ہیں اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ اطلاع اتوار کو سیاسی اور طبی ذرائع نے دی ہے۔
میانمار میں فوجی بغاوت کے بعد سیاسی رہنما آنگ سان سوچی اور ان کی پارٹی کے رہنماؤں کی گرفتاری سے لے کر اب تک مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے اور اب اس میں شدت آتی جا رہی ہے۔

 

ہزاروں افراد سڑکوں پر سراپا احتجاج ہیں اور مغربی ممالک نے بھی اس کی مذمت کی ہے۔
کیتھولک کارڈینل چارلس ماؤنگ نے ٹوئٹر پر لکھا ہے کہ ’میانمار ایک جنگ کی شکل پیش کر رہا ہے۔‘
میانمار کے شہر ینگون کے مختلف حصوں میں پولیس نے مظاہرین پر اس وقت فائرنگ کر دی جب وہ آنسو گیس اور سٹن گرنیڈز سے مظاہرین کو روکنے میں ناکام ہوگئی۔
میڈیا میں دکھائی جانے والی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ زخمی ہونے والوں کو ان کے ساتھی اٹھا کر لے جا رہے ہیں اور فٹ پاتھوں پر خون بکھرا پڑا ہے۔
ایک ڈاکٹر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر روئٹرز کو بتایا کہ ایک آدمی کو ہسپتال لایا گیا جس کے سینے میں گولی لگی ہوئی تھی۔

پولیس اور ملٹری کونسل کے ترجمان نے روئٹرز کی طرف سے کیے گئے رابطے پر کوئی جواب نہیں دیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

مظاہروں میں ٹیچرز بھی احتجاج کر رہی تھیں اور دل کا دورہ پڑنے سے ہلاک ہونے والی ایک خاتون کی بیٹی نے بتایا کہ وہ اس وقت ہلاک ہوئیں جب پولیس نے مظاہرین پر سٹن گرنیڈز سے حملہ کیا۔
سیاستدان کیاو من ہتیک نے روئٹرز کو بتایا کہ جنوبی شہر داوی میں بھی پولیس نے مظاہرین پر فائرنگ کی جہاں تین افراد ہلاک اور کئی زخمی ہوئے۔
’دی میانمار ناؤ‘ میڈیا کے ادارے نے رپورٹ کیا کہ دو مزید افراد ایک دوسرے شہر میں بھی ہلاک ہوئے۔
پولیس اور ملٹری کونسل کے ترجمان نے روئٹرز کی طرف سے کیے گئے رابطے پر کوئی جواب نہیں دیا ہے۔

شیئر: