Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

میانمار میں دو مظاہرین کی ہلاکت، ’طاقت کا بہیمانہ استعمال ناقابل قبول‘

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گتریس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے دوران ’ہلاکت خیز تشدد‘ کی مذمت کی ہے (فوٹو: روئٹرز)
اقوام متحدہ نے میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف احتجاج کرنے والے دو مظاہرین کی ہلاکت کی شدید مذمت کی ہے۔
فرانسیسی خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گتریس نے اتوار کو مظاہرین کو منتشر کرنے کے دوران ’ہلاکت خیز تشدد‘ کی مذمت کی ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ ’پرامن مظاہرین کے خلاف طاقت کا بہیمانہ استعمال، دھمکانا اور ہراساں کرنا ناقابل قبول ہے۔‘
خیال رہے کہ سنیچر کو میانمار کے دوسرے بڑے شہر منڈالے میں سکیورٹی فورسز نے ایک شپ یارڈ پر ریڈ کر کے وہاں فوجی بغاوت کے خلاف ہڑتال کرنے والے سٹاف کو گرفتار کرنے کی کوشش کی، جس کے بعد تصادم کا آغاز ہو گیا تھا۔
ریسکیو اہلکاروں کے مطابق مظاہرین نے گرفتاریاں سے بچنے کے لیے سکیورٹی اہلکاروں پر پتھراؤ کیا جس کے جواب میں انہوں نے مظاہرین پر فائرنگ اور آنسو گیس کی شیلنگ کی۔ اس کے علاوہ ربڑ کی گولیاں بھی استعمال کی گئیں۔
منڈالے کی ایک رضاکار ایمرجنسی ریسکیو ٹیم کے سربراہ ہیلنگ من او نے ’دو افراد کی ہلاکت‘ کی تصدیق کی ہے۔

ریسکیو اہلکاروں کے مطابق مظاہرین نے گرفتاریاں سے بچنے کے لیے سکیورٹی اہلکاروں پر پتھراؤ کیا جس کے جواب میں انہوں نے مظاہرین پر فائرنگ کی (فوٹو: اے ایف پی)

فیس بک پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو میں بھی ایک کم عمر نوجوان کو زمین پر لیٹے دیکھا جا سکتا ہے جس کے سر میں سے خون بہہ رہا ہے اور ایک شخص اس کی دل کی دھڑکن کا معائنہ کر رہا ہے۔
ہیلنگ من او کا کہنا تھا کہ ’مزید 30 افراد بھی زخمی ہوئے ہیں جن میں سے آدھے گولیوں سے زخمی ہوئے ہیں۔‘
مقامی میڈیا کے مطابق تصادم کے بعد 12 سے زائد افراد کو گرفتار بھی کر لیا گیا۔
جبکہ آج اتوار کو پولیس کی گولی سر پر لگنے سے زخمی ہونے والی نوجوان خاتون، جو گذشتہ جمعے کو ہسپتال میں دم توڑ گئی تھیں، کی آخری رسومات بھی ادا کی جائیں گی۔ یہ خاتون پورے ملک میں فوجی حکومت کے خلاف مزاحمت کی قومی علامت بن گئی ہیں۔

شیئر: