Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فوجی بغاوت پر تنقید: اقوام متحدہ میں میانمار کا مستقل مندوب برطرف

اعلامیے میں کہا گیا کہ مائی ٹن نے ملک کے غداری کی۔ (فوٹو: اے ایف پی)
میانمار کی فوجی حکومت نے اقوام متحدہ میں مستقل مندوب کو فوجی بغاوت پر تنقید کرنے پر عہدے سے ہٹا دیا ہے۔
خبر رساں اداے اے ایف پی کے مطابق دوسری جانب پولیس ملک بھر میں فوجی بغاوت کے خلاف ہونے والے مظاہروں پر کریک ڈاؤن تیز کر دیا ہے۔
خیال رہے یکم فروری کو فوجی بغاوت کے ذریعے آن سان سوچی کی پارٹی کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے میانمار فوجی بغاوت کے خلاف مظاہروں کی ایک لہر کی زد میں ہے۔

 

ملک بھر میں حکام نے بغاوت مخالف مظاہرون کو روکنے کے لیے طاقت کا استعمال شروع کر دیا ہے اور مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ربڑ کی گولیاں، آنسو گیس کے گولے اور واٹرکینن استعمال کر رہے ہیں۔ بعض مواقع پر مظاہرین پر براہ راست فائرنگ بھی کی گئی ہے۔
فوج نے فوجی بغاوت کو جواز بخشنے کے لیے گزشتہ سال نومبر میں ہونے والے انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کا الزام لگایا ہے۔ خیال رہے مذکورہ انتخابات میں سوچی کی پارٹی کو بھاری اکثریت سے کامیابی ملی تھی۔ فوج نے ایک سال کے اندر نئے انتخابات کرانے کا اعلان کیا ہے۔
تاہم جمعے کو اقوام متحدہ میں میانمار کے مستقل مندوب نے فوجی حکومت کے خلاف بغاوت کر دی اور عالمی برادری سے میانمار میں جمہوریت کی بحالی کے لیے ’سخت ایکشن‘ لینے کا مطالبہ کر دیا۔
کیا موئی ٹن نے میانمار کے ’اپنے بھائی اور بہنوں‘ پر زور دیا کہ وہ جمہوریت کی بحالی کی جدوجہد کو جاری رکھیں۔
موئی ٹن نے میانمار میں مزحمت کی علامت بننے والے تین انگلیوں کا سلیوٹ کرتے ہوئے کہا ’اس انقلاب کو ہر صورت جیت جانا چاہیے۔‘
ہفتے کی رات کو سرکاری ٹیلی ویژن پر اعلان کیا گیا کہ کیا موئی ٹن اقوام متحدہ میں برما کے مستقل مندوب نہیں رہے۔
اعلامیے کے مطابق ’انہوں نے ریاست کی جانب سے دی جانے والی ہدایات پر عمل نہیں کیا اور ملک کے غداری کی۔‘
’اس لیے ٹن کو ان کے عہدے سے ہٹادیا گیا۔‘
دوسری جانب سنیچر کو سکیورٹی فورسز نے ملک بھر میں فوجی بغاوت کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں پر کریک ڈاؤن تیز کر دیا ہے۔

شیئر: