Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نیا سیارہ جہاں ’زندگی کے آثار ہو سکتے ہیں‘

پچھلے 25 سالوں کے دوران 4000 کے قریب ایکسپوپلینٹس دریافت ہوئے ہیں۔ (تصویر: اے ایف پی)
جمعرات کو  ایک معتبر سائنسی جریدے میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں ایک نئے سیارے کی دریافت کا انکشاف کیا گیا جس کو خلائی علوم کے سفر میں ایک نئی پیشرفت قرار دیا جا رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اس کے بعد محققین یہ طے کرنے کی کوشش کریں گے کہ سورج کو چھوڑ کر کسی اور سیارے پر یا اردگرد زندگی کے آثار موجود ہیں یا نہیں۔
مذکورہ تحقیق میں شامل ماہرین فلکیات میں سے ایک ہوزے کیبلریرو کا کہنا ہے کہ ’ہم نظام شمسی میں بائیومارکر یا بائیوسگنیچر تلاش کررہے ہیں جن کی مدد سے سیاروں پر زندگی کے آثار کا پتہ لگایا جا سکتا ہے۔‘
پچھلے 25 سالوں کے دوران 4000 کے قریب ایکسپوپلینٹس دریافت ہوئے، جن پر کچھ بہتر ماحول پایا گیا لیکن یہ برفیلے سیارے ہیں۔
کیبلریرو نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ’ابھی زمین سے مشابہت رکھنے والے سیاروں کے حوالے سے کوئی تحقیق نہیں ہو سکی ہے۔‘
اس حوالے سے ان کا مزید کہنا تھا کہ ’تازہ ترین دریافتوں سے محققین کے لیے نئے منصوبے پر کام کرنے کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔‘
انہوں نے ایک سیارے کے حوالے سے بتایا کہ ’یہ زمین سے تقریباً 30 فیصد بڑا ہے اور ایسی جگہ واقع ہے جہاں زندگی کے آثار ہو سکتے ہیں۔‘
بقول ان کے ’نئے سیارے کی نشاندہی کے لیے محققین نے دو طریقوں کا استعمال کیا جن میں سے پہلا طریقہ ٹرانزٹ فوٹومیٹری ہے ’جس میں کسی سیارے کے سامنے سے گزرتے ہوئے ستارے کی چمک میں تغیرات رونما ہوتے ہیں۔‘
دوسرے طریقے کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ وہ  ڈوپلز شعاعی رفتار سے متعلق ہے، اس میں سیاروں کے چکر لگانے اور کشش ثقل کی پیمائش کی جاتی ہے۔‘

شیئر: