Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دہائیوں سے خلا میں موجود ’غیرفعال‘ سیٹلائٹ سے طاقتور سگنل، سائنسدان حیران

سائنسدانوں کے مطابق سیٹلائٹ سے موصول ہونے والا سگنل انتہائی طاقتور تھا (فائل فوٹو: میش ایبل)
سائنسدانوں نے ایک حیران کن اور طاقت ور ریڈیو سگنل موصول کیا ہے جو ایک ایسے سیٹلائٹ سے موصول ہوا ہے جو تقریباً چھ دہائیوں سے غیرفعال تھا۔
این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اس سگنل کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ ایک لمحے کے لیے اس نے آسمان پر چمکتی تمام روشن چیزوں کو پیچھے چھوڑ دیا۔
یہ سگنل ناسا کے ایک تجرباتی مواصلاتی سیٹلائٹ ’ریلائے ٹو‘ سے موصول ہوا جسے سنہ 1964 میں خلا میں بھیجا گیا تھا۔ یہ سیٹلائٹ ’ریلائے پروگرام‘ کا حصہ تھا جس میں دو سیٹلائٹ ریلائے ون اور ریلائے ٹو شامل تھے۔
ان سیٹلائٹس کا مقصد زمینی مدار میں مواصلاتی نظام کے بارے میں جانچ کرنا تھا۔
ناسا نے اس سیٹلائٹ کا استعمال سنہ 1965 میں بند کر دیا تھا اور 1967 تک اس کے تمام برقی آلات مکمل طور پر ناکارہ ہو چکے تھے۔
تاہم گزشتہ برس 13 جون کو آسٹریلیا میں واقع ایک دوربین ’آسٹریلین سکوائر کلومیٹر ارے پاتھ فائنڈ‘ کے ذریعے سائنسدانوں نے ایک انتہائی مختصر مگر بے حد طاقتور روشنی کی جھلک دیکھی جو صرف 30 نینو سیکنڈ تک قائم رہی۔
آسٹریلیا کی کرٹن یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے ماہر فلکیات کلینسی جیمز اور اُن کے ساتھی یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ یہ سگنل ہماری ہی کہکشاں سے آیا ہے۔
وہ بتاتے ہیں کہ ’ہم سمجھے کہ شاید کوئی نیا نیوٹران ستارہ یا اس سے ملتی جلتی کوئی اور شے دریافت ہوئی اس لیے ہم پرجوش ہو گئے۔‘
مزید تحقیق سے معلوم ہوا کہ یہ سگنل زمین سے صرف 20 ہزار کلومیٹر کے فاصلے سے آیا تھا۔ جب سائنسدانوں نے اس کا مدار میں موجود سیٹلائٹس کے مقامات سے موازنہ کیا تو انکشاف ہوا کہ یہ سگنل ریلائے ٹو سیٹلائٹ سے آیا تھا۔
چونکہ یہ سیٹلائٹ تقریباً 60 برس سے غیرفعال حالت میں ہے اس وجہ سے سائنسدانوں کا خیال ہے کہ یہ سگنل خود سیٹلائٹ کے نظام سے نہیں بلکہ کسی بیرونی عمل سے پیدا ہوا۔
ممکنہ طور پر یہ الیکٹریکل چارج جمع ہونے کے بعد پیدا ہونے والی چنگاری ہو سکتی ہے یا آسمان میں شہاب ثاقب کے ٹکرانے کے بعد پیدا ہونے والا کوئی پلازما۔‘
یہ واقعہ ماہرین کے لیے کئی نئے سوالات بھی سامنے لایا ہے اور سائنسدان اس واقعے کو خلائی ملبے اور پرانے سیٹلائٹس سے جنم لینے والے ممکنہ خطرات کے طور پر بھی دیکھ رہے ہیں۔

 

شیئر: