Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کشمیر: میرواعظ کی رہائی کا فیصلہ واپس لینے پر احتجاج، پولیس کے ساتھ جھڑپیں

میرواعظ کی نظربندی ختم کرنے کا فیصلہ چند گھنٹے بعد واپس لے لیا گیا جس پر لوگ نماز جمعہ کے بعد سڑکوں پر نکل آئے (فوٹو: ٹوئٹر)
انڈیا کے زیرانتظام کشمیر میں میرواعظ عمر فاروق کی نظربندی ختم کرنے کا فیصلہ واپس لیے جانے پر شدید احتجاج ہوا ہے۔
فرانسیسی خبررساں اے ایف پی کے مطابق جمعے کے روز مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپ بھی ہوئی اور مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا۔
میرواعظ عمر فاروق تب سے اپنے گھر پر نظربند ہیں جب اگست 2019 میں دہلی نے مسلم اکثریتی علاقے کی قانونی حیثیت کو تبدیل کرتے ہوئے کشمیر کو لاک ڈاؤن کیا تھا۔
میرواعظ کی جماعت کا کہنا ہے کہ ’جمعرات کو میرواعظ کو مطلع کر دیا گیا تھا کہ وہ اب اپنا گھر چھوڑ سکتے ہیں اور جمعے کی نماز سرینگر کی مسجد میں جا کر پڑھ سکتے ہیں لیکن چند ہی گھنٹے بعد اس فیصلے کو تبدیل کر دیا گیا۔
پارٹی بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’پچھلی رات پولیس حکام میرواعظ کے گھر پہنچے اور بتایا کہ ان کی نظربندی جاری رہے گی۔‘
اے ایف پی نے موقع پر موجود اپنے فوٹوگرافر کے حوالے سے بتایا ہے کہ جمعے کی نماز کے بعد سینکڑوں مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے اور اقدام کے خلاف احتجاج کیا۔
ان کی جانب سے پولیس پر پتھراؤ کیا گیا اور نعرے لگائے گئے ’ہم آزادی چاہتے ہیں‘ اور ’میرواعظ کو رہا کرو‘
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ جھڑپوں میں کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ہے۔
پچھلے ہفتے ہی پاکستان اور انڈیا کی فوجی قیادت نے کنٹرول لائن پر سیزفائر معاہدے کی پاسداری کا اعلان کیا تھا۔
سیزفائر کا یہ معاہدہ 2003 میں ہوا تھا لیکن بعدازاں دونوں جانب سے فائرنگ کے واقعات ہوئے جن میں اہلکاروں کے علاوہ عام شہری بھی ہلاک ہوئے۔

شیئر: