Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’آرامکو تنصیبات پر ناکام حملے کا مقصد عالمی معیشت کو نشانہ بنانا تھا‘

سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ ’حوثیوں کے حملوں کا مقصد عالمی معیشت کے مرکز کو نشانہ بنانا ہے۔‘
سعودی وزیر خارجہ راس تنورہ آئل پورٹ پر آرامکو کی تنصیبات پر عالمی معیشت کو متاثر کرنے کے لیے کیے جانے والے حوثیوں کے ’ناکام حملے‘ کا حوالہ دے رہے تھے۔
عرب نیوز کے مطابق بدھ کو پریس کانفرنس میں شہزادہ فیصل بن فرحان نے روس اور سعودی عرب کے درمیان خصوصاً اوپیک پلس کے حوالے سے تعاون کی اہمیت سے بھی آگاہ کیا۔
سعودی اور روسی وزرائے خارجہ نے کہا کہ ’عالمی معیشت کو منفی اثرات سے بچانے کے لیے تیل کی عالمی منڈی کو مستحکم کرنے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا ہے۔‘
روسی وزیر خارجہ نے اس موقع پر کہا کہ ’روس اور سعودی عرب عالمی معیشت پر تیل کی قیمتوں میں اضافے کے منفی اثرات کو روکنے کے لیے کام کریں گے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’سعودی عرب اور روس کے درمیان اقتصادی حجم ایک ارب 70 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔‘
شہزادہ فیصل بن فرحان نے یمن میں سیاسی حل کے لیے مملکت کی حمایت کا اعادہ کیا اور ایران کو جوہری ہتھیار تیار کرنے سے روکنے کی اہمیت کو دہرایا۔
العربیہ نیٹ کے مطابق شہزادہ فیصل بن فرحان نے روسی ہم منصب سرگی لیپروف کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ ہم پھر اپنا یہ عہد دہراتے ہیں کہ یمنی بحران کے سیاسی حل تک رسائی  میں مدد کریں گے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ حوثیوں کے حملوں کے حوالے سے ٹھوس بین الاقوامی موقف اپنانا ہوگا۔ 
سعودی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ یمن میں پہلی ترجیح مکمل جنگ بندی تک رسائی کی ہے۔ عرب اتحاد  برائے یمن نے ایک برس پہلے ہی یکطرفہ طور پر یمن میں جنگ بند کردی تھی۔ 

روسی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ یمن کے حالات پر تشویش ہے۔(فوٹو ایس پی اے)

 حوثیوں پر دباؤ کے حوالے سے بین الاقوامی برادری پر بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ  اقوام متحدہ کو ایران پر اسلحہ کی پابندی میں توسیع کرنا ہوگی۔  ہم یہ بات پوری قوت سے کہنا چاہتے ہیں کہ ایران کو ایٹمی طاقت بننے دینے سے روکنا ہے۔  
سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ سعودی عرب روس کے ساتھ سٹراٹیجک اتحاد کو قدرومنزلت کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ 
انہوں نے مزید کہاکہ سعودی عرب شام میں قیام امن کی ہر کوشش کا ساتھ دے گا۔ 
روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ روس کے تعلقات کی جڑیں گہری ہیں۔ دونوں ملکوں کے مختلف شعبوں میں تعلقات ہیں۔ کورونا وبا سے نمٹنے کے سلسلے میں روس اور سعودی عرب کی دلچسپیاں مشترک ہیں۔ 
سرگی لیپروف نے خلیج عرب میں امن و استحکام کی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ روس کو یمن کے حالات  پر تشویش ہے۔ ان کا ملک شام کی خودمختاری اور اتحاد و سالمیت کا پابند تھا، ہے اور رہے گا۔  
انہوں نے کہا کہ روس تیل کے نرخ بڑھنے سے بین الاقوامی معیشت کو پہنچنے والے نقصان کو روکنے کے لیے  کام کرے گا۔ 

شیئر: