Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عالمی برادری کی جانب سے سعودی تیل تنصیبات پر حملے کی شدید مذمت

’راس تنورہ پر ڈرون حملہ اور آرامکو کے رہائشی علاقے پر میزائل حملے کی کوشش سے توانائی کی عالمی ترسیل کو ہدف بنایا گیا ہے‘ (فوٹو: آرامکو)
مشرقی سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر اتوار کو ہونے والے حملے کے بعد عالمی برادری کی جانب سے اس اقدام کی شدید مذمت کی گئی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق مملکت کا کہنا ہے کہ ’راس تنورہ پر ڈرون حملہ اور آرامکو کے رہائشی علاقے پر میزائل حملے کی کوشش سے توانائی کی عالمی ترسیل کو ہدف بنایا گیا ہے۔‘
راس تنورہ دنیا کی سب سے بڑی تیل کی بندرگاہوں میں سے ایک ہے اور آرامکو کمپلیکس میں دنیا بھر سے اس کارکن اور ان کی فیملیز رہائش پذیر ہیں۔‘
خلیج تعاون کونسل کے سیکرٹری جنرل نایف الحجرف کا کہنا ہے کہ ’ان دہشت گرد حملوں نے نہ صرف مملکت کی سلامتی اور اقتصادی صلاحیتوں کو ہدف بنایا ہے بلکہ عالمی معیشت، تیل کی ترسیل کے اعصابی مرکز اور عالمی توانائی کی سکیورٹی کو بھی نشانہ بنایا ہے۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’خلیجی ریاستیں مملکت کے ساتھ کھڑی ہیں، اور خلیج تعاون کونسل سعودی عرب کی جانب سے اپنی قومی تنصیبات اور صلاحیتوں کے تحفظ کے لیے اٹھائے گئے تمام اقدامات کی حمایت کرتی ہے۔‘
بحرین نے بھی سعودی تیل تنصیبات پر حملوں کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ ’یہ حملے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔‘
واشنگٹن میں ری پبلکن سینیٹر بِل ہیگرٹی جو کہ سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی میں بیٹھتے ہیں کا کہنا ہے کہ ’صدر جو بائیڈن کی ایران سے متعلق پالیسی کی وجہ سے ایرانی حکومت اور اس کی پراکسیز کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے کہ وہ سعودی عرب پر مزید حملے کریں۔‘
جبوتی کے صدر اسماعیل عمر گویلہ نے مملکت سعودی عرب کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کہا ہے کہ ’وہ اس دہشت گردی کا خاتمہ کرے جو بین الاقوامی سلامتی اور استحکام کے لیے خطرہ ہے۔‘

یمن کے وزیر اطلاعات کا ردِعمل

یمنی وزیر اطلاعات معمر العریانی کا کہنا ہے کہ ’یمن کے صوبہ مارب میں حوثیوں کی بڑھتی ہوئی کارروائیاں اور سعودی عرب میں عام شہریوں کے خلاف بڑھتے ہوئے حملے ایک ہی وقت میں کیے جا رہے ہیں۔‘
سعودی خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق یمن کے وزیر اطلاعات کا کہنا ہے کہ ’ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا کو یمن اور خطے کے دیگر ممالک کی سلامتی اور استحکام کے خلاف ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔‘
 العریانی کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’یہ حملے اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ ایرانی حکومت خطے میں جنگ کے خاتمے اور امن کے لیے کی جانے والی کوششوں کو سبوتاژ کر رہی ہے۔‘

شیئر: