Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’پی ڈی ایم بناتے وقت استعفوں کا آپشن رکھا گیا تھا لیکن ایٹم بم کی طرح آخری نہیں‘

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ 10 میں سے نو جماعتوں کا کہنا تھا کہ استعفے دے کر لانگ مارچ پر نکلا جائے (فوٹو: اے ایف پی)
پشاور میں جمعیت لائرز فورم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ’پی ڈی ایم بناتے وقت استعفوں کا آپشن رکھا گیا تھا لیکن ایٹم بم کی طرح آخری نہیں۔‘
بدھ کو پشاور میں جے یو آئی لائرز فورم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ’پی ڈی ایم میں بحث چلتی رہتی ہے، مختلف معاملات پر اختلافات رائے بھی ہوتا رہتا ہے اور منگل کو بھی ایسا ہوا تاہم پی ڈی ایم متحد ہے۔‘
انہوں نے منگل ہونے والے اجلاس کے حوالے سے کہا کہ ’وہاں موجود 10 میں سے نو جماعتوں کا اتفاق اس بات پر تھا کہ استعفے دے کر لانگ مارچ پر نکلا جائے۔‘

 

مولانا فضل الرحمان کے مطابق ’اس تجویز سے پیپلز پارٹی نے اتفاق نہیں کیا جس پر دوسری تجویز یہ بھی دی گئی کہ پہلے مرحلے میں قومی اسمبلی سے استعفے دے دیے جائیں۔‘
بقول ان کے ’اس سے بھی آدھا ایوان خالی ہو جانا تھا اور نئے الیکشن کروانا پڑ جانا تھے۔‘
مولانا فضل الرحمان نے اس پر بھی پیپلز پارٹی کے تحفظات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’اس کے بعد اسے چند روز کی مہلت دی گئی ہے۔‘

’استعفے ہمارا ایٹم بم ہے، اس کو آخر میں استعمال کیا جائے گا‘

دوسری جانب پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما اور سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف کا کہنا ہے کہ ’استعفے ہمارا ایٹم بم ہے، اس کو آخر میں استعمال کیا جائے گا۔‘
بدھ کو اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا راجا پرویز اشرف نے بتایا کہ ’استعفے پہلا یا دوسرا نہیں بلکہ آخری آپشن ہے۔‘
ان کے مطابق ’پیپلز پارٹی جمہوری جدوجہد پر یقین رکھتی ہے اسی لیے الیکشن کے بائیکاٹ کے فیصلے کی مخالفت کی تھی۔‘
راجا پرویز اشرف کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’وقت نے ہمیشہ پیپلزپارٹی کا موقف درست اور میچور ثابت کیا۔‘

راجا پرویز اشرف کہتے ہیں کہ ’وقت نے ہمیشہ پیپلزپارٹی کا موقف درست اور میچور ثابت کیا‘ (فوٹو: پی پی پی میڈیا)

انہوں نے وزیراعظم کی جانب سے الیکشن کمیشن کے خلاف کی جانے والی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’حکومت ایک آئینی ادارے پر حملہ آور ہوئی ہے۔‘
پیپلز پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ ’الیکشن کمیشن کی کردار کشی کی جس قدر مذمت کی جائے کم ہے۔‘ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’جب حکومت ضمنی الیکشن ہارتی ہے تو ذمہ دار الیکشن کمیشن کو ٹھہراتی ہے۔‘
راجا پرویز اشرف نے وزیراعظم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’عمران خان شفاف الیکشن کا درس دیتے تھے مگر آج ان کا اپنا رویہ کیا ہے، اس سے ادارے کمزور ہوئے ہیں۔‘
مولانا فضل الرحمان کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’وہ تجربہ کار اور منجھے ہوئے سیاست دان ہیں۔‘

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم میں اختلاف رائے ہوا ہے، تاہم پوری طرح متحد ہے (فوٹو: اے ایف پی)

آئندہ کے لائحہ عمل کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ’پیپلز پارٹی پارلیمانی آپشنز کا استعمال کرے گی۔‘
راجا پرویز اشرف نے یہ بھی کہا کہ ’حکومت کو قومی اسمبلی اور سینیٹ میں شکست فاش ہوئی ہے، اعتماد کے ووٹ کے لیے اراکین کو جنگی قیدیوں کی طرح لایا گیا۔‘

شیئر: