Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’حکومت پر دباؤ بڑھانے کے لیے آصف زرداری کو جو بہتر لگا وہ کہا‘

پاکستان پیپلز پارٹٰی نے استعفوں کے معاملے پر پی ڈٰی ایم کی دیگر جماعتوں سے اختلاف کیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے لانگ مارچ ملتوی کرنے اور اسمبلیوں سے استعفوں کے معاملے پر اختلافات سامنے آنے پر پاکستان پیپلز پارٹی کی مرکزی سیکرٹری اطلاعات اور رکن قومی اسمبلی شازیہ مری نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم کے گزشتہ روز کے اجلاس میں پہلی مرتبہ استعفوں کو لانگ مارچ سے جوڑا گیا۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے شازیہ مری کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے یہ نہیں ہوا تھا۔
انہوں نے سابق صدر آصف زرداری کی جانب سے نواز شریف کے وطن واپس آنے کے بیان سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ ’ہم اپنے تجربے پر بات کرتے ہیں کسی کو تکلیف دینے کے لیے بات نہیں کرتے۔ حکومت پر دباؤ بڑھانے کے لیے زرداری صاحب کو جو بہتر لگا وہ کہا۔‘
شازیہ مری نے کہا کہ ’اگر زرداری صاحب کی بات کسی کوقبول نہیں تو وہ ان کی رائے ہے، ہر شخص کو رائے کا حق حاصل ہے۔‘
دوسری جانب مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی نے وقت مانگا ہے اور وہ اپنی سی ای سی کے اجلاس میں استعفوں پر بات کریں گے۔
خیال ہے کہ گزشتہ روز پی ڈی ایم کے اجلاس میں سابق صدر آصف زرداری سے یہ بات منسوب کی گئی کہ انہوں نے اسمبلیوں سے استعفوں اور لانگ مارچ کے لیے سابق وزیراعظم نواز شریف کو وطن واپس آنے اور تحریک کی قیادت کرنے کے لیے کہا تھا۔
پی ڈی ایم کے اجلاس کے بعد مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ کسی کو ان کے والد کی واپسی کے مطالبے کا حق نہیں۔
اردو نیوز کے نامہ نگار وسیم عباسی کے مطابق مریم نواز نے نواز شریف کی واپسی کے حوالے سوال پر جب کہا کہ کسی کو ان کے والد کی واپسی کے مطالبے کا حق نہیں تو ان کا لہجہ خاصا تلخ تھا۔
اس سے قبل پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ استعفوں کے حوالے سے پیپلز پارٹی کے فیصلے تک 26 مارچ کا لانگ مارچ ملتوی کر دیا گیا۔

مولانا نے کہا کہ ’ہمیں پیپلزپارٹی کے فیصلے کا انتظار ہے تب تک 26 مارچ کا لانگ مارچ ملتوی کیا جاتا ہے۔‘ (فوٹو: اردو نیوز)

منگل کو پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں فضل الرحمان نے کہا کہ اجلاس میں لانگ مارچ کے ساتھ استعفوں کو وابستہ کرنے پر فیصلہ ہونا تھا۔ انہوں نے کہا کہ نو جماعتیں استعفوں پر متفق تھیں لیکن پیپلز پارٹی کو اس پر تحفظات تھے۔
’پیپلز پارٹی نے اس حوالے سے وقت مانگا ہے اور کہا ہے کہ وہ اس معاملے کو اپنے سینڑل ایگزیکٹیو کمیٹی میں لے کر جانا چاہتے ہیں۔‘
مولانا نے کہا کہ ’ہمیں پیپلزپارٹی کے فیصلے کا انتظار ہے تب تک 26 مارچ کا لانگ مارچ ملتوی کیا جاتا ہے۔‘

شیئر: