Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بابر اعظم پر بلیک میلنگ اور ہراسیت کا الزام، مقدمہ درج کرنے کا حکم

ایک خاتون شہری حامیزہ مختار نے عدالت میں درخواست دائر کر رکھی تھی کہ قومی کرکٹر نے اسے ہراساں کیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی ضلعی عدالت نے قومی کرکٹر بابر اعظم کے خلاف ایک خاتون کو بلیک میلنگ اور ہراساں کرنے کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا ہے۔ 
عدالت نے یہ حکم وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کی رپورٹ پر دیا ہے جس میں ایف آئی اے اپنی ابتدائی انکوائری میں بابر اعظم کو ملزم ڈکلئیر کیا تھا۔
ایک خاتون شہری حامیزہ مختار نے عدالت میں درخواست دائر کر رکھی تھی کہ قومی کرکٹر نے اسے ہراساں کیا ہے۔ 
عدالت میں پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق ایف آئی اے نے ان موبائل نمبروں کی چھان بین کی جن سے مبینہ طور پر دھمکیاں دی گئی تھی۔ 
ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ خاتون کو نوٹس جاری کیا گیا اور ان کا بیان بھی ریکارڈ کیا گیا۔
’انہوں نے جن نمبروں کی نشاندہی کی وہ نمبر ایک خاتون مریم احمد، محمد بابراور سلیمہ بی بی کے نام تھے۔ ان موبائل نمبروں کے رجسٹرڈ مالکان کو بھی طلبی کے نوٹس جاری کیے گئے بار بار نوٹس جاری کرنے کے باوجود یہ افراد پیش نہیں ہوئے جبکہ بابر اعظم کے بھائی فیصل اعظم نے ایف آئی اے میں پیش ہو کر وقت مانگا جو کہ دیا گیا اس کے باوجود بابر اعظم نے پیش ہو اپنا بیان ریکارڈ نہیں کروایا۔  ‘
ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ بابر اعظم اس معاملے میں قصور وار ہیں۔ جبکہ سلیمہ بی بی بھی بار بار نوٹس موصول ہونے کے باوجود ایف آئی اے کے روبرو پیش نہیں ہوئیں۔ جبکہ مریم احمد نے مدعیہ حامیزہ مختار کو پہچاننے سے انکار کر دیا اور کسی بھی طرح کے نازیبا میسجز کرنے سے بھی انکار کیا۔ تاہم جب انہیں کہا گیا کہ وہ اپنا موبائل فرانزک کے لیے دیں تو انہوں نے نہیں دیا۔
ایڈیشنل سیشن جج نے ایف آئی اے کے دلائل سننے کے بعد ذمہ داروں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا۔ 
خیال رہے کہ حامیزہ مختار کئی مہنیوں سے بابر اعظم کو مورد الزام ٹھہرا رہی ہیں اور اس حوالے سے وہ کئی مرتبہ پریس کانفرنس بھی کر چکی ہیں اور مقدمے کے اندراج کے لیے ایف آئی اے کو درخواست بھی دے چکی ہیں تاہم ابھی تک ان کی درخواست پر مقدمہ درج نہیں ہوا جس کے بعد انہوں نے عدالت سے رجوع کیا۔
عدالت نے اسی حوالے سے ایف آئی اے سے رپورٹ طلب کی تھی۔ ایف آئی اے اپنی انکوائری رپورٹ میں بابر اعظم کو قصور وار قرار دیا ہے۔  

شیئر: