Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ترکی نے اخوان المسلمون کے حامی ٹی وی چینلز کو مصر پر تنقید سے روک دیا

ترکی اور مصر کے درمیان تنازعے کا آغاز اخوان المسلمون کی حکومت کو ہٹائے جانے کے بعد ہوا تھا۔ فوٹو اے ایف پی
ترکی نے اخوان المسلمون سے وابستہ مقامی ٹی وی چینلز کو مصر کی حکومت پر تنقید کرنے سے روک دیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق اخوان المسلمون  سے وابستہ ترکی سے چلنے والے ٹی وی چینلز پر پابندی عائد کی گئی ہے کہ وہ مصر کی حکومت پر تنقید نہیں کریں گے، خلاف ورزی کرنے والوں کو سزا بھگتنا پڑے گی۔
ترکی کی حکومت نے یہ اقدام ان بیانات کے بعد اٹھایا ہے جن کے تحت مصر کے ساتھ آٹھ سال سے جاری کشیدگی کو کم کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہے۔
سعودی عرب کے العربیہ ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ ترکی سے چلنے والے الشرق ٹی وی چینل کو ترک حکومت نے ان سیاسی پروگراموں کو فوری طور پر بند کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں جو مصر پر تنقید کرتے ہیں۔
اخوان المسلمون سے وابستہ ترکی کے الشرق ٹی وی چینل کے علاوہ وطن ٹی وی اور مکملین چینل کو بھی ترک حکومت کی جانب سے  مصر پر تنقید روکنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔
الشرق ٹی وی نے ایک ٹویٹ میں صارفین سے معافی مانگتے ہوئے کہا کہ ’مصر کی گلیوں‘ نامی پروگرام کی رات کو چلنے والی قسط نشر نہیں کی جائے گی۔
ترکی اور مصر کے درمیان تنازع کا آغاز سنہ 2013 میں ہوا تھا جب اخوان المسلمون کی حکومت کو مصر کی فوج نے زبردستی اقتدار سے ہٹا دیا تھا، جس کے بعد جنرل عبدالفتح السسی  نے بطور صدر اقتدار سنبھالا تھا۔
مصر کے سابق صدر محمد مرسی ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کے اتحادی تھے۔
صدر عبدالفتح السسی کی نئی حکومت نے اقتدار سنبھالنے کے بعد اخوان المسلمون کو شدت پسند تنظیم قرار دے دیا تھا جس کے بعد اس تنظیم کے اکثر اراکین اور حامیوں کو ترکی میں پناہ لینا پڑی تھی۔
چند دن قبل ترکی نے آٹھ سالہ تنازع کو ختم کرنے کے حوالے سے کہا تھا کہ وہ مصر کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے لیے تیار ہے۔
ترک صدر کے ترجمان ابراہیم کالن نے کہا تھا کہ مصر سمیت خلیجی ممالک کے ساتھ تعلقات میں نئے باب کا آغاز کیا جا سکتا ہے تاکہ خطے میں امن و استحکام لایا جا سکے۔
تاہم  مصر کی وزارت خارجہ نے ترک حکومت کے مصر اور خلیجی ممالک کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے بیان کو مسترد کیا تھا۔
ذرائع کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ ترکی کے مصر اور خلیجی ممالک کے سفارتی تعلقات بحال نہیں ہوئے ہیں۔

شیئر: