Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مفرور خادماؤں اور گھریلو ملازمین کو روزگار دینا قانون شکنی

رمضان میں ایسی خادماؤں کی مارکیٹ طلب بڑھ جاتی ہے جو اپنے کفیلوں سے فرار ہو جاتی ہیں (فوٹو ٹوئٹر)
 معروف سعودی وکیل نایف المرشدی کا کہنا ہے کہ مفرور خادماؤں اور گھریلو ملازمین کو رمضان میں روزگار دینے والے جان لیں کہ ایسا کرنے والوں کے خلاف دس لاکھ  ریال جرمانہ اور دو برس تک قید کی سزا ہے۔ 
عاجل نیوز ویب سائٹ کے مطابق نجی ٹی وی پروگرام ’الرسالہ‘ میں انہوں نے مزید کہا کہ ’سعودی عرب کے سرکاری جریدے ’ام القری‘ میں اس حوالے سے شاہی فرمان بھی جاری ہوا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی غیر ملکی کوغیر قانونی طور پر مملکت لانا اور اسے نوکری فراہم کرنا قانون شکنی کے زمرے میں آتا ہے۔ ایسے افراد کے خلاف دس لاکھ ریال جرمانہ اور دوبرس قید کی سزا مقرر کی گئی ہے‘۔
قانون دان المرشدی نے پروگرام میں درانداز کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’ایسے غیرملکی جو قانونی اقامہ نہیں رکھتے بلکہ غیر قانونی طورپر مملکت میں مقیم ہوں یا انہوں نے جعلی اقامہ بنوایا ہوا ہو وہ درانداز کہلاتے ہیں ایسے افراد کو روزگار اور رہائش فراہم کرنے والے سعودی بھی قانون کی رو سے جرم کے مرتکب قرار پاتے ہیں اور مذکورہ سزا کے حقدار ہوتے ہیں۔‘
واضح رہے رمضان میں ایسی خادماؤں کی مارکیٹ طلب بڑھ جاتی ہے جو اپنے کفیلوں سے فرار ہو جاتی ہیں۔ ایسی خادماؤں کو انسانی اسمگلرز اپنے پاس رکھتے ہیں اور انہیں رمضان کے دوران مختلف گھروں میں فی گھنٹہ اجرت پر کام کرنے کے لیے بھیجتے ہیں۔
ایسا کرنے والوں کے خلاف سخت قوانین منظور کیے گئے ہیں تاکہ مفرور خادماؤں کے نیٹ ورک کا خاتمہ کیا جاسکے۔ 

شیئر: