Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آبی گزرگاہ نہر سویز کی اہمیت اور تاریخ کیا ہے؟

سویز کینال کی لمبائی 193 کلومیٹر (120 میل) ہے (فوٹو: اے ایف پی)
مصر میں واقع دنیا کی مشہور آبی گزرگاہ نہر سویز میں منگل کو ایک بہت بڑا کنٹینر بردار بحری جہاز پھنس جانے کی وجہ سے اس راستے سے ابھی تک آمدورفت معطل ہے۔
روئٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق نہر سویز یورپ اور ایشیا کے درمیان تیز ترین روٹ سمجھا جاتا ہے جہاں سے عالمی بحری ٹریفک کا 15 فیصد گزرتا ہے۔
193 کلومیٹر (120 میل) لمبا یہ آبی راستہ سویز کینال اتھارٹی کی ملکیت اور مصر کے لیے زر مبادلہ کا اہم ذریعہ بھی ہے۔

نہر سویز کے راستے کتنا تیل جاتا ہے؟

انٹیلی جنس ادارے کیپلر کے مطابق 2020 کے دوران روزانہ 39 اعشاریہ دو ملین بیرل درآمد ہونے والے خام تیل میں سے ایک اعشاریہ 74 ملین اسی نہر سویز کے راستے گیا۔

تیل کس سمت سے کس سمت کو جاتا ہے؟

بین الاقوامی انرجی ایڈمنسٹریشن کے مطابق خام اور صاف تیل دونوں سمتوں میں جاتا ہے، دسمبر اور فروری کے درمیان تین اعشاریہ چھ ملین بیرل روزانہ نہر کے ذریعے آگے جاتا ہے جس میں سے ایک اعشاریہ پانچ ملین بیرل خام تیل ہوتا ہے۔

نہر سویز میں منگل کو بہت بڑا کنٹینر بردار جہاز پھنس گیا تھا جس کی وجہ سے ابھی تک ٹریفک رکی ہوئی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

مشرق کی طرف خام تیل زیادہ جاتا ہے۔ تقریباً ایک اعشاریہ ایک ملین بیرل روزانہ اس عرصے کے دوران مشرق کی طرف گیا جبکہ سمندری راستے سے ایشیا کی طرف جانے والی تیل کا چار اعشاریہ پانچ فیصد بنتا ہے۔
اسی طرح تقریباً چار لاکھ بیرل روزانہ مغرب خصوصاً یورپ کی طرف گیا۔

ریفائنڈ پروڈکٹس

پچھلے ایک سال کے دوران صرف نو فیصد یا ایک اعشاریہ 54 ملین ریفائیڈ پروڈکٹس بیرل روزانہ نہر سویز کے راستے گزریں۔
پلاسٹک اور اس قسم کی دوسری اشیا ریفائنڈ پروڈکٹس میں شامل ہیں۔
بین الاقوامی انرجی ایڈمنسٹریشن کے مطابق مشرق کی طرف جانے والے سامان میں زیادہ تر ایندھن، نفتھا اور مائع پٹرولیم گیس شامل ہیں جبکہ زیادہ تر ڈیزل اور جیٹ فیول مغرب کی طرف گیا۔

کینال کے متوازی پائپ لائنز بھی ہیں؟

امریکی انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹرین کے مطابق 320 کلومیٹر (200 میل) سمڈ پائپ لائن خلیج کو بحیرہ روم کے ساتھ ملاتی ہے اس کے ذریعے یورپ کو جانے والے تیل کا 80 فیصد حصہ جاتا ہے۔
سمڈ پائپ لائن کی صلاحیت دو اعشاریہ آٹھ ملین بیرل تیل روزانہ گزارنے کی ہے تاہم عام طور پر اس کی استعداد سے کم کام ہی لیا جاتا ہے۔

سویز کینال مصر کے زر مبادلہ کا اہم ذریعہ بھی ہے (فوٹو: اے پی)

2018 میں ایک اعشاری تین ملین بیرل روزانہ اسی نظام کے ذریعے بھجوایا گیا۔
 اسی طرح ایک اور آپشن افریقہ کے اردگرد کے لیے ہے۔
ایل این جی کے لیے اہم بین الاقوامی انرجی ایڈمنسٹریشن کے مطابق نہر سویز 2020 کے دوران چھ اعشاریہ آٹھ فیصد یا بائیس ملین ٹن عالمی ایل این جی تجارت کے لیے استعمال ہوئی۔
مشرق وسطیٰ سے یورپ جانے والی ایل این جی کا تقریباً 25 فیصد حصہ بھی یہیں سے گزرا۔

نہر سویز کی تاریخ

بحیرہ احمر سے بحر روم کو ملانے کے لیے پہلی نہر فرعون کے دور (1849 تا 1887 قبل مسیح) میں کھو دی گئی۔ تاہم اس کو جدید نہر کی شکل 1869 میں دی گئی تھی۔

بحیرہ احمر سے بحر روم کو ملانے کے لیے پہلی نہر فرعون کے زمانے میں کھودی گئی (فوٹو: روئٹرز)

مصر نے 1956 میں نہر کو قومیایا جس کے بعد اس کے شراکت داروں برطانیہ، فرانس اور اسرائیل نے اس پر حملہ کیا۔
نہر سویز کا بحران مصر کے 40 جہاز ڈوبنے پر اس وقت ختم ہوا جب امریکہ، روس، اقوام متحدہ نے مداخلت کی اور برطانیہ، فرانس اور اسرائیل کو واپس جانے پر مجبور کیا۔
1967 میں نہر کو بری طرح اس چھ روزہ کے دوران نقصان پہنچا جس میں مصر اور عرب ممالک نے اسرائیل کا مقابلہ کیا۔
دونوں جانب فوجوں کی جانب سے ڈیرے ڈالنے کی وجہ سے یہ 1973 کی جنگ یوم کیپور تک بند رہی۔
مصر نے جنگ یوم کیپور کے بعد نہر سویز کا مکمل کنٹرل حاصل کیا اور جون 1975 میں اس کو دوبارہ کھول دیا۔

 

شیئر: