امریکہ اور دیگر ممالک اسرائیل کو غزہ جنگ بندی کی پابندی پر مجبور کریں: طیب اردوغان
جمعہ 24 اکتوبر 2025 15:48
صدر اردوغان نے ایک مرتبہ پھر خلیجی ممالک سے اپیل کی کہ وہ غزہ کی تعمیرِ نو کے لیے مالی معاونت فراہم کریں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
ترک صدر رجب طیب اردوغان نے کہا ہے کہ امریکہ اور دیگر ممالک کو چاہیے کہ وہ اسرائیل سے غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی بند کرانے کے لیے مزید اقدامات کریں اور اس مقصد کے لیے پابندیوں یا اسلحے کی فروخت روکنے جیسے اقدامات پر بھی غور کیا جا سکتا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق نیٹو کے رکن ملک ترکیہ، جو غزہ پر اسرائیلی حملوں کا سب سے زیادہ کھل کر ناقد رہا ہے، حال ہی میں جنگ بندی کے مذاکرات میں ثالث کے طور پر شامل ہوا۔ اس سے قبل ترکیہ کا کردار بالواسطہ تھا، تاہم گزشتہ ماہ وائٹ ہاؤس میں ترک صدر اردوغان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ملاقات کے بعد ترکیہ کا کردار مزید فعال ہو گیا۔
اردوغان نے خلیجی ممالک کے دورے سے واپسی پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ترکی جنگ بندی کو یقینی بنانے کے لیے اپنی بھرپور کوششیں کر رہا ہے۔ حماس جنگ بندی پر عمل کر رہی ہے اور اس کا کھلے عام اظہار بھی کر رہی ہے، لیکن اسرائیل مسلسل اس معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’بین الاقوامی برادری، بالخصوص امریکہ کو چاہیے کہ وہ اسرائیل کو جنگ بندی معاہدے کی مکمل پاسداری پر مجبور کرے۔ اسرائیل کو اپنے وعدے پورے کرنے پر پابندیوں اور اسلحے کی فروخت روک کر مجبور کیا جانا چاہیے۔‘
انقرہ نے کہا ہے کہ وہ جنگ بندی کے نفاذ کی نگرانی کے لیے بنائے جانے والے ’ٹاسک فورس‘ میں شامل ہوگا، اور ترک افواج ضرورت پڑنے پر فوجی یا سول حیثیت میں کردار ادا کر سکتی ہیں۔ ترکی نے یہ بھی کہا کہ وہ غزہ کی تعمیرِ نو میں سرگرم کردار ادا کرے گا۔
اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو نے بدھ کے روز عندیہ دیا تھا کہ وہ غزہ میں ترک سکیورٹی فورسز کے کسی بھی کردار کے مخالف ہیں۔ نیتن یاہو کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے اردوان نے اس معاملے پر اپنے لہجے میں نرمی ظاہر کی اور کہا کہ غزہ میں ٹاسک فورس کے حوالے سے بات چیت ابھی جاری ہے۔
صدر اردوغان نے ایک مرتبہ پھر خلیجی ممالک سے اپیل کی کہ وہ غزہ کی تعمیرِ نو کے لیے مالی معاونت فراہم کریں، کیونکہ کوئی ایک ملک یہ کام اکیلا انجام نہیں دے سکتا۔
غزہ جنگ کے دوران سابق اتحادی ممالک اسرائیل اور ترکی کے تعلقات ایک نئی پستی کو چھو رہے ہیں۔ انقرہ نے نیتن یاہو کی حکومت پر نسل کشی کے الزامات عائد کیے ہیں، جنہیں اسرائیل نے بارہا مسترد کیا ہے۔
