Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فلسطینی دھڑے غزہ کا انتظام ٹیکنوکریٹ کمیٹی کو سونپنے پر متفق

فلسطینی دھڑوں، جن میں حماس بھی شامل ہے، میں جمعے کے روز اتفاق ہوا کہ جنگ کے بعد غزہ کا انتظام ایک آزاد ماہرین (ٹیکنوکریٹس) پر مشتمل کمیٹی کے سپرد کیا جائے گا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کا کہنا ہے کہ حماس کی ویب سائٹ پر جاری ایک مشترکہ بیان کے مطابق قاہرہ میں ہونے والے اجلاس کے دوران اہم فلسطینی دھڑوں، جن میں حماس بھی شامل ہے، نے اس بات پر اتفاق کیا کہ غزہ کی پٹی کا انتظام ایک عارضی فلسطینی کمیٹی کے حوالے کیا جائے گا جو آزاد ماہرین (ٹیکنوکریٹس) پر مشتمل ہوگی۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ کمیٹی برادر عرب ممالک اور بین الاقوامی اداروں کے تعاون سے عوامی زندگی اور بنیادی خدمات کے امور کو چلائے گی۔
مزید کہا گیا کہ مختلف دھڑوں نے اس بات پر بھی اتفاق کیا ہے کہ وہ فلسطینی مسئلے کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ایک مشترکہ موقف اختیار کرنے پر کام کریں گے۔
بیان میں تمام قوتوں اور دھڑوں کا ایک جامع اجلاس بلانے کی تجویز بھی دی گئی ہے تاکہ ایک قومی حکمتِ عملی پر اتفاق کیا جا سکے اور تنظیمِ آزادیِ فلسطین (پی ایل او) کو فلسطینی عوام کی واحد جائز نمائندہ تنظیم کے طور پر دوبارہ فعال کیا جا سکے۔
خیال رہے کہ حماس پی ایل او کا حصہ نہیں ہے، جس پر اس کی دیرینہ حریف جماعت الفتح کا غلبہ ہے۔
جمعرات کے روز ایک باخبر سفارتی ذریعے نے اے ایف پی کو بتایا تھا کہ حماس اور الفتح کے وفود نے قاہرہ میں ملاقات کی، جس میں غزہ کے لیے امریکہ کی حمایت یافتہ جنگ بندی منصوبے کے دوسرے مرحلے پر بات چیت کی گئی۔
ذرائع کے مطابق دونوں جماعتوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ آئندہ دنوں میں ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا اور اسرائیلی حکومت کی پالیسیوں سے درپیش چیلنجوں کے مقابلے کے لیے فلسطینی داخلی محاذ کو منظم کیا جائے گا۔

حماس پی ایل او کا حصہ نہیں ہے، جس پر اس کی دیرینہ حریف جماعت الفتح کا غلبہ ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

حماس اور الفتح کے مذاکرات کے ساتھ ساتھ مصر کے خفیہ ادارے کے سربراہ حسن رشاد نے بھی اہم فلسطینی گروہوں کے سینیئر رہنماؤں سے ملاقات کی۔
ان ملاقاتوں میں اسلامی جہاد، جو حماس کی اتحادی جماعت ہے، کے علاوہ تنظیمِ آزادیِ فلسطین (پی ایل او) کے اندر موجود دو اہم دھڑوں، ڈیموکریٹک فرنٹ فار دی لبرشن آف فلسطین اور پاپولر فرنٹ فار دی لبرشن آف فلسطین، کے نمائندے بھی شریک تھے۔
حماس اور الفتح کے درمیان طویل عرصے سے سیاسی رقابت چلی آ رہی ہے، جو 2006 کے انتخابات کے بعد مسلح تصادم کی شکل بھی اختیار کر چکی ہے، اور یہی اختلاف فلسطینی قومی اتحاد کی راہ میں بڑی رکاوٹ رہا ہے۔
دسمبر 2024 میں دونوں جماعتوں نے جنگ کے بعد غزہ کے انتظام کے لیے ایک مشترکہ کمیٹی تشکیل دینے پر اتفاق کیا تھا، تاہم اس معاہدے کو خاص طور پر الفتح کے اندرونی حلقوں کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
حماس، جس نے 2007 میں غزہ پر قبضہ کر کے اقتدار سنبھالا تھا، پہلے ہی واضح کر چکی ہے کہ وہ جنگ کے بعد کے دور میں غزہ کی حکومت نہیں سنبھالنا چاہتی، البتہ اس نے اپنے جنگجوؤں کو غیر مسلح کرنے کے مطالبے کو مسترد کر دیا ہے۔

شیئر: