Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’لاہوریوں کی پارکنگ کا کمال نہرِ سویز میں بھی‘

مصر کی سویز کینال دنیا کے دو سمندروں کو آپس میں ملاتی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
چین سے نیدرلینڈز کے شہر روٹرڈیم جانے والا 400 فٹ لمبا بحری جہاز تیز ہواؤں کے باعث توازن کھو کر نہر سویز میں پھنسنے کی خبر تو اس وقت عالمی میڈیا کی سرخیوں میں ہے ہی سوشل میڈیا پر بھی صارفین کو واقعے پر میمز بنانے کا موقع ہاتھ آ گیا ہے۔
مصر کی نہر سویز کو بلاک کرنے والے دیو ہیکل مال بردار بحری جہاز کے جاپانی مالک نے تو عالمی تجارت میں پڑنے والے خلل پر معذرت کر لی ہے مگر ٹوئٹر پر میمز بنانے والے بھی اپنی دھن کے پکے ہیں۔
عالمی سمندری تجارت میں آنے والے اس تعطل جیسے سنجیدہ مسئلے پر بھی صارفین کی جانب سے تخلیق کی جانے والی میمز بے اختیار ہنسنے پر مجبور کر دیتی ہیں۔
نہر سویز میں پھنسے اس جہاز کی تصاویر پر بنائی جانے والی میمز کا ایک نہ رکنے والا سلسلہ ٹوئٹر اور فیس بک ٹائم لائنز پر سامنے آ رہا ہے۔
اکثر صارفین کا کہنا ہے کہ ہمیں ان میمز کی بدولت ہی اس واقعے کا علم ہوا۔
تقریباً 150 بحری جہاز اس وقت لائن میں لگ کر انتظا کر رہے ہیں  کہ کب اس جہاز کو وہاں سے ہٹایا جائے اور ان کو گزرنے کا موقع ملے۔
ٹوئٹر صارف پیٹر مارشل نے بحری جہاز کی وجہ سے پھنسے 150 جہازوں کی حالت کو مشہور کارٹون کردار سپنچ باب کے ایک منظر سے تشبیہ دیتے ہوئے لکھا کہ ’150 بلاک جہازوں کی حالت اس شخص جیسی ہے جو اپنے باس کو کہتا ہے کہ آئندہ دفتر آنے میں دیر نہیں ہوگی اور پھرسویز نہر میں پھنسے جہاز کی وجہ سے انہیں لائن میں لگ کر انتظار کرنا پڑتا ہے۔‘
ایک ٹوئٹر صارف نے گوگل کو سویز کینال کے حوالے سے اپنی رائے دیتے ہوئے لکھا ’زیادہ کشادہ نہیں ہے‘
بہت سے صارفین جہاں میمز شیئر کرتے نظر آئے، وہیں اکثر کاغذ پر ڈرائنگ کے ذریعے  پھنسے جہاز کو نکالنے کے نت نئے طریقے بتاتے بھی دکھائی دیے۔ سی این این این کی ویڈیو کے ذریعے کچھ بچوں سے جہاز نکالنے کے لیے طریقے پوچھے گئے جس کے جواب میں انتہائی دلچسپ اور مزاحیہ آئیڈیاز سامنے آئے۔
جہاز کو نکالنے کے لیے مختلف طریقے بتائے جا رہے ہیں جن میں سے ایک تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے ساتھ ساتھ زیر بحث بھی ہے، اس تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جہاز کے قریب ایک بلڈوزر کھدائی کا کام کر رہا ہے جس کی جسامت دیوہیکل بحری جہاز کے مقابلے میں بہت چھوٹی نظر آ رہی ہے۔ سوشل میڈیا صارفین اس تصویر کو ازراہ تفنن ایک دوسرے کو بھجوا رہے ہیں اور دلچسپ تبصرے کر رہے ہیں۔

جہاز کے حوالے سے ہی شیئر کی جانے والی ایک تصویر پر صحافی مہرین زہرہ ملک نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’لاہوریوں کی پارکنگ کا کمال نہر سویز میں بھی۔‘
ماضی میں بھی ایسے واقعات ہو چکے ہیں۔ اس سے قبل 2017 میں بھی جاپانی جہاز نہر سویز میں پھنس گیا تھا، تاہم اسے چند ہی گھنٹوں میں نکال کیا گیا تھا۔
روئٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق نہر سویز یورپ اور ایشیا کے درمیان تیز ترین روٹ سمندری سمجھا جاتا ہے، جہاں سے عالمی بحری ٹریفک کا 15 فیصد گزرتا ہے۔ 193 کلومیٹر (120 میل) لمبا یہ آبی راستہ سویز کینال اتھارٹی کی ملکیت اور مصر کے لیے زر مبادلہ کا اہم ذریعہ ہے۔

 

شیئر: