Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نجدی خواتین کی سوانح حیات پر فن پارے بنانے والی سعودی آرٹسٹ

’میں نے دفاع وطن کی تاریخ میں نمایاں کردار ادا کرنے والی نجدی خواتین کا انتخاب کیا ہے‘ ( فوٹو: العربیہ)
سعودی عرب کی فائن آرٹ کی ایک آرٹسٹ نے نجدی خواتین کی سوانح حیات فن پاروں میں تبدیل کر کے اپنے آرٹ کا مظاہرہ کرنے کے ساتھ نجدی ثقافت، کلچر بالخصوص خواتین کی ثقافتی سرگرمیوں کو اجاگر کرنے کی منفرد کوشش کی ہے۔
العربیہ نیٹ کے مطابق آرٹسٹ فاطمہ النمر نے آرٹ اور فنون کی تخلیق کے 21 سالہ سفر کے دوران حاصل ہونے والے مشاہدات اور تجربات کو حال ہی میں ریاض میں ایک نجی نمائش میں پیش کیا۔

 اس نمائش میں اس نے نجدی خواتین کی سوانح حیات کو فن پاروں کی شکل میں پیش کیا ہے۔ ان میں نمایاں طور پر عطات موضی بسام، فوزیہ بو خالد، الجوہرہ السدیری اور دوسری خواتین کے فن پارے شامل ہیں۔
فاطمہ النمر نےریاض میں اپنے فن پاروں کی نمائش کا آغاز کیا ہے۔ مارچ کے مہینے میں اس نمائش کے اہتمام کا مقصدماہ خواتین میں اپنے خیالات کو پیش کرنا ہے۔

آرٹسٹ فاطمہ النمر کی یہ پہلی پینٹنگز نمائش نہیں بلکہ وہ گزشتہ 21 سال سے مختلف سفارت خانوں میں میں ہونے والی نمائشوں میں حصہ لے چکی ہیں۔
اپنی آرٹ نمائش کے بارے میں بات کرتے ہوئے فاطمہ النمر نے کہا ہے کہ ’میں نے دفاع وطن کی تاریخ میں نمایاں کردار ادا کرنے والی نجدی خواتین کا انتخاب کیا جس کے لیے 'نجد کی خصوصیات' کا نام دیا گیا‘۔

’اس کاوش کا مقصد نجدی خواتین کی خدمات کو عوام الناس تک پہنچا کر سعودی خواتین کے مقام ومرتبے میں اضافہ کرنا اور انہیں با اختیار بنانے میں ان کی مدد کرنا ہے‘۔
’اسی مقصد کے لیے مارچ کے مہینے میں جو خواتین کی سرگرمیوں کے لیے خاص ہے میں نمائش کے ذریعے اپنا پیغام پہنچانے کی کوشش کی ہے‘۔

فاطمہ النمر کا کہنا تھا کہ ’نمائش میں خواتین کی تاریخ پر نظر ڈالی گئی ہے اور آرٹ اورفن پاروں کی زبان میں خواتین کی طاقت، عزت، وقار اور شجاعت کو بیان کیاگیا‘۔
 ’میں نے اس نمائش کے ذریعے یہ بتانے کی کوشش کی ہے کہ نجد کی خواتین کتنی فراخ دل، ایثار وقربانی کی پیکر اور بہادر ہیں اور ہماری تاریخ میں ان کی ناقابل فراموش خدمات ہیں‘۔

’نمائش کے ذریعے میں نے نجدی خواتین کے روایتی پہناووں اور ان کی سیرت وکردار کو نمایاں کرنے کی کوشش کی اور یہ بتایا کہ مملکت کے قیام اور اس کی ترقی میں نجدی خواتین نے کیا کیا قربانیاں دیں‘۔
 

شیئر: