Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گلگت بلتستان کے لیے حکومت کے ’تاریخی‘ ترقیاتی پیکج میں کیا ہے؟ 

’وزیراعظم جلد گلگت بلتستان کا دورہ کرکے ڈھائی کھرب روپے کے میگا ترقیاتی پیکج کا اعلان کریں گے‘ (فوٹو: سپلائیڈ)
پاکستان کی حکومت نے گلگت بلتستان کے لیے ترقیاتی پیکج کی منظوری دے دی ہے۔ وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق ’وزیراعظم عمران خان نے گلگت بلتستان کے لیے تاریخی ترقیاتی پیکج کی منظوری دے دی ہے۔‘ 
وفاقی حکومت کی جانب سے منظور کیے گئے اس پیکج کی تفصیلات کے بارے میں گلگت بلتستان کے وزیر خزانہ جاوید علی منوا نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’وفاقی حکومت کی جانب سے مجموعی طور پر ڈھائی کھرب کا خصوصی ترقیاتی پیکج منظور کیا گیا ہے جس میں سیاحت کے فروغ، انفراسٹرکچر اور بجلی کے پیداواری منصوبے شامل ہیں۔‘ 
انہوں نے بتایا کہ ’پانچ سالہ ترقیاتی پیکج میں گلگت بلتستان کی جنگلی حیات کی افزائش اور نیشنل پارکس کے قیام کے حوالے سے بھی منصوبے شامل ہیں جبکہ گلگت بلتستان میں تھری جی اور فور جی سروس مہیا کرنے کے حوالے سے پیکج میں خصوصی توجہ دی گئی ہے۔‘ 
وزیر خزانہ جاوید علی منوا کے مطابق ’موبائل کمپنیوں کو گلگت بلتستان میں تھری جی اور فور جی سروس فراہم کرنے میں مشکلات درپیش تھیں لہٰذا وفاقی حکومت نے ترقیاتی بجٹ میں اس حوالے سے خصوصی توجہ دی ہے۔‘
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ’وفاقی حکومت کے اس اقدام سے گلگت بلتستان کے علاقوں میں تھری جی اور فور جی سروس مہیا کرنے میں درپیش مشکلات دور کی جائیں گی۔‘ 
جاوید علی منوا کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان عنقریب گلگت بلتستان کا دورہ کریں گے جس میں وہ ڈھائی کھرب روپے کے میگا ترقیاتی پیکج کا اعلان کریں گے۔
’یہ ترقیاتی پیکج پانچ سال کا ہے جس میں وفاقی حکومت کی مدد سے گلگت بلتستان میں ترقیاتی منصوبوں پر کام کیا جائے گا۔‘ 
انہوں نے کہا کہ ’گلگت بلتستان میں چھ سے سات نیشنل پارکس موجود ہیں، اس پیکچ میں نئے نیشنل پارکس کا قیام شامل نہیں بلکہ سیاحت کو فروغ دینے اور جنگلی حیات کی افزائش کے حوالے سے منصوبے شامل ہیں۔‘

’ترقیاتی پیکج میں گلگت بلتستان کی جنگلی حیات کی افزائش اور نیشنل پارکس کے قیام کے منصوبے شامل ہیں‘ (فوٹو: ریڈیو پاکستان)

جاوید علی منوا کے بقول ’ان منصوبوں میں ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے گلیشیئرز کے پگھلنے اور جنگلی افزائش کو ان تبدیلوں سے محفوظ رکھنے سے متعلق منصوبے شامل ہیں۔‘ 
انہوں نے پیکج کے حوالے سے مزید تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ’گلگت بلتستان میں سب سے بڑا مسئلہ بجلی کے شارٹ فال کا ہے، جس سے گھریلو صارفین کے علاوہ سیاحتی شعبہ بھی شدید متاثر ہو رہا ہے۔
ان کے مطابق ’گلگت بلتستان میں پانی کے بے شمار ذخائر موجود ہیں لیکن اس کے باوجود بجلی کی پیداوار میں ہم خود کفیل نہیں ہیں۔‘
’بجلی کی پیداوار بڑھانے کے لیے بڑے منصوبوں کے لیے جو مالیاتی اداروں کو گارنٹی درکار ہوتی ہے وہ وفاقی حکومت ہی دے سکتی ہے اس لیے اس ترقیاتی پیکج میں بجلی کی پیداوار بڑھانے پر خصوصی توجہ دی گئی ہے اور اس سلسلے میں 11 منصوبے پیکج میں شامل کیے گئے ہیں۔‘ 
انہوں نے بتایا کہ ’اس وقت گلگت بلتستان میں بجلی کی طلب اور رسد میں 80 فیصد کا خسارہ ہے۔ اس خسارے کو کم کرنے کے لیے توانائی کے شعبے پر زیادہ توجہ دی گئی ہے اور 11 سے 13 منصوبے شامل کیے گئے ہیں جس کی تفصیلات جلد سامنے آجائیں گی۔‘ 

وفاقی حکومت کے ترقیاتی پیکج کے تحت علاقے میں سیاحت کو فروغ دیا جائے گا (فوٹو: اے ایف پی)

گلگت بلتستان کے وزیر خزانہ نے بتایا کہ ’ابتدائی طور پر ترقیاتی پیکج کی منظوری دی گئی ہے جبکہ اس پر عمل درآمد اور فنڈز فراہم کرنے والے مالیاتی اداروں کے حوالے سے تاحال کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ وزیراعظم کے آئندہ ماہ کے دورے میں اس حوالے سے مکمل تفصیلات سامنے آجائیں گی۔‘ 
گلگت بلتستان امور کے ماہر اور سینیئر صحافی غلام الدین نے وفاقی حکومت کی جانب سے ترقیاتی پیکج کی منظوری کو خوش آئند قرار دیتے ہوئےکہا کہ ’ان منصوبوں پر کتنی تیزی سے عمل درآمد کیا جاتا ہے یہ گلگت بلتستان حکومت کے لیے چیلنج ہوگا۔‘ 
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تھری جی اور فور جی سروس کی فراہمی کے لیے ترقیاتی پیکج میں خصوصی توجہ دینا عوام کا دیرینہ مطالبہ تھا۔ ’موبائل کمپنیوں کو انٹرنیٹ کے لینڈنگ رائٹس نہ دینے کی وجہ سے گلگت بلتستان کے نوجوان تھری جی اور فور جی سروس سے محروم تھے۔‘

’گلگت بلتستان میں تھری جی اور فور جی سروس مہیا کرنے کے حوالے سے اقدامات پیکج کا حصہ ہیں‘ (فوٹو: روئٹرز)

انہوں نے کہا کہ ’تھری جی اور فور جی سروس آنے سے ای کامرس اور آئی ٹی کے دیگر شعبوں میں ترقی آئے گی جس سے نوجوانوں کو روزگار بھی فراہم ہوگا۔‘
غلام الدین کے مطابق ’مجموعی طور پر 57 منصوبے پیکج میں شامل ہیں جن میں سے کچھ منصوبے گذشتہ حکومت کی جانب سے پی ایس ڈی پی میں شامل کیے گئے تھے اور کچھ نئے منصوبے بھی شامل کیے گئے ہیں لیکن ایک خطیر رقم گلگت بلتستان کے لیے مختص کرنے سے عوام کے ذرائع آمدن میں بھی اضافہ ہوگا۔‘ 
انہوں نے کہا کہ ’توانائی کا مسئلہ گلگت بلتستان کی سیاحت کے شعبے کو شدید متاثر کر رہا ہے اور اس پیکج میں شامل توانائی کے منصوبوں سے کافی حد تک بہتری آئے گی۔‘ 
غلام الدین کا مزید کہنا تھا کہ ’ان منصوبوں پر تیزی سے عمل درآمد اور شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے مقامی حکومتوں کا نظام ہونا انتہائی ضروری ہے تاکہ اس ترقیاتی پیکج کے ثمرات نچلی سطح تک منتقل ہوسکیں۔‘

شیئر: