Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’جبل الاساطیر‘ سے منسوب افسانوی کہانیاں

  پہاڑ کے قریب جنوب میں الصخیبرات سونے کی کان واقع ہے۔(فوٹو سبق)
سعودی عرب میں القصیم ریجن کو مدینہ منورہ سے جوڑنے والی شاہراہ پر عقلۃ الصقور کمشنری واقع ہے اور یہ بریدہ شہر سے 220 کلو میٹر دور ہے۔  یہ کمشنری پہاڑوں کے لیے مشہور ہے۔
اس کا سب سے اہم پہاڑ ’طمیۃ‘ 1311 میٹر بلند ہے۔ اس سے متعلق افسانوی قصے رائج ہیں جس کی وجہ سے اسے ’جبل الاساطیر‘ بھی کہا جاتا ہے۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق عوام میں اس پہاڑ کے بارے میں متعدد افسانوی قصے پھیلے ہوئے ہیں۔ عرب کہاوتوں اور شعرا کے یہاں اس کا تذکرہ ملتا ہے۔

طمیۃ پہاڑ مخروطی شکل کا ہے جبکہ اس کی چوٹی مستطیل ہے۔(فوٹو سبق)

 طمیۃ پہاڑ کے قریب جنوب میں الصخیبرات سونے کی کان واقع ہے۔ یہ سعودی عرب کی سونے کی مشہور ترین کانوں میں سے ایک ہے۔ طمیۃ پہاڑ مخروطی شکل کا ہے جبکہ اس کی چوٹی مستطیل ہے۔
اس کا  شمار بغیر آتش فشانوں والے  پہاڑ میں ہوتا ہے۔ ویسے کئی لوگ جبل طمیۃ اور جبل الوعبۃ میں فرق نہیں کرتے۔ الوعبۃ پہاڑ خاموش آتش فشاں والا ہے۔
معروف مورخ یاقوت حمووی نے جبل طمیۃ کا تذکرہ کیا ہے۔ ابن  الکلبی نے لکھا ہے کہ یہ پہاڑطمیۃ بنت جام بن جمی سے منسوب ہے۔ جس کا تعلق بنو عملیق سے ہے۔ 

ایک کہانی یہ ہے کہ  پہاڑ جس جگہ واقع ہے وہ اس کی اصل جگہ نہیں ہے۔( فوٹو سبق)

اس  بارے میں افسانوی کہانی یہ ہے کہ فی الوقت طمیۃ پہاڑ جس جگہ واقع ہے وہ اس کی اصل جگہ نہیں ہے۔
طمیۃ پہاڑ کی اونچائی کے بارے میں عوامی کہاوتیں بھی مشہور ہیں۔ جبل طمیۃ، عراق سے آنے والے حاجیوں خصوصا کوفہ کے حاجیوں میں بے حد معروف رہا ہے۔ یہ پہاڑ کافی دور سے نظر آجاتا ہے۔

شیئر: