Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ن لیگ ٹھنڈے دماغ سے سیاست کرے، آر یا پار کی سیاست نہیں چل سکتی‘

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ’ہمارے ن لیگ کے کچھ دوستوں کو یوسف رضا گیلانی کی جیت شاید ہضم نہیں ہوئی‘ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن کے لیے آج بھی یہی تجویز ہے کہ حوصلے اور ٹھنڈے دماغ سے اپنی سیاست کرے، ہر وقت اور ہر موقع پر آر یا پار کی سیاست نہیں چل سکتی۔‘
سنیچر کو خیرپور میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ’جیسے یوسف رضا گيلانی کی جیت عمران خان کو ہضم نہیں ہوئی ویسے ہی ہمارے مسلم لیگ ن کے کچھ دوستوں کو بھی شاید ہضم نہیں ہوئی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’سینیٹ سے لے کر اب تک صرف پیپلز پارٹی حکومت کی اپوزیشن کر رہی ہے اور باقی ہمارے اپوزیشن کے دوست، اپوزیشن سے ہی اپوزیشن کررہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم سمجھتے ہیں اس کا فائدہ صرف عمران خان کو ہو رہا ہے اور یہ اپوزیشن کی ناکامی ہے کہ ہم اب تک قوم کے سامنے سٹیٹ بینک کی خود مختاری چھیننے اور کشمیر پر ناکامی کو بے نقاب نہیں کر سکے۔‘
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ’ہمیں اپنے آپس کے چھوٹے موٹے مسائل کو ایک طرف رکھ کر حکومت پر توجہ مرکوز رکھنی چاہیے اور حکومت کی مخالفت کرنی چاہیے، یہ پاکستان پیپلز پارٹی کی پہلے دن سے کوشش تھی اور میں اسی کوشش میں لگا رہوں گا کہ پوری اپوزیشن کی توجہ اس نالائق، نااہل اور کٹھ پتلی حکومت پر مرکوز رکھیں کیونکہ اس حکومت کی وجہ سے پورا پاکستان پریشان ہے۔‘
پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ ’جس طرح سے ہم مسلم لیگ (ن) کی ضمنی انتخابات میں فتح پر خوش ہوتے ہیں تو اسی طرح مسلم لیگ (ن) کو بھی پیپلز پارٹی کی کامیابی پر خوش ہونا چاہیے، چھوٹے موٹے حسد کی وجہ سے اتنے بڑے مقصد کو نقصان نہیں پہنچانا چاہیے اور ہر وقت آر یا پار کی سیاست نہیں چلتی، آپ کو بہت سنجیدگی اور ٹھنڈے دل و دماغ کے ساتھ فیصلے لینے چاہییں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’سینیٹ کا اجلاس عین موقع پر طلب کرنے کی وجہ سے پارٹی کی مرکزی مجلس عاملہ (سی ای سی) کا 5 اپریل کو ہونے والا اجلاس چند روز کے لیے مؤخر کردیا گیا ہے۔

شیئر: