Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اپوزیشن اتحاد کا حامی ہوں لیکن ڈکٹیشن سے کام نہیں چلے گا: بلاول بھٹو زرداری

بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم اپوزیشن کی تمام جماعتوں کے ساتھ مل کر حکومت کے خلاف جدوجہد کرنا چاہتے ہیں (فوٹو: سندھ حکومت میڈیا سیل)
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی بنیاد انہوں نے رکھی اور وہ چاہیں گے کہ یہ اتحاد برقرار رہے اور مل کر کام کریں۔
کراچی میں سنیچر کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ’اتحاد قائم رکھنے کا حامی ہوں لیکن ڈکٹیشن سے کام نہیں چلے گا۔‘
بلاول بھٹو زرداری نے مسلم لیگ ن کی جانب سے قائد حزب اختلاف کے لیے نامزد امیدوار پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ ’اعظم نذیر تارڑ ایک متنازع امیدوار تھے اور اس حوالے سے کسی نے مجھ سے یا میرے والد سے کوئی بات تک نہیں کی تھی۔ ہم کیسے اپنے سینیٹرز کو کہتے کہ یوسف رضا گیلانی کو چھوڑ کر ایک ایسے امیدوار کی حمایت کریں جو بے نظیر بھٹو قتل کیس میں ملوث افسران کا وکیل ہے؟‘ 
ان کا کہنا تھا کہ سینیٹ میں یوسف رضا گیلانی کا قائد حزب اختلاف مقرر ہونے پر مسلم لیگ ن کے عہدیداروں کی جانب سے اس قسم کے ردعمل کی امید نہیں تھی۔
’میں ن لیگ کے دوستوں کو مشورہ دوں گا پانی پی لیں، لمبے لمبے سانس لیں۔‘
انہوں نے مزید کہا ’سینیٹ کی تاریخ ہے کہ قائد حزب اختلاف کا تعلق اپوزیشن میں سب سے زیادہ سینیٹرز والی پارٹی سے ہی ہوتا ہے اور یہ اسی کا حق ہے۔ ہمارے سینیٹرز زیادہ ہیں تو یہ ہمارا حق تھا کہ چیئرمین سینیٹ اور اپوزیشن لیڈر کی نشست ہمیں ملے۔ آخر الیکشن میں ہم آمنے سامنے ہوں گے۔‘ 
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ پی ڈی ایم کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتے ’مریم نواز کی بہت عزت کرتا ہوں اس لیے تنقید نہیں کروں گا۔‘  انہوں نے کہا کہ ’جہاں تک سیلکٹد کی بات ہے وہ لفظ میں نے دیا ہے اس لیے میں بہتر جانتا ہوں کہ وہ کس پر استعمال ہو سکتا ہے اور کس پر نہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی کو سینیٹر منتخب کروا کر حکومت کے خلاف اپوزیشن کی سب سے بڑی کامیابی تھی اور ہم سمجھتے ہیں کہ اکٹھے رہ کر ایوان کے اندر حکومت کو مزید ٹف ٹائم دے سکتے ہیں۔ 

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ مریم نواز کی بہت عزت کرتے ہیں اس لیے تنقید نہیں کریں گے (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے مزید کہا کہ پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن اور نوازشریف نے کبھی حزب اختلاف کے امیدوار کے حوالے سے بات نہیں کی۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم اپوزیشن کی تمام جماعتوں کے ساتھ مل کر حکومت کے خلاف جدوجہد کرنا چاہتے ہیں اور ایوان کے اندر رہ کر حکومت کو زیادہ نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ 
بلاول بھٹو زرداری نے پنجاب اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد لانے کی طرف اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ ’بزدار حکومت کو اپوزیشن نے ٹف ٹائم نہیں دیا یہ سیاسی غفلت ہے۔ ہم جب پنجاب اسمبلی کے قائد حزب اختلاف اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سے تحریک عدم اعتماد کی بات کرتے ہیں تو ان کی جانب سے مثبت جواب ملتا ہے۔‘ 

چیئرمین سینیٹ کے انتخابات سے متعلق اپیل دائر کرنے کا فیصلہ 

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے چیئرمین سینیٹ کے انتخابات سے متعلق عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔
 پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا  کہ چیئرمین سینیٹ کے انتخابات سے متعلق اب پیپلزپارٹی کا وہی موقف ہے اور ہم عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل دائر کریں گے۔
ہم یہ سمجھتے ہیں کہ پارلیمان کے فیصلہ کسی عدالت میں چیلنج نہیں ہوسکتے لیکن چیئرمین سینیٹ کے انتخابات کا معاملہ پارلیمان کی کارروائی نہیں ہوتی بلکہ ایوان کو پولنگ سٹیشن قرار دیا جاتا ہے۔‘ 
انہوں نے کہا پریزائیڈنگ افسرنے ایک غلط فیصلہ دیا ہے اور ہم اس کے خلاف اپیل کریں گے۔
خیال رہے کہ پیپلز پارٹی کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیئرمین سینیٹ کے انتخابات کے خلاف درخواست دائر کی گئی تھی جو کہ عدالت نے ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کردی ہے۔ 

کورونا وائرس کے باعث ذوالفقار علی بھٹو کی برسی کا بڑا اجتماع نہیں ہوگا

بلاول بھٹو زرداری نے اعلان کیا کہ چار اپریل کو ذوالفقار علی بھٹو کی برسی کا بڑا اجتماع کرنے کے بجائے ضلعی سطح پر دعائیہ تقاریب ہوں گی۔
 ’ہم نے راولپنڈی میں ذوالفقار علی بھٹو کی برسی منانے کا اعلان کیا تھا لیکن صوبہ پنجاب اور خصوصا راولپنڈی اور اسلام آباد میں کورونا کے بڑھتے ہوئے کیسز کے باعث بڑے اجتماع کے بجائے ضلعی سطح پر منائیں گے۔‘ 

شیئر: