Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دمام میں 13 علاقوں کا تاریخی ورثہ ایک چھت کے نیچے

عوامی قریہ تین منزلہ ہے۔ یہ قدیم عوامی قلعوں کی طرز پر بنایا گیا ہے۔ (فوٹو وافی)
سعودی عرب  کے شہر دمام میں 22 ہزار مربع میٹر کے رقبے پر خلیج کے کنارے واقع عوامی قریہ سعودی عرب کی تاریخ متعارف کرانے والے اہم مراکز میں سے ایک بن گیا ہے۔ یہاں سعودی عرب کے 13 صوبوں کا تاریخی ورثہ ایک ہی چھت تلے جمع کر دیا گیا ہے۔
عوامی قریے کا افتتاح چھ ماہ قبل ہوا تھا۔ سعودی عرب کے تمام علاقوں کے تاریخی ورثے کے شائقین یہاں آکر اپنا شوق پورا کر رہے ہیں۔ 
الشرق الاوسط سے گفتگو کرتے ہوئے عوامی قریے کے مالک سعد البلحی نے کہا کہ قریے میں آٹھ ہزار سے زیادہ نوادر آراستہ ہیں۔ قریے کی لابی جسے نجد کے علاقے میں ’بطن الحوا‘ اور مشرقی ریجن میں ’حوش الحوا‘ کہا جاتا ہے۔ 
 اس میں چار ہزار سے پانچ ہزار افراد کی گنجائش ہے اور یہ 100 تاریخی کمروں پر مشتمل ہے۔ 
سعد البلحی نے کہا کہ مشرقی ریجن خلیجی ممالک کی سطح پر سیاحوں کا پسندیدہ مقام بن چکا ہے۔ یہاں 70 برس سے زیادہ عرصے سے سعودی آرامکو کے باعث مملکت کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے سعودی باشندے روزگار کی غرض سے آئے ہوئے ہیں۔ مشرقی ریجن میں آباد ہوئے ہیں۔ اس وجہ سے بھی عوامی قریہ  نہ صرف یہ کہ مشرقی ریجن کے سماجی تنوع بلکہ مملکت کے تمام علاقوں کے تعارف کا ذریعہ بن گیا ہے۔ 
عوامی قریہ تین منزلہ ہے۔ یہ قدیم عوامی قلعوں کی طرز پر بنایا گیا ہے۔ یہاں پرانی گاڑیوں کا شو روم بھی ہے۔  
یہاں سعودی عرب کے  ہرعلاقے کی تاریخ بیان کرنے والے مجسمے بھی سجائے گئے ہیں۔ 
البلحی نے بتایا کہ عوامی قریے کی تعمیر و تشکیل میں چار برس لگے۔ یہاں تعارفی مجسمے، صحرا کی زندگی، سمندر کی زندگی، دیہات اور کھیتی باڑی کرنے والوں کی زندگی کا تعارف کرا رہے ہیں۔ 

عوامی قریہ مملکت ہی نہیں دنیا بھر کے سیاحوں کا مرکز بنے گا- (فوٹو الشرق الاوسط)

دوسری منزل پر عوامی  بازار سجایا گیا ہے جہاں 30 دکانیں ہیں۔ سعودی خواتین و حضرات خوشبویات، تاریخی ملبوسات، قدیم زیورات، دستی مصنوعات اور گزشتہ صدی کے ساتویں اور آٹھویں عشرے کے برتن فروخت کر رہے ہیں۔ بازار کے درمیان میں  قدیم طرز کا عوامی قہوہ خانہ کھولا گیا ہے جو سمندر کے رخ پر واقع ہے۔ 
البلحی کا کہنا ہے کہ ان کی آرزو ہے کہ مستقبل میں یہ عوامی قریہ سعودی عرب ہی نہیں بلکہ دنیا کے مختلف ملکوں کے سیاحوں کا مرکز بن جائے۔ 
عوامی قریے میں پکوان کا ہنر، مہمانوں کی میزبانی اور مختلف قسم کے رسم و رواج کی سعودی نوجوانوں کو ٹریننگ دینے والا انسٹی ٹیوٹ بھی کھولا گیا ہے۔ انہوں نے اپنی نوعیت کے اس منفرد منصوبے کو سعودی وژن  2030 سے اخذ کیا ہے۔
 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں

شیئر: