Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تیونس کا قیروان: اسلامی فن تعمیر کی شاہکار عمارتوں کا شہر

قیروان یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثہ کی فہرست میں شامل ہے (فوٹو: سیدتی)
تیونس کا شہر قیروان یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل ہے، جہاں پرکشش اسلامی فن تعمیر کے شاہکار موجود ہیں۔
یہ قدیم شہر 11 ویں صدی عیسوی میں تباہ ہوا تھا۔ اب یہ فن سے محبت کرنے والوں کے دلوں میں ایک خاص مقام رکھتا ہے۔
شہر میں پائے جانے والے ان تاریخی مقامات کے حوالے سے سیدتی ڈاٹ کام میں ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے جس میں اس کی ٹیم کی جانب سے ان مقامات کا دورہ کیا گیا اور اپنے تجربات بیان کیے گئے ہیں۔

 

جامعہ عقبہ بن نافع

اس مسجد کی لمبائی 135 میٹر اور چوڑائی 80 میٹر ہے۔ اسے ’المسجد الکبیر‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔
یہ مسجد سنہ  672 میں قیروان کے بانی عقبہ بن نافع کے حکم پر بنائی گئی تھی۔ اس کی تعمیر میں کچھ عجیب و غریب دستکاری ہوئی ہے کہ جس کو دیکھ کر انسان دنگ رہ جاتا ہے۔ واضح رہے یہ مسجد شمالی افریقہ میں اہم اسلامی عمارتوں میں شمار ہوتی ہے۔

قدیم شہر

شہر کا پرانا حصہ قیروان کے دلکش مقامات میں سے ایک مقام ہے، اس کی بناوٹ ایسی ہے کہ سیاح خصوصاً پیدل چلنے والے اس کے سحر میں کھو جاتے ہیں۔ اس کے دروازے سوچنے پر مجبور کر دیتے ہیں ہر ایک میں الگ ہی انوکھے کمال فن کا مظاہرہ کیا گیا ہے اور قدیم عرب کے طرز زندگی کی داستان سناتے ہیں۔ اسی طرح یہاں جگہ جگہ برج بھی نظر آتے ہیں۔

شہر کا پرانا حصہ قیروان کے دلکش مقامات میں سے ایک مقام ہے (فوٹو: سیدتی ڈاٹ کام)

اغالبہ حوض

شہر کے شمالی حصے میں ریپبلک سٹریٹ میں چلتے ہوئے اغالبہ حوض آتے ہیں۔
یہ بڑے سائز کے حوض ہیں۔ یہاں 50 ہزار مکعب میٹر  پانی موجود ہے۔ اسے ایک  نالے کے ذریعے 36 کلومیٹر دورجبل شریشیرا سے جوڑا گیا ہے۔
اغالبہ حوض اغالبہ محل کو پانی فراہم کرتے ہیں۔ اغالبہ حوض کا پانی 1969 میں ایک بار خشک ہوگیا تھا اس کے بعد سیاحوں کے لیے ایک خاص مرکز بن چکا ہے۔

بازار

قیروان کے بازاروں میں قدیم عرب  کاریگروں کی کاریگری واضح طور پر نظر آتی ہے۔
واضح رہے کہ ان بازاروں کی تاریخ 17 ویں اور 18 ویں صدی سے ملتی ہے۔

شہر کے قدیم دروازے سیاحوں کے لیے بہت کشش رکھتے ہیں (فوٹو: سیدتی ڈاٹ کام)

بازارکی طرف جاتے ہوئے راستے میں انسان مسجد البائی اور مسجد المالک کا بیرونی منظر دیکھ کر حیران رہ جاتا ہے۔ اس  کے بعد باب تیونس آتا ہے جہاں سے بازار شروع ہوتا ہے۔

لا ریحانہ کا گیٹ اور قبرستان

عظیم مسجد کے مشرقی طرف ایک مقبرہ ہے جس کا نام لا ریحانہ ہے، جو قیروان کی تاریخ میں ایک نمایاں خاتون کا اعزاز رکھتی ہیں۔  اس قبرستان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ 1294 کے دور سے تعلق رکھتا ہے جبکہ اس کی تعمیر کا انداز ہسپانوی موریسک سے ہے۔

شیئر:

متعلقہ خبریں