Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اداکارہ اولیویا کولمین کا ایران سے قیدی کی رہائی کا مطالبہ

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سفیر نے67 سالہ انوشے اشوری کی رہائی کے لئے کہا ہے۔(فوٹو ٹوئٹر)
آسکر ایوارڈ یافتہ برطانوی اداکارہ اولیویا کولمین نے تہران میں قید ایک برطانوی ایرانی شخص انوشے اشوری کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سفیر کولمین نے برطانیہ کی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ ایرانی حکومت کی قید میں موجود برطانوی اور ایرانی شہریت کے حامل متعدد قیدیوں میں شامل 67 سالہ انوشے اشوری کی رہائی کے لئے مزید اقدامات کرے۔

حکومتوں کے تنازعات میں عام شہریوں کو مشکلات میں مبتلا نہیں کرنا چاہئے۔ (فوٹو ٹوئٹر)

انہوں نے کہا کہ ہمارے لئے انوشے کی حالت زار کے بارے میں بات کرنا انتہائی اہم ہے۔
ہمیں چاہئے کہ ہم ان کی طرف سے برطانوی حکومت کو باور کرائیں کہ ان کی رہائی کے لئے مزید کارروائی کی فوری ضرورت ہے۔
کولمین ممتاز شخصیات کے ایک گروپ کا حصہ ہیں جس میں برطانوی ایرانی اداکارہ نازنین بنیادی اور مزاحیہ فنکار شپی خورسندی شامل ہیں۔
اس گروپ نے ایران میں اشوری اور نازنین زغاری ریٹکلف جیسے دیگر زیر حراست افراد کی حالت زار پر بھی روشنی ڈالی ہے۔

برطانوی وزیر نے کہا تھا کہ اشوری کی رہائی کے لئے کوششیں جاری ہیں۔(فوٹو عرب نیوز)

اشوری کی اہلیہ شیری عزادی نے برطانوی اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے کہا  ہے کہ نجانے ہمیں مزید کتنے دن انتظار کرنا پڑے گا۔
ہم کب تک یونہی بے بسی کی تصویر بنے ایک معصوم بے گناہ  اور اپنے گھر والوں سے محبت کرنے والے شخص کو ایک ایسی حکومت کے ہاتھوں تکلیف میں مبتلا دیکھتے رہیں گے جو انہیں سودے بازی کے طور پر استعمال کررہی ہے۔
لندن میں رہائش پذیر عزادی نے کہا کہ حکومتوں کے تنازعات کی وجہ سے عام شہریوں کو مشکلات میں مبتلا نہیں کرنا چاہئے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ برطانوی حکومت اب کارروائی کرے۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ’ایمنسٹی انٹرنیشنل‘ نے برطانیہ سے اشوری کو سفارتی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ برطانوی حکومت نے اشوری اور زغاری ریٹکلف جیسے زیر حراست افراد کی رہائی کو یقینی بنانے کے لئے خاطر خواہ کام نہیں کیا۔
برطانیہ میں ایمنسٹی کی ڈائریکٹر کیٹ ایلن نے کہا ہے کہ ہم نے یہی دیکھا ہے کہ نازنین زغاری ریٹکلف کے معاملے میں برطانیہ نے اتنا نہیں کیا جتنا اسے اپنے ان شہریوں کیلئے کرنا چاہئے تھا۔
ایسے افراد سے ایران میں بدسلوکی کی جارہی ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ یہ تکلیف دہ طرز عمل پلٹ جائے۔

برطانوی حکومت کو ان کی رہائی کے لئے مزید کارروائی کی ضرورت ہے۔(فوٹو ٹوئٹر)

رواں سال کے اوائل میں برطانیہ کے سیکریٹری خارجہ ڈومینک راب نے دوسروں کو متاثر کرنے کے لئے غیر منصفانہ حراست پر مبنی ایرانی پالیسی کو ’ظالمانہ‘ قرار دیا اوراس کی شدید مذمت کی تھی۔
مشرق وسطیٰ امور کے برطانوی وزیر جیمزکلیورلی نے جنوری میں کہا تھا کہ حکومت اشوری کو آزاد کرانے کے لئے تمام تر کوششیں بروئے کار لا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اشوری کے معاملے کو اعلیٰ سطحوں پر اٹھانے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے اور ہم ہر موقع پرایرانی ہم منصب کے ساتھ اشوری کے معاملے  اور صورتحال پر تبادلہ خیال کرتے ہیں۔
 

شیئر: