Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران کا یورینیم کی 20 فیصد افزودگی روکنے سے انکار

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 2018 میں جوہری معاہدے سے نکل گئے تھے اور ایران پر دوبارہ سے پابندیاں لگا دی تھیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ وہ امریکا کی جانب سے تمام پابندیاں اٹھانے سے قبل یورینیم کی 20 فیصد افزودگی کو نہیں روکیں گے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ایران کے سرکاری ٹی وی نے منگل کو یہ بیان ایک نامعلوم عہدیدار کے حوالے سے امریکی میڈیا کی اس رپورٹ کے بعد چلایا جس میں کہا گیا تھا کہ واشنگٹن مذاکرات کے آغاز کے لیے ایک نئی پیشکش کر سکتا ہے۔
بائیڈن انتظامیہ 2015 کے جوہری معاہدے کے دوبارہ آغاز کے لیے ایران سے بات چیت کی کوشش کر رہی ہے۔ اس معاہدے میں تہران پر سے معاشی پابندیاں اٹھاتے ہوئے بدلے میں اس کے جوہری پروگرام کو روکا گیا تھا تاکہ اس کے لیے جوہری ہتھیار بنانا مشکل ہو جائے، جو ایران کا خواب ہے اور وہ اس سے انکاری ہے۔
سرکاری پریس ٹی وی نے اپنی ویب سائٹ پر کہا ہے کہ ’ایک اعلیٰ ایرانی عہدیدار نے پریس ٹی وی کو بتایا ہے کہ تہران صرف اسی صورت میں یورینیم کی 20 فیصد افزودگی روکے گا جب امریکا پہلے ایران پر عائد پابندیوں کو ختم کرے گا۔‘
ایرانی عہدیدار نے مزید کہا کہ ’اگر امریکا تمام پابندیاں ختم نہیں کرتا تو تہران 2015 کے جوہری معاہدے کے تحت کیے گئے اپنے وعدوں سے پیچھ ہتنا شروع ہو جائے گا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ واشنگٹن کا وقت تیزی سے ختم ہو رہا ہے۔‘
دوسری جانب اقوام متحدہ میں ایرانی مشن نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’امریکا کو جوہری معاہدے میں دوبارہ سے شامل ہونے کے لیے کسی تضویز کی ضرورت نہیں ہے۔ اس کے لیے صرف امریکا کے سیاسی فیصلے کی ضرورت ہے کہ وہ معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو مکمل اور فوری طور پر پورا کرے۔‘
اس سے قبل امریکی نیوز ویب سائٹ پولیٹیکو میں شائع ہونے والی خبر میں امریکی پیشکش کا ذکر کیا گیا تھا جس کے مندرجات پر کام جاری ہے۔ اس پیشکش میں امریکا کی جانب سے کچھ معاشی پابندیوں کے خاتمے کے بدلے ایران سے اس کی کچھ جوہری سرگرمیاں روکنے کے لیے کہا جائے گا۔ جن میں اعلیٰ درجے کے سینیٹری فیوجز اور یورنینیم کی 20  فیصد افزدوگی پر کام روکنا شامل ہے۔
خیال رہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 2018 میں جوہری معاہدے سے نکل گئے تھے اور ایران پر دوبارہ سے پابندیاں لگا دی تھیں۔

شیئر: