Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

35 فیصد سعودی بے خوابی کا شکار ہیں، جائزہ 

ڈاکٹر سعد الشریف نے کہا کہ عمدہ کارکردگی کے لیے اچھی نیند ضروری ہے- (فوٹو سبق)
سعودی عرب میں تازہ ترین جائزے سے پتہ چلا ہے کہ 37 اعشاریہ پانچ فیصد سعودی ملازم بھر پور نیند سے محروم ہیں جبکہ 35 اعشاریہ پانچ فیصد بے خوابی کا شکار ہیں۔ انہیں نیند لانے کے لیے کم از کم آدھا گھنٹہ لگتا ہے۔ 
سبق ویب سائٹ کے مطابق سینے کے امراض کے کنسلٹنٹ ڈاکٹر سعد الشریف نے کہا کہ جائزۃ نگاروں نے سعودی ملازمین پر دن کے وقت اونگھ میں اضافے اور اچھی نیند کے اثرات کا جائزہ لیا ہے۔ 
ڈاکٹر سعد الشریف نے کہا کہ  جائزے میں شامل پندرہ فیصد سعودیوں نے بتایا کہ دن کے وقت انہیں کبھی اونگھ آتی ہے اور کبھی شدید اونگھ کا غلبہ ہو جاتا ہے۔ اس صورتحال کی وجہ سے ٹریفک حادثات کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ دفتر میں اس قسم کی صورت حال پانچ گنا زیادہ ہو رہی ہے۔

جائزہ نگاروں کے مطابق خواب آور گولیوں کے استعمال سے ڈیوٹی کے دوران غلطیاں زیادہ ہوتی ہیں۔ (فوٹو اخبار 24)

 معائنے میں شامل 24 فیصد سعودیوں نے اعتراف کیا کہ جائزے کے پہلے تین ماہ کے دوران نیند کی وجہ سے ڈیوٹی کے دوران ان سے غلطیاں ہوئیں۔ پندرہ فیصد نے کہا کہ نیند لانے کے لیے انہوں نے گولیوں کا استعمال کیا۔ 
جائزہ نگاروں کا کہنا ہے کہ خواب آور گولیوں کے استعمال سے ڈیوٹی کے دوران غلطیاں زیادہ ہوتی ہیں۔
سعودی کنسلٹنٹ نے بتایا کہ دن کے دوران نیند میں خلل اور زیادہ اونگھ کا معاشرے کی صحت اور ریاستی معیشت پر بڑا برا اثر پڑ رہا ہے۔ لہذا منفی اثرات میں تخفیف کے لیے حل تلاش کرنا ہوں گے۔ 
انہوں نے تجویز کیا کہ نیند کی صحت سے متعلق آزاد قومی مرکز قائم کیا جائے۔ قومی مرکز صحت اور عمدہ کارکردگی کا ہدف حاصل کرنے کے لیے عمدہ نیند کے  طور طریقے تجویز کرے۔ 
 بعض لوگ سونے کے سلسلے میں کسی ایک نظام کی پابندی نہیں کرتے کبھی صبح کے وقت سوتے ہیں تو کبھی رات کو نیند لیتے ہیں اس سے صحت پر برا اثر پڑتا ہے۔
 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں

شیئر: