Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اربیل ایئرپورٹ پر دھماکہ خیز مواد سے لیس ڈرون کا امریکی فوج پر حملہ

عینی شاہدین کے مطابق ایئرپورٹ پر حملے کے بعد امریکی قونصلیٹ میں سائرن بجنے لگے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
کرد حکام کا کہنا ہے کہ ایک ڈرون نے شمالی عراق میں اربیل ایئرپورٹ کے پاس موجود امریکی فوج کے قریب دھماکہ خیز مواد گرایا ہے۔
برطانوی خبر ایجنسی روئٹرز کے مطابق بدھ کی رات کو ہونے والے اس حملے میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔
یہ اربیل میں موجود امریکی فوج پر کسی خود کار ڈرون سے حملے کا پہلا واقعہ ہے۔ جبکہ بغداد میں امریکی فوجیوں کے اڈوں اور سفارت خانے پر آئے روز راکٹ حملے ہوتے رہتے ہیں، جن کا الزام واشنگٹن ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا پر عائد کرتا ہے۔
اس حوالے سے خود مختار کردستان کی علاقائی حکومت کی وزارت داخلہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ڈرون ٹی این ٹی لے کر جا رہا تھا، جو امریکی فوجیوں کو نشانہ بنانے کے لیے تھا۔ لیکن اس حملے میں کوئی زخمی نہیں ہوا۔‘
مغربی اور عراقی حکام کے مطابق ایران سے منسلک ایک گروہ نے اس حملے کو سراہا ہے لیکن کھل کر اس کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
خیال رہے کہ گذشتہ فروری میں اربیل انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے پاس موجود امریکی فوجی بیس پر راکٹوں کے حملے میں امریکی فوج کے ساتھ کام کرنے والا ایک کنٹریکٹر ہلاک ہو گیا تھا۔
عراقی سکیورٹی حکام کے مطابق اربیل پر حملے سے کچھ دیر پہلے ہی شہر کی مغربی حدود میں موجود ترک فوجیوں کے بیس کے قریب دو راکٹ گرے۔
عینی شاہدین کے مطابق ایئرپورٹ پر حملے کے بعد اربیل میں موجود امریکی قونصلیٹ میں سائرن بج اٹھے تھے۔
ترکی کے فوجی بھی عراق میں موجود ہیں۔ یہ نیٹو کے حصے کے طور پر بھی کام کر رہے ہیں جبکہ شمال میں کرد علیحدگی پسندوں پر حملے بھی کرتے ہیں۔
ایرانی حمایت یافتہ مسلح گروہ امریکی اور ترک افواج کی موجودگی کے مخالف ہیں اور تمام غیر ملکی فوجیوں کے مکمل انخلا کا مطالبہ کر چکے ہیں۔
امریکہ بعض اوقات ان ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا کے خلاف فضائی حملوں سے جوابی کارروائی کرتا ہے۔
 

شیئر:

متعلقہ خبریں