Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عراقی سکیورٹی فورسز کی ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا کے خلاف کارروائی

تین کمانڈروں کی حوالگی کے حوالے سے امریکی فوج نے تردید کی ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
عراقی حکام کے مطابق سکیورٹی فورسز نے جنوبی بغداد میں ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا کے ایک ہیڈ کوارٹر پر چھاپہ مارا ہے اور اس گروپ کے ایک درجن سے زیادہ افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔
روئٹرز کے مطابق حالیہ برسوں میں عراقی فورسز کی جانب سے ایرانی حمایت یافتہ گروپ کے خلاف ایک دلیرانہ کارروائی جس میں کتائب حزب اللہ گروپ کو نشانہ کیا گیا، جن پر امریکی حکام کا الزام کہ انہوں نے عراق میں امریکی فورسز کے بیسز پر راکٹ حملے کیے۔
اس کارروائی سے متعلق عراقی سرکاری حکام اور پیرا ملٹری ذرائع کی جانب سے متضاد بیانات سامنے آئے۔
پیراملٹری ذرائع اور حکومتی افسر نے کہا کہ حراست میں لیے گئے افراد کو فوری طور پر پاپولر موبلائیزیشن فورس کی سکیورٹی برانچ منتقل کیا گیا جبکہ ایک دوسرے حکومتی اہلکار نے ان افراد کی منتقلی کی تردید کی اور کہا کہ حراست میں لیے گئے افراد اب بھی دیگر سکیورٹی حکام کی تحویل میں ہیں۔
حراست میں لیے گئے افراد کی تعداد کے بارے میں بھی تضاد ہے، پاپولر موبلائیزیشن فورسز کے اہلکاروں کے مطابق 19 جبکہ حکومتی اہلکار کے مطابق حراست میں لیے گئے افراد کی تعداد 23 تھی۔
یہ چھاپہ اس بات کی علامت ہے کہ عراق کے نئے وزیراعظم ان ملیشیا گروپوں کے خلاف سخت کارروائی کا ارادہ رکھتے ہیں جو امریکی تنصیبات پر حملوں میں ملوث ہیں۔
حالیہ ہفتوں میں بغداد میں امریکی سفارت خانے کے قریب اور دیگر امریکی فوجی مقامات کے قریب کئی راکٹ حملوں کے بعد یہ کارروائی ہوئی۔

ایک حکومتی اہلکار کے مطابق چھاپے کے دوران کتائب حزب اللہ کے تین کمانڈروں کو حراست میں لیا گیا (فائل فوٹو: اے ایف پی)

لیکن اس واقعے سے یہ بھی نمایاں ہوتا ہے کہ ملیشیا سے نمٹنا کتنا مشکل کام ہے، پاپولر موبلائیزیشن فورس کے ایک اہلکار نے بتایا کہ مذاکرات کے بعد حراست میں لیے گئے افراد کو پیراملٹری سکیورٹی فورسز کے حوالے کیا گیا۔
پاپولر موبلائیزیشن فورسز عراق کا ریاستی ادارہ ہے، اس پر ایرانی حمایت یافتہ دھڑوں کا غلبہ ہے۔
ایک حکومتی اہلکار نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ چھاپے کے دوران کتائب حزب اللہ کے تین کمانڈروں کو حراست میں لیا گیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس میں ایک ایرانی کمانڈر بھی تھا۔ جبکہ پاپولر موبلائیزیشن فورس کے ایک اور کمانڈر کے مطابق کہ کتائب حزب اللہ کے کسی بھی کمانڈر کو گرفتار نہیں کیا گیا۔
عراق میں اتحادی افواج کے ترجمان اور عراقی پیراملٹری ذرائع نے ان خبروں کی تردید کی کہ حراست میں لیے گئے افراد میں سے تین کو امریکی فوج کے حوالے کیا گیا ہے۔

حالیہ برسوں میں ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا کے خلاف یہ ایک بڑی کارروائی ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

واشنگٹن اور تہران کے درمیان، خاص طور پر عراق میں گذشتہ ایک برس سے تعلقات کشیدہ ہیں۔
جنوری میں بغداد ایئر پورٹ میں ایرانی فوجی کمانڈر قاسم سلیمانی اور عراقی پیراملٹری چیف ابو مہدی المہندث کی ایک ڈرون حملے میں ہلاکت کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تنازع ایک علاقائی شکل اختیار کر گیا تھا۔
تہران اور واشنگٹن دونوں نے مئی میں عراق کے نئے وزیراعظم کی حمایت کی تھی۔

شیئر: