Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’امریکی انتخابات میں مداخلت‘، امریکا نے روس پر پابندیاں عائد کر دیں

امریکی صدر کا کہنا ہے جب بھی روس امریکی مفادات کے خلاف کام کرے گا تو ہم جواب دیے گے۔ (فوٹو: روئٹرز)
امریکا نے جمعرات کو روس پر اس کی ساورن قرضوں کی مارکیٹ سمیت وسیع پیمانے پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
برطانوی خبر ایجنسی روئٹرز کے مطابق ان پابندیوں کا مقصد روس کو گذشتہ سال امریکی انتخابات میں مداخلت کرنے، سائبر ہیکنگ، یوکرائن میں چھیڑ چھاڑ کرنے اور دوسری مبینہ خطرناک کارروائیوں پر سزا دینا ہے۔
امریکی حکومت نے روسی کمپنیوں کو بلیک لسٹ اور روسی سفارت کاروں کو ملک بدر کیا ہے جبکہ امریکی بینکوں کو روس کے سنٹرل بینک، نیشنل ویلتھ فنڈ اور وزارت خزانہ سے ساورن بانڈز لینے سے روک دیا ہے۔
امریکی حکومت نے روس کو متنبہ کیا ہے کہ ’مزید جرمانے بھی ممکن تھے لیکن وہ اس کو بڑھانا نہیں چاہتے۔‘
دوسری جانب روسی وزارت خارجہ نے پابندیوں پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے امریکی سفیر کو طلب کیا تاکہ انہیں بتائیں کہ ’جلد ہی جوابی اقدامات کا ایک سلسلہ عمل میں آئے گا۔‘
وزارت کی ترجمان نے یہ بھی کہا کہ ممکنہ سربراہی کانفرنس کو روکا جا سکتا ہے۔

روس نے سائبر حملوں سمیت دوسرے الزامات سے انکار کیا ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

روس نے امریکی انتخابات میں مداخلت، امریکی حکومتی نیٹ ورکس پر سائبر حملوں اور کریملن کے مخالف سیاستدان کو زہر دینے کے الزامات کی تردید کی ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے گذشتہ منگل کو روسی صدر ولادمیر پیوٹن سے ان معاملات اور یوکرائن کے ساتھ سرحد پر کریمیا میں روسی فوجوں کی تشکیل پر اپنی تشویش کا اظہار کرنے کے لیے گفتگو کی۔
جو بائیڈن، جنہوں نے امریکا اور روس کی سربراہی کانفرنس کی بھی تجویز پیش کی تھی، روس کے مخالفانہ رویے کو روکنے کے لیے ایک توازن قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ امریکا اور روس کے تعلقات مزید کشیدہ نہ ہوں اور تعاون کی بھی کچھ گنجائش باقی رہے۔
اس حوالے سے امریکی صدر نے پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ ’روس کے ساتھ کام کرنا امریکا کے مفاد میں ہے لیکن جب روس امریکی مفادات کی خلاف ورزی کرنے کی کوشش کرے گا تو ہم جواب دیں گے۔‘
جبکہ روس کا کہنا ہے کہ واشنگٹن کے اقدامات ماسکو کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی امریکی خواہش کے منافی ہیں۔

شیئر: