Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’انڈیا اور پاکستان کے درمیان کوئی باضابطہ بیک چینل رابطہ نہیں ہے‘

شاہ محمود نے بتایا کہ کل ان کی متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ سے ملاقات ہو گی۔ (فوٹو: دفتر خارجہ)
متحدہ عرب امارات کے دورے پر موجود پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ ان کی انڈیا کے وزیر خارجہ امور جے شنکر سے کوئی ملاقات طے نہیں ہے۔
 دبئی کے پاکستانی قونصل خانے میں پریس کانفرنس سے خطاب میں شاہ محمود کا کہنا تھا کہ انڈیا اور پاکستان کی گفتگو جب بھی ہو گی اس کے لیے ہمیں دو طرفہ سوچنا ہوگا۔

 

ان کے مطابق پاکستان کبھی مذاکرات سے نہیں بھاگا۔ ’ہم اپنے تمام ہمسایوں بشمول انڈیا کے ساتھ پرامن رہنے کے حامی ہیں۔‘
وزیر خارجہ نے کہا کہ اگر انڈیا 5 اگست کے اقدامات پر نظر ثانی کرتا ہے تو ہم بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ کشمیر کے معاملے پر ہم صرف نظر نہیں کر سکتے۔‘
انہوں نے کہا کہ ‘میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان کوئی باضابطہ بیک چینل رابطہ نہیں ہے۔‘
بیک چینل کی ضرورت کیا ہے کشمیر، سرکریک، اور پانی کے مسئلے پر آئیں اور میز پر بیٹھ کر بات کریں۔ لیکن میز پر بیٹھنے سے قبل کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کا خاتمہ تو کریں۔‘
شاہ محمود نے کہا کہ جی سی سی کے مابین تنازعات کے حل کے حوالے سے مثبت کوششیں ہوئیں اور صورت حال بہتری کی جانب گامزن دکھائی دیتی ہے ۔
’میں نے گذشتہ برس دسمبر میں اپنے دورے کے دوران اماراتی وزیر خارجہ کے ساتھ پاکستانیوں کو درپیش ویزہ مشکلات کو اٹھایا جس کے بعد فیملی ویزہ کے حصول میں بہتری آئی۔‘
شاہ محمود نے بتایا کہ کل ان کی متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ سے ملاقات ہو گی۔
دونوں ممالک کوشش کر رہے ہیں کہ سفارتی برادرانہ تعلقات کے 50 سال مکمل ہونے پر مختلف پروگرام ترتیب دیں۔ میں وزیر اعظم عمران خان صاحب سے گذارش کروں گا کہ وہ بھی یہاں تشریف لائیں اور ہم شارجہ میں ایک بہت بڑے پروگرام کا انعقاد کریں اور اس پروگرام میں یو اے ای میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کے مثبت کردار کو خراج تحسین پیش کیا جائے۔‘
اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینا چاہتے ہیں۔ ’اس حوالے سے ہم دوسری جماعتوں کے ساتھ مشاورت میں ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا بیرون ملک مقیم پاکستانی پاکستان کی سیاست اور پالیسی سازی میں شامل ہو سکے۔‘
افغان مسئلے کے بارے میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغان امن عمل اہم مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔  ’افغان وزیر خارجہ کا مجھ سے ٹیلیفونک رابطہ ہوا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ بہت سے ممالک افغانستان میں قیام امن کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔
ترکی نے بھی اس حوالے سے ایک کانفرنس رکھی ہے۔ ہماری خواہش ہو گی کہ طالبان اس کانفرنس میں شریک ہوں۔‘
وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ افغان قضیے سے وابستہ تمام فریقین مل کر آپس میں افغانستان کے مستقبل کا فیصلہ کریں۔ ’ہمارا کردار ایک سہولت کار کا تھا۔‘

شیئر: