وزیراعظم کا عوام سے ٹیلی فونک رابطہ مگر ’مسائل جوں کے توں‘
وزیراعظم کا عوام سے ٹیلی فونک رابطہ مگر ’مسائل جوں کے توں‘
منگل 20 اپریل 2021 6:47
وسیم عباسی -اردو نیوز، اسلام آباد
وزیراعظم کو شکایت کرنے والے زیادہ تر شہریوں کے مطابق ان کے مسائل حل نہیں ہوئے۔ فوٹو: اے پی پی
جب جنوری کے آخری ہفتے میں اس وقت کے وزیر اطلاعات شبلی فراز نے یہ خبر سنائی کہ وزیراعظم عمران خان عوام سے براہ راست ٹیلی فون پر بات کریں گے تو لاکھوں پاکستانیوں نے خواہش کا اظہار کیا کہ وہ براہ راست اپنے مسائل ملک کے چیف ایگزیکٹو کو بتائیں گے تاکہ وہ فوری حل ہو سکیں۔
نیشنل ٹیلی کمیونیکیشن سنٹر کے مطابق چار اپریل 2021 کو وزیراعظم سے بات کرنے کے لیے جب لائنز کھولی گئیں تو تقریبا 85 لاکھ افراد نے کال ملانے کی کوشش کی۔
سرکاری چینل پی ٹی وی پر لائیو نشر ہونے والے پروگرام ’آپ کا وزیراعظم آپ کے ساتھ‘ میں وزیراعظم عمران خان نے یکم فروری اور چار اپریل کو دو بار براہ راست عوامی کالز سنیں اور ان کے جوابات دیے۔
مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جن درجن بھر افراد کی وزیراعظم سے بات ہو گئی کیا ان کے مسائل حل ہوئے؟
اس حوالے سے اردو نیوز نے کال کرنے والے چند افراد اور ان کے مسائل سے متعلقہ محکموں کے حکام سے رابطہ کر کے صورتحال جاننے کی کوشش کی ہے۔
ایبٹ آباد کے علاقے لورہ میں پہاڑوں کی کٹائی کا مسئلہ
وزیراعظم سے چار اپریل کو ایبٹ آباد کے علاقے لورہ سے ایک کالر عمران عباسی نے رابطہ کرکے اپنے علاقے میں پی ٹی آئی کے بااثر افراد کی جانب سے کرشنگ مشینوں کے ذریعے پہاڑوں کی کٹائی اور اس سے مقامی آبادی کو لاحق مسائل پر بات کی۔ وزیراعظم نے کال کرنے والے کو یقین دلایا کہ ان کا مسئلہ ’آج ہی‘ حل کیا جائے گا۔
تاہم اردو نیوز کے رابطہ کرنے پر کالر نے بتایا کہ وزیراعظم سے رابطے کے بعد دو دن تک پہاڑوں کی کٹائی بند ہوئی مگر اس کے بعد بااثر افراد کی کرش مشینیں پھر پہاڑوں کو کاٹنا شروع ہو گئیں۔
چار اپریل کو وزیراعظم سے بات کرنے کے لیے تقریبا 85 لاکھ افراد نے کال ملانے کی کوشش کی۔ فائل فوٹو: روئٹرز
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے حکم کے بعد ایک خاتون اسسٹنٹ کمشنر علاقے میں آئی تھیں تاہم وہ صرف کرش مشینوں پر لگے وزن کرنے والے آلے چیک کرکے واپس چلی گئیں۔
سپریم کورٹ نے اپنے ایک حکم نامے کے ذریعے اس علاقے میں کرشنگ پر پابندی عائد کی تھی اور اب وزیراعظم کی ہدایات بھی آئیں تاہم نہ کٹائی رکی اور نہ لوگوں کی مشکلات کم ہوئیں۔
عمران عباسی کے مطابق آبادی کے قریب ہونے والی کرشنگ سے نہ صرف پہاڑوں اور جنگلات کا صفایا ہو رہا ہے بلکہ مقامی آبادی آلودگی سے ہونے والی بیماریوں کا شکار ہے۔
’گزشتہ تیس سال سے یہاں کے چند گاؤں کے درمیان سڑک نہیں بن پا رہی حالانکہ ایک سابق وزیراعلیٰ، ایک سینیٹر اور ایک ڈپٹی سپیکر اسی علاقے سے تعلق رکھتے ہیں تاہم پہاڑوں کی کٹائی کے باعث سڑک کی تعمیر ناممکن ہے۔‘
اس حوالے سے اردو نیوز نے علاقے کا دورہ کرنے والی متعلقہ اسسٹنٹ کمشنر آکاشہ کرن سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے وزیراعظم کے پروگرام کے بعد ڈپٹی کمشنر ایبٹ آباد کی ہدایت پر علاقے کا دورہ کیا تھا۔
’جس کرشنگ پلانٹ کی شکایت کی گئی کہ وہ پی ٹی آئی کے رہنما کا ہے اسے دو دن بند بھی کیا گیا تاکہ اس کی جانب سے فراہم کی گئی دستاویزات کا جائزہ لیا جا سکے تاہم وہ قانونی پلانٹ ہے۔‘
اسسٹنٹ کمشنر کے مطابق لورہ کے علاقے میں بعض کرشنگ پلانٹس غیر قانونی ہیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا اسے دوبارہ چلانے کی اجازت دی گئی ہے ان کا کہنا تھا کہ انہیں تازہ ترین زمینی حقائق کا علم نہیں کیونکہ ان کی عملداری میں آنے والا علاقہ خاصا وسیع ہے جو لورہ سے حویلیاں تک ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’لورہ کے علاقے میں متعدد کرشنگ پلانٹ لگے ہوئے ہیں جن میں سے کچھ قانونی اور کچھ غیر قانونی ہیں۔‘
وزیراعظم کو کال کرنے والے شہری کا کہنا ہے کہ ’ایسا کیسے ہو سکتا ہے کہ باقی سارے پلانٹس غیر قانونی ہوں اور پی ٹی آئی رہنما کا پلانٹ قانونی قرار دیا جائے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق اس طرح کے پلانٹ کو آبادی سے کم از کم آٹھ کلو میٹر دور ہونا چاہیے جبکہ مذکورہ پلانٹ کے چاروں طرف آبادی ہے۔ ’یہاں جنگل ختم ہو گئے ہیں، پہاڑ کٹ چکے ہیں اور مقامی آبادی کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ وزیراعظم سے بڑا کوئی عہدہ نہیں اگر ان کی ہدایت کے باوجود ہماری نہیں سنی گئی تو اب ہم اپنی شکایت کس سے کریں؟‘
فیصل آباد میں نکاسی نالہ کی بندش سے ہزاروں ایکڑ زرعی زمین بنجر
فیصل آباد کی تحصیل سمندری کے رہائشی نسیم بھٹی نے وزیراعظم عمران خان سے شکایت کی تھی کہ ان کے علاقے گوجرہ میں ڈرین کینال جسے مقامی زبان میں سیم نالہ کہتے ہیں عدم صفائی کی وجہ سے بند ہے جس کی وجہ سے اردگرد کے متعدد گاؤں میں پانی کی زیرزمین سطح بلند ہو گئی ہے اور اب ہزاروں ایکڑ کی زمین زرعی مقاصد کے لیے ناکارہ ہو گئی ہے۔ وزیراعظم نے اس مسئلے کے حل کی یقین دہانی کروائی تھی۔
اردو نیوز کے پاس موجود جاب آرڈر کی کاپی کے مطابق 22 لاکھ 86 لاکھ کی لاگت سے نالے کا کام شروع کیا جائے گا۔ فائل فوٹو: فیصل آباد آرکائیوز
تاہم اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کالر نسیم بھٹی نے بتایا کہ ’چار اپریل کو وزیراعظم کو کال کی تھی پھر مقامی انتظامیہ نے رابطہ بھی کیا مگر 14 اپریل تک گراؤنڈ پر کوئی تبدیلی نہیں آئی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ یہ علاقہ زرعی اجناس کی فراوانی کے باعث انگریز دور سے فوڈ باسکٹ کہلاتا تھا۔ ’جب سے پاکستان بنا ہر سال حکومت مون سون سے قبل اس نالے کی صفائی کرواتی تھی مگر گزشتہ تین سال سے اس کی صفائی نہ ہونے کے باعث پانی زمین کے اوپر آ گیا اور یہاں ہزاروں ایکڑ پر گندم، گنا اور سبزیوں کی کاشت نہیں ہو سکی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم سے فون پر بات کرنے کے بعد ان سے مقامی تحصیلدار اور ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل فیصل آباد نے رابطہ کیا تھا تاہم ابھی تک مسئلہ جوں کا توں ہے۔
اس حوالے سے رابطہ کرنے پر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر فیصل آباد محمد خالد گجر کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ ان کے علم میں ہے اور اس میں ایک ہفتے تک کام شروع ہو جائے گا۔ اس حوالے سے جاب آرڈر جاری ہو گیا ہے جس کا مطلب ہے کہ کام میں اب کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔
اردو نیوز کے پاس موجود جاب آرڈر کی کاپی کے مطابق 22 لاکھ 86 لاکھ کی لاگت سے نالہ شروع کیا جائے گا۔
جھنگ میں یوٹیلٹی سٹور سے شکایت برقرار
وزیراعظم کو جھنگ سے ایک شہری صداقت علی نے وزیراعظم کو فون کر کے شکایت کی تھی کہ ’یہاں پر یوٹیلیٹی سٹور پر سستی چینی اور دیگر اشیا عوام کے بجائے براہ راست دکانداروں اور ہوٹل والوں کو بیچی جا رہی ہیں اور غریب عوام کو یہ اشیا نہیں پہنچ رہیں۔‘
وزیراعظم سے فون پر بات کرنے والی شہری روبینہ سہیل کے مطابق علاقے میں ترقیاتی کام شروع ہو گئے ہیں۔ فوٹو: اے پی پی
اردو نیوز کے رابطہ کرنے پر صداقت علی نے بتایا کہ وہ وزیراعظم کی ٹائیگر فورس کا حصہ ہیں مگر انہیں افسوس ہے کہ ان کا مسئلہ اب تک حل نہیں ہوا اور کوٹ عیسی شاہ یوٹیلیٹی سٹور پر بدستور غریب عوام کو چینی نہیں مل رہی۔
ان کا کہنا ہے کہ ’عام آدمی کو ایک کلو چینی کے لیے دو ہزار کا سامان خریدنے کی شرط رکھی جاتی ہے جبکہ دکانداروں اور ریسٹورنٹ والوں کو براہ راست تھوک کے حساب سے چینی بیچی جاتی ہے جو پھر مارکیٹ میں مہنگے داموں فروخت ہوتی ہے۔‘
اس حوالے سے انہوں نے تصاویر اور ویڈیوز بھی اردو نیوز کو مہیا کی ہیں جس میں مقامی لوگ یوٹیلیٹی سٹور پر عوام کو اشیا کی عدم فراہمی کی شکایت کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان سے یوٹیلیٹی سٹور کے فاروق نامی سینئیر افسر نے بات کی ہے مگر وہ انہیں کہتے ہیں کہ میرے دفتر آ کر بات کرو۔
اردو نیوز کے رابطہ کرنے پر جھنگ میں یوٹیلیٹی سٹور کے ریجنل سیلز مینیجر فاروق احمد کا کہنا تھا کہ شکایت کا نوٹس لیا گیا اور رپورٹ بنا دی گئی ہے۔
انہوں نے ان الزامات کی تردید کی کہ اب بھی یوٹیلیٹی سٹور کا عملہ سامان براہ راست مارکیٹ میں بیچ کا کمیشن کما رہا ہے بلکہ ان کا کہنا تھا کہ عام افراد کو یوٹیلیٹی سٹور کا سامان دستیاب ہے۔
سرائے عالمگیر میں زمین پر ہسپتال کا معاملہ
وزیراعظم سے فون پر پنجاب کے ضلع گجرات سے میجر ریٹائرڈ صدیق نے بات کرتے ہوئے بتایا تھا کہ انہوں نے سرائے عالمگیر کے علاقے معصوم پور میں اپنے ’شہید‘ بیٹے میجر پرویز صدیق کے نام پر میموریل ہسپتال بنانے کے لیے 32 کنال سے زائد زمین پنجاب حکومت کو چودہ سال قبل دی تھی تاہم اب تک اس ہسپتال کے لیے ایک اینٹ بھی نہیں لگ سکی۔ وزیراعظم نے ان کے مسئلے کو سن کر حل کرنے کی یقین دہانی کروائی تھی۔
جھنگ میں یوٹیلیٹی سٹور کے ریجنل سیلز مینیجر نے بتایا کہ شکایت کا نوٹس لیا گیا اور رپورٹ بنائی ہے۔ فائل فوٹو: اے پی پی
اس حوالے سے رابطہ کرنے پر میجر صدیق کا کہنا تھا کہ فون کال کے بعد وزیراعظم کے ملٹری سیکرٹری بریگیڈیئر محمد احمد نے رابطہ کرکے مسئلے کے حل کی یقین دہانی کروائی ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ ابھی تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کے گاوں کے آس پاس کے پچاس گاؤں تک کوئی ہسپتال نہیں جس سے اہل علاقہ کو بہت پریشانی ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اپنی زمین اس مقصد کے لیے حکومت کے حوالے کی۔
پھلگراں میں ترقیاتی کام اور وزیراعظم کا جسٹن ٹروڈو سے موازنہ
اسلام آباد کے نواحی علاقے پھلگراں سے روبینہ سہیل راجہ نے وزیراعظم کو فون کر کے شکایت کی تھی کہ ’اب کرپشن کا ریٹ بڑھ گیا ہے اور ان کے علاقے میں ترقیاتی کام نہیں ہو رہا۔‘
اس حوالے سے اردو نیوز کے رابطہ کرنے پر روبینہ سہیل کا کہنا تھا کہ ان کے ٹیلی فون کے بعد کئی مقامی لوگوں کا انہیں فون آیا ہے اور ترقیاتی کاموں کے سلسلے میں سرگرمی شروع ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ خود کینیڈا کی شہری اور پی ٹی آئی کی ممبر ہیں اور انہیں خوشی ہے کہ وزیراعظم پاکستان بھی اب عوام تک رسائی بہتر کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کینیڈا میں وہ وہاں کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو سے کئی بار ملی ہیں کیونکہ وہ ہر جگہ عوام میں پائے جاتے ہیں۔ اب اچھا ہے کہ عمران خان سے بھی لوگ بات کر پا رہے ہیں۔