Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’عثمان بزدار کو پہلے ٹیسٹ کیا اور پھر وزیراعلیٰ بنا دیا‘

وزیراعظم نے عثمان بزدار کے ڈھائی سالہ دور حکومت کو شہباز شریف کے دور سے بہتر قرار دیا (فوٹو: اے پی پی)
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ عثمان بزدار کو وزیراعلیٰ پنجاب بنانے سے قبل ٹیسٹ کیا تھا، اور پاس ہونے پر ان کو عہدہ دینے کا فیصلہ کیا تھا۔
پیر کو ملتان میں ملتان سیکریٹریٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کے دوران انہوں نے شہباز شریف کا نام لیے بغیر ان سے عثمان بزدار کا موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کی کارکردگی دیکھنی ہے تو دیکھیں کس نے جائیدادیں بنائیں اور کس نے کمزور طبقے کو اوپر اٹھایا۔
انہوں نے شہباز شریف کو ہالی وڈ ایکٹرز سے تشبیہہ دیتے ہوئے کہا کہ کبھی وہ نئی نئی ٹوپیاں پہنتے اور کبھی بوٹ لیکن ان کے مقابلے میں ایک پسماندہ علاقے سے تعلق رکھنے والے وزیراعلیٰ پنجاب کی کارکردگی بہتر ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ’میرے ذہن میں خاکہ تھا ان لوگوں کے لیے جو جی ٹی روڈ سے کام کے لیے لاہور آتے تھے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’میرے ذہن میں ان کے لیے جو پناہ گاہ کا خیال تھا، اس سے عثمان بزدار کو آگاہ کیا تو انہوں نے دنوں میں پناہ گاہ بنا دی۔‘
وزیراعظم نے پنجاب کے وزیراعلیٰ پر تنقید کرنے والوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عثمان بزدار کی اہلیت پر اعتراض کرنے والے ان کے ڈھائی سال کے دور حکومت کا شہباز شریف کے دور حکومت سے موازنہ کر کے دیکھ لیں۔
عمران خان کے مطابق ’انہوں نے بہت اچھا کام کیا ہے، ان لوگوں کی طرح نہیں جنہوں نے اربوں روپے اپنی تشہیر پر لگائے۔‘
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ عثمان بزدار درست طور پر آگے بڑھ رہے ہیں۔ وزیراعظم نے ایک بار پھر اس امر کا تذکرہ کیا کہ وہ کیوں سیاست میں آئے۔

وزیراعظم عمران خان نے شہباز شریف کو ہالی وڈ ایکٹرز سے تشبیہہ دی (فوٹو: فیس بک، پی ایم ایل این)

’مجھے تو سب کچھ مل چکا تھا، ساری دنیا جانتی تھی، ایسے ہی اچھی زندگی گزار سکتا تھا۔‘
عمران خان کے مطابق جب انہوں نے دیکھا کہ پنجاب پر ایک ایلیٹ طبقہ قابض ہے تو فیصلہ کیا کہ کسی پسماندہ علاقے سے تعلق رکھنے والے شخص کو وزیراعلیٰ بنایا جائے۔
وزیراعظم کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگلے مرحلے میں بہاولپور سکریٹریٹ کا افتتاح کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کی طرح پنجاب میں بھی سب کو ہیلتھ کارڈ ملے گا۔
وزیراعظم نے کالعدم تحریک لبیک پاکستان کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک طریقہ ان کا ہے اور ایک ہمارا ہے، مقصد دونوں کا ایک ہے۔
انہوں نے کہا کہ احتجاج کر کے حکومت پر پریشر ڈالا جائے اور فرانس کے سفیر کو نکالا جائے۔
'لیکن کیا اس طرح وہ لوگ توہین آمیز کارروائیوں سے باز آ جائیں گے؟' عمران خان نے کہا کہ سارے مسلمان ممالک مل کر یورپ پر دباؤ ڈالیں گے تو اس کا اثر زیادہ ہو گا۔

شیئر: