اقوام متحدہ کی خواتین کمیٹی میں ایران کی نامزدگی پر ایچ آر ڈبلیو کی تنقید
اقوام متحدہ کی خواتین کمیٹی میں ایران کی نامزدگی پر ایچ آر ڈبلیو کی تنقید
منگل 27 اپریل 2021 11:42
یو این کے رکن ممالک کو ایسی حکومتوں کو ووٹ ڈالنے سے گریز کرنا چاہئے۔(فوٹو گیٹی امیج)
ہیومن رائٹس واچ (ایچ آر ڈبلیو) نے اقوام متحدہ کی خواتین کمیٹی میں ایران کی نامزدگی کی مذمت کرتے ہوئے ایران میں خواتین کے حقوق کے ریکارڈ کا حوالہ دیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق گذشتہ ہفتے ایران کو اقوام متحدہ کے 54 ممبر ممالک نے نیویارک میں قائم خواتین کی حیثیت سے متعلق کمیشن کے لئے منتخب کیا تھا۔
نیویارک میں قائم اقوام متحدہ کے اس کمیشن کا مقصد صنفی مساوات کو ابھارنا اور خواتین کو بااختیار بنانا ہے۔
ہیومن رائٹس واچ نےاپنی ویب سائٹ پر ایران میں کئی ایک رجعت پسند قوانین کی فہرست دی ہے۔ اس فہرست میں مخصوص خواتین کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
مثال کے طور پرایرانی قانون لڑکیوں کو 13 سال اور لڑکوں کو 15 سال کی عمر میں شادی کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ ایران میں خواتین کے لئے خصوصی طور پر سفری پابندیاں عائد ہیں اورخواتین کےلیے حقوق انسانی کی مہم چلانے والوں کو بھی منظم طریقے سے ہدف بنایا جاتا ہے۔
ہیومن رائٹس واچ نے اقوام متحدہ کی خواتین کمیٹی میں ایران کے نامزد ہونے کے طریقہ کار پر بھی تنقید کی۔
اس میں کہا گیا ہے کہ عام طور پر اقوام متحدہ کے اداروں کے لئے انتخابات ممبر ممالک کے مابین مسابقتی ووٹوں کے ذریعے کیے جاتے ہیں جب کہ گذشتہ ہفتے اقوام متحدہ کی اقتصادی اور سماجی کونسل کے 54 ممبر ممالک نے بلا مقابلہ انتخابات کروا کر غلط طریقہ اپنایا ہے۔
ہیومن رائٹس واچ نے اپنی جاری کردہ فہرست میں کہا ہے کہ یہ بلا مقابلہ انتخاب ایسی حکومتوں خاص طور پر ایران کے لئےایسا انعام ہے جس کا وہ حقدار نہیں۔
اس میں مزید کہا گیا ہے کہ انسانی حقوق کے معاملے میں اقوام متحدہ کی جانب سے ایسی ریاستوں کو یہ حیثیت نہیں دینی چاہئے۔ ان کے ریکارڈ کی اضافی جانچ پڑتال ہونی چاہئے۔
ہیومن رائٹس واچ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ مستقبل میں اقوام متحدہ کے رکن ممالک کو جب بھی ممکن ہو تو ایسی حکومتوں کو ووٹ ڈالنے سے گریز کرنا چاہئے اور سب کے لئے مسابقتی پلیٹ فارم پر آنے کے لیے زور دینا چاہئے۔
انسانی حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کے اداروں کے موقف کو کسی بھی طرح سےکم تر نہیں رکھنا چاہئے۔