Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’اسٹیبلشمنٹ کا کردار ختم کیے بغیر قانون سازی انتخابات کو غیر متنازع نہیں بناسکتی‘

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ جو بھی انتخابی اصلاحات لانی ہیں ہم ان کے لیے تیار ہیں۔  (فوٹو: اے ایف پی)
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری  نےکہا ہے کہ انتخابی اصلاحات کا بنیادی کام اسٹیبلشمنٹ کا الیکشن میں کردار ختم کرنا ہے۔
بلاول ہاؤس کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو اسٹیبلشمٹ کا کردار ختم کیے بغیر قانون سازی کرنے سے بھی الیکشن متنازع ہی رہیں گے۔
بلاول نے کہا کہ الیکشن اصلاحات وقت کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ الیکشن میں دھاندلی ختم کرنے کے لیے قانون سازی کی بھی ضرورت ہے۔
 
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ جو بھی انتخابی اصلاحات لانی ہیں ہم ان کے لیے تیار ہیں۔ 
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن انتخابی اصلاحات سے متعلق کردار ادا کرسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن میں اسٹیبلشمنٹ کا کردار ختم کرنا ہی انتخابی اصلاحات کا بنیادی کام ہے، اس کے بغیرکوئی بھی قانون سازی انتخابات کو غیر متنازع نہیں بناسکتی۔
مسلم لیگ ن پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نےکہا کہ ن لیگ نے ایک سیٹ ہاری ہے تو چاہ رہی ہے فوج مداخلت کرے، یہ غیر ذمہ دارانہ مطالبہ ہےکہ پولنگ باکسز فوج کے حوالے کیے جائیں۔ ’اس سے الیکشنز بھی متنازع ہوتے ہیں اور فوج بھی متنازع ہوتی ہے۔‘
انہوں نے ن لیگ کو مشورہ دیا کہ اگر ان کے پاس کوئی ٹھوس ثبوت ہیں تو وہ الیکشن کمیشن سے رجوع کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 2018 کے الیکشن میں ہر پولنگ اسٹیشن پر فوج تعینات تھی، جو تاریخ میں سب سے زیادہ تھی، اسٹیبلشمنٹ کو انتخابی عمل سے دور رکھیں تو فائدہ ہو گا، این اے 249 کے الیکشن میں اسٹیبلشمنٹ کا کوئی کردار نہیں تھا۔
قبل ازیں وفاقی حکومت نے اپوزیشن کی مخالفت کے باوجود انتخابی ترامیم لانے، انتخابی اصلاحات اور الیکڑانک ووٹنگ مشینوں سے متعلق آگاہی مہم چلانے کا اعلان کیا تھا۔
اس حوالے سے پیر کو اسلام آباد میں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری اور وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمان ڈاکٹر بابر اعوان نے پریس کانفرنس کی تھی۔
پریس کانفرنس سے خطاب میں ڈاکٹر بابر اعوان کا کہنا تھا کہ ’وزیراعظم نے کہا ہے کہ ہم انتخابی اصلاحات کا ایجنڈہ پوری قوم کے سامنے لے کر جا رہے ہیں۔ سب سے پہلے پاکستان کی سول سوسائٹی کو اس حوالے سے بریفننگ دے گے، انہیں اپنا ریفارمز کا ایجنڈہ دکھائیں گے۔
انہوں نے کہا تھا کہ ’پھر ہم آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی (اے پی این ایس) اور کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز (سی پی این ای) کے ساتھ ساتھ پریس کلبوں میں جائیں گے۔ اس کے ساتھ بار کونسلز اور بار ایسوسی ایشنز جائیں گے۔
 

شیئر: