Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اپوزیشن کی مخالفت کے باوجود حکومت کا انتخابی ترامیم لانے کا فیصلہ

فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ آئینی ترامیم کے لیے ہمیں مسلم لیگ نواز اور پیپلز پارٹی کی مدد چایئے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
وفاقی حکومت نے اپوزیشن کی مخالفت کے باوجود انتخابی ترامیم لانے، انتخابی اصلاحات اور الیکڑانک ووٹنگ مشینوں سے متعلق آگاہی مہم چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس حوالے سے پیر کو اسلام آباد میں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری اور وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمان ڈاکٹر بابر اعوان نے پریس کانفرنس کی۔
پریس کانفرنس سے خطاب میں ڈاکٹر بابر اعوان کا کہنا تھا کہ ’وزیراعظم نے کہا ہے کہ ہم انتخابی اصلاحات کا ایجنڈہ پوری قوم کے سامنے لے کر جا رہے ہیں۔ سب سے پہلے پاکستان کی سول سوسائٹی کو اس حوالے سے بریفننگ دے گے، انہیں اپنا ریفارمز کا ایجنڈہ دکھائیں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’پھر ہم آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی (اے پی این ایس) اور کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز (سی پی این ای) کے ساتھ ساتھ پریس کلبوں میں جائیں گے۔ اس کے ساتھ بار کونسلز اور بار ایسوسی ایشنز جائیں گے۔‘
 
بابر اعوان نے مزید کہا کہ ’اس میں ہر اس حلقے کو بھی شامل کریں گے جو پاکستان کے پارلیمانی نظام میں سٹیک ہولڈر ہے یا اس میں بہتری کا خواہاں ہے۔‘
مشیر برائے پارلیمان نے انتخابی اصلاحات کے حوالے سے کہا کہ ’وزیراعظم عمران خان کے ویژن کے مطابق ہم الیکشن میں الیکٹرانک ووٹنگ کے استعمال کے لیے سیکشن 103 میں ترمیم کر رہے ہیں۔‘
’ہماری دوسری بڑی ریفارم اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے لیے سیکشن 94 میں ترمیم لا رہے ہیں۔‘
ڈاکٹر بابر اعوان نے انتخابی اصلاحات کے حوالے سے کہا کہ تیسری بڑی ریفارم سیاسی جماعتوں میں جمہوریت کے حوالے سے ہے۔
’اس کے لیے ہم نے دو ریفارمز تجویز کی ہیں۔ جن کے مطابق سیاسی جماعتوں کے ارکان کی تعداد دو ہزار کی بجائے 10 ہزار ہونی چاہیے۔ تب ہی ان کو رجسٹر کیا جائے۔‘
’ہم نیا سکیشن متعارف کروا رہے ہیں 213 اے، اس کے مطابق سیاسی جماعتوں کو پابند کیا جائے گا کہ وہ سالانہ کنونشن منعقد کریں۔‘
ڈاکٹر بابر اعوان کا کہنا تھا کہ ’چوتھی بڑی ریفارم پولنگ سٹاف کے حوالے سے ہے۔ پولنگ سٹاف اور آفیسرز کی تعیناتی کو 15 دنوں کے اندر چیلنج کیا جا سکے گا۔‘
جبکہ پانچویں ترمیم جعلی ووٹوں کی فہرست ختم کرنے کے حوالے سے ہے۔ ’اب نادرا کے ڈیٹا کی بنیاد پر انتخابی فہرستیں تیار ہونی چاہیں۔‘
وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمان کا انتخابی حلقہ بندیوں کے حوالے سے کہنا تھا کہ’ ہم انتخابی حلقہ بندیوں کو آبادی کی بنیاد پر ختم کر کے نادرا کے رجسٹر ووٹرز کی بنیاد پر کریں گے۔‘

قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے الیکڑانک ووٹنگ مشین کے استعمال کی تجویز مسترد کر دی تھی (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے مزید کہا کہ ہم دو آئینی ترامیم لا رہے ہیں جو سینیٹ میں اوپن ووٹنگ اور بیرون ملک پاکستانیوں کو الیکشن لڑنے کی اجازت دینے کے حوالے سے ہیں۔
دوسری جانب انتخابی اصلاحات کے حوالے سے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ’ہمیں اس وقت ترامیم کے لیے اپوزیشن کی ضرورت نہیں ہے۔ ہمارے پاس قومی اسمبلی اور سینیٹ میں اکثریت ہے۔ البتہ اوورسیز پاکستانیوں کے حوالے سے مسلم لیگ نواز اور پاکستان پیپلز پارٹی اپنا موقف دیں۔‘
’دونوں جماعتیں اوورسیز پاکستانیوں کو الیکشن لڑنے اور ووٹنگ کا حق نہیں دینا چاہتیں تو ہمیں اپنا موقف بتا دیں۔ آئینی ترامیم کے لیے ہمیں ان کی مدد چاہیے، باقی ترامیم کے لیے ہمارے پاس اکثریت ہے لیکن ہم چاہتے ہیں کہ یہ اتفاق رائے سے ہوں۔‘
الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کو ہیک کیے جانے کے ایک سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ’مشینیں زیادہ تر انٹرنیٹ سے ہیک ہوتی ہیں۔ ہماری تیار کردہ مشینیں انٹرنیٹ کے بغیر ہیں۔‘
خیال رہے کہ گذشتہ روز پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے الیکڑانک ووٹنگ مشین کے استعمال کی تجویز مسترد کر دی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکڑانک ووٹنگ کا نظام تمام دنیا نے مسترد کیا ہے جبکہ پاکستانی الیکشن کمیشن بھی اسے ناقابل عمل قرار دے چکا ہے۔ ایک فردکی خواہش یا حکم پر ایسے اہم قومی کام انجام نہیں پاتے۔

شیئر: