Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’مشرقی القدس سے فلسطینیوں کا جبری انخلا جنگی جرم‘

فلسطینیوں کے جبری اخراج کے تمام اقدامات بند کیے جائیں۔( فوٹو ٹوئٹر)
اقوام متحدہ نے اسرائیل سے کہا ہے کہ ’وہ مشرقی القدس سے فلسطییوں کو زبردستی نکالنے کی تمام کارروائیاں بند کرے۔ اسرائیل کی یہ سرگرمیاں جنگی جرائم میں شمار کی جائیں گی‘۔
العربیہ نیٹ کے مطابق انسانی حقوق کی ہائی کمشنری کے ترجمان روبرک کولویل نے جنیوا میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ’ اسرائیل سے کہتے ہیں کہ وہ مشرقی القدس سے فلسطینیوں کے جبری اخراج کے سارے اقدامات روکے‘۔
اقوام متحدہ نے یہ اپیل اسرائیلی سیکیورٹی فورسز اور مشرقی القدس سے فلسطینی خاندانوں کے اخراج پر احتجاج کرنے والوں کے درمیان جھڑپوں کے بعد پندرہ فلسطینیوں کی  گرفتاری کے تناظر میں کی ہے۔
اسرائیلی فورسز فلسطینی خاندانوں کو اسرائیلی آباد کاروں کو بسانے کے لیے مشرقی القدس نکال رہی ہیں۔
انسانی حقوق کی ہائی کمشنری کے ترجمان نے کہا کہ ’ہم یہ بات ریکارڈ پر لانا چاہتے ہیں کہ مشرقی القدس مقبوضہ فلسطین کا اٹوٹ حصہ ہے اور اس پر بین الاقوامی انسانی قانون لاگو ہوتا ہے‘۔
شیخ جراح محلے میں ان زمینوں کی ملکیت پر جھگڑا چل رہا ہے جس پر مکانات بنے ہوئے ہیں اور چار فلسطینی خاندان بسے ہوئے ہیں۔ 
القدس کی عدالت اس سے قبل سال رواں کے دوران یہودی خاندانوں کے حق میں فیصلہ دے چکی ہے۔  یہودی خاندانوں کا مطالبہ تھاکہ محلےکی متنازعہ زمین ان کی ملکیت ہے۔
اسرائیلی قانون کے بموجب اگر یہودی یہ ثابت کردیں کہ ان کے خاندانی 1948 کے دوران عرب اسرائیل جنگ سے قبل  مشرقی القدس میں بسے ہوئے تھے تو وہ متعلقہ زمین کی ملکیت  کی بحالی کا مطالبہ کرسکتے ہیں۔
اسرائیلی قانون  میں ان فلسطینیوں کے لیے کچھ نہیں جو 48 کی جنگ کے دوران اپنی املاک سے محروم ہوگئے۔ 
اسرائیلی عدالت کے فیصلے پر فلسطینی ناراض ہوگئے۔ انہوں نے فیصلے کے خلاف اپیل کی وہ احتجاجی مظاہرے بھی کررہے ہیں۔ 
انسانی حقوق کی ہائی کمشنری کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اسرائیل مشرقی القدس سمیت مقبوضہ علاقوں میں اپنے قوانین نہیں تھوپ سکتا۔

شیئر: