Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان، سعودی عرب کا علاقائی سلامتی، تجارت کو وسعت دینے کا عزم

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے وزیر اعظم پاکستان کے درمیان ملاقات کے بعد مشترکہ اعلامیے میں دونوں ممالک کے درمیان علاقائی سلامتی اور تجارتی تعلقات کو وسعت دینے سمیت سائنس، ماحولیات، زراعت اور دیگر شعبہ جات میں مشترکہ کوششیں جاری رکھنے پر زور دیا گیا ہے۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق وزیر اعظم اور سعودی ولی عہد کے درمیان ملاقات کے بعد جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ملاقات کے دوران دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو بڑھانے اور مضبوط کرنے کے لیے مختلف طریقوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تجارتی تعلقات کو وسعت دینے اور سعودی وژن 2030 کے نتیجے میں پیدا ہونے والے مواقع پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ 
اعلامیے کے مطابق دوران دونوں ممالک کے لیڈرشپ کے درمیان تبادلہ خیال کے دوران توانائی، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، زراعت اور ثقافت کے شعبوں میں تعاون پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
دونوں رہنماؤں نے اسلامی دنیا کو درپیش مسائل پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے اسلامی ممالک کی جانب سے شدت پسندی، تشدد، فرقہ پرستی کو مسترد کرنے اور بین الاقوامی طور پر امن و استحکام کے لیے مربوط اور موثر کوششیں کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
سعودی خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ فریقین نے سعودی وژن 2030 اور پاکستان میں ترقیاتی ترجیحات کے تناظر میں سرمایہ کاری کے امکانات دریافت کرکے دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی و تجارتی تعلقات کو فروغ دینے اور مضبوط بنانے کے طریقوں پر تبادلہ  خیال کیا۔
اعلامیے میں جغرافیائی سیاست کے دائرے سے نکل کر اقتصادی افق کی پالیسی اپنانے سے اتفاق رائے کیا گیا ہے۔
علاوہ ازیں سائنس، ٹیکنالوجی، توانائی ، زراعت اور ثقافت کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کے موضوعات زیر بحث آئے ہیں۔

 دونوں رہنماؤں نے اسلامی دنیا کو درپیش مسائل پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ (فوٹو: ایس پی اے)

پاکستان اور سعودی عرب نے دوطرفہ عسکری و سیکیورٹی تعلقات کے استحکام پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے طے کیا کہ’ دونوں ملک مشترکہ اہداف حاصل کرنے کے لیے باہمی تعاون بڑھائیں گے‘۔ 
 فریقین کے درمیان زیر بحث آنے والے مسائل میں امت مسلمہ کے مسائل سرفہرست رہے۔ فریقین نے اس امر پر زور دیا کہ انتہا پسندی و تشدد کا مقابلہ کرنے، فرقہ واریت کو مسترد کرنے اور عالمی امن و سلامتی  کے لیے انتھک جدوجہد مسلم دنیا کو مل جل کر کرنا ہوگی۔ 
دونوں ملکوں نے دہشتگردی کے رواج کے خاتمے کے لیے مشترکہ جدوجہد جاری رکھنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ’ دہشتگردی کا  کسی مذہب نسل اور نہ رنگ سے کوئی تعلق نہیں۔ ہر طرح کی دہشتگردی سے وہ کوئی بھی کررہا ہو نمٹنا ہوگا‘۔ 
اعلامیے میں فلسطینی عوام کے تمام جائز حقوق کی مکمل حمایت کا موقف اپناتے ہوئے کہا کہ’ فلسطینیوں کو حق خود ارادی 1967 سے ماقبل کی سرحدوں میں خودمختار ریاست کے قیام اور مشرقی بیت المقدس کو اس کا دارالحکومت بنانے کی حمایت کرتے ہیں‘۔
مسئلہ فلسطین عرب امن فارمولے اور اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے تناظر میں حل کرنے پر زور دیتے ہیں۔ فریقین نے شام اور لیبیا میں سیاسی حل اور اقوام متحدہ کے ایلچیوں کی کوششوں کی تائید و حمایت کی۔  

اعلامیے میں کہا گیا کہ’ پاکستان اور انڈیا کے متنازع مسائل مکالمے کے ذریعے حل کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے‘۔ (فوٹو: ایس پی اے)

پاکستان اور سعودی عرب نے یمنی بحران کے جامع سیاسی حل تک رسائی کے لیے کی جانے والی کوششوں کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ مسئلہ خلیجی فارمولے، اس کے لائحہ عمل، جامع قومی مکالمے کے فیصلوں اور 2216 سمیت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق کیا جانا ضروری ہے‘۔
فریقین نے دہشتگرد تنظیموں’ ملیشیاؤں خصوصی حوثی ملیشیا کے سعودی عرب کی اہم تنصیبات پر بیلسٹک میزائل اور ڈرونز حملوں کی مذمت کی۔
انہوں نے انرجی کی سپلائی اور تیل برآمدات کی سیکیورٹی کو لاحق ہونے والے خطرات پر گہری تشویش ظاہر کی۔ 
وزیراعظم پاکستان نے یمنی بحران ختم کرانے  کے لیے سعودی اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ’ اس کا مقصد یمن میں امن و استحکام کی بحالی اور خظے نیز اس کی اقوام کی تعمیر و ترقی ہے‘۔ 
اعلامیے میں کہا گیا کہ’ پاکستان اور انڈیا کے متنازع مسائل مکالمے کے ذریعے حل کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے‘۔ 
سعودی خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے حال ہی میں پاکستان اور انڈیا کے عسکری حکام کے درمیان جموں و کشمیر کنٹرول لائن کے حوالے طے پانے والی  مفاہمت کا خیر مقدم کیا ۔
یہ مفاہمت 2003 میں پاکستان اور انڈیا کے درمیان طے پانے والے سمجھوتے کے تناظر میں ہوئی تھی۔
سعودی عرب اور پاکستان نے اس یقین کا اظہار کیا کہ ’خطے میں امن و استحکام کو یقینی بنانے کے لیے پاکستان اور انڈیا کے متنازعہ امور خصوصا جموں و کشمیر کا مسئلہ بات چیت کے ذریعے طے کیا جانا ضروری ہے‘۔ 
وزیراعظم عمران خان اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے دونوں ملکوں کے مشترکہ مفادات کی خاطر دوطرفہ تعلقات کو وسیع تر اور عظیم تر بنانے کے لیے دونوں ملکوں کے عہدیداروں کے درمیان تعاون اور رابطے بڑھانے سے اتفاق کیا ہے۔ 

وزیر اعظم روضہ رسول پر حاضری کے لیے مدینہ منورہ پہنچ گئے۔ (فوٹو: ایس پی اے)

 افغانستان کے حالات پر بھی تبادلہ خیال کیا اور اس حوالے سے سعودی ولی عہد نے افغان امن عمل کو آسان بنانے میں پاکستان کے کلیدی کردار کو ناگزیر قرار دیا۔
فریقین نے افغان عمل سے متعلق مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق کیا اور اس امر پر زور دیا کہ افغان بحران  کے حل کا واحد راستہ مکمل سیاسی تصفیے میں مضمر ہے۔  
پاکستان اور سعودی عرب نے طے کیا کہ بین الاقوامی تنظیموں اور اداروں میں یکجہتی اور ایک دوسرے کی تائید و حمایت کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔ 
اعلامیے میں کہا گیا کہ تمام ممالک اقوام متحدہ کے منشور اور بین الاقوامی قانونی ضوابط کی پابندی کریں۔ حسن ہمسائیگی کے  اصولوں کا احترام کریں۔ ریاستی خودمختاری اور اتحاد و سالمیت کا پاکس کریں۔ اندرونی امور میں مداخلت سے باز رہیں اور تنازعات پرامن طریقے سے حل کرنے کی کوشش کریں۔ 
  وزیراعظم پاکستان نے جی 20 کے اجلاس منظم کرنے اور اقتصادی ترقیاتی، ماحولیاتی، صحت و توانائی وغیرہ تمام شعبوں میں مثبت قراردادوں کے  اجرا میں کامیابی پر سعودی عرب کو مبارکباد دی ہے۔ 
عمران خان نے شہزادہ محمد بن سلمان کے گرین سعودی عرب اور گرین مشرق وسطی اقدامات کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ’ یہ دونوں اقدامات مشترکہ بین الاقوامی مسائل کے حل کے حوالے سے سعودی عرب کے قائدانہ کردار کا پتہ دے رہے ہیں‘۔ 

فریقین نے اس عزم کا اظہار کیا کہ دونوں برادر ملک دوطرفہ تعلقات کو مستحکم سے مستحکم تر بنانے کے لیے کوشاں رہیں گے۔ (فوٹو: ایس پی اے)

سعودی ولی عہد نے صاف ستھرا اور سبز پاکستان کے عنوان سے وزیراعظم عمران خان کے اقدام کا خیرمقدم کیا- انہوں نے دس ارب درختوں کی شجر کاری سے متعلق عمران خان کے  پروگرام کو سراہا-   
عمران خان نے کورونا وبا سے جنم لینے والے چیلنجوں کے باوجود حج 1441ھ کے شاندار انتظامات پر سعودی عرب کے لیے قدرو منزلت کا اظہار کیا۔
فریقین نے اس عزم کا اظہار کیا کہ دونوں برادر ملک دوطرفہ تعلقات کو مستحکم سے مستحکم تر بنانے کے لیے کوشاں رہیں گے۔
 ایس پی اے کے مطابق عمران خان نے فروری 2019 میں سعودی ولی عہد کے پاکستان کے تاریخی دورے کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس کی بدولت دونوں ملکوں کے تعلقات میں وسعت  پیدا ہوئی ہے۔ 
شہزادہ محمد بن سلمان نے اطمینان دلایا کہ سعودی عرب، پاکستان کو خوشحال اور ترقی یافتہ ریاست بنانے سے متعلق وزیراعظم عمران خان کے وژن کی مسلسل تائیدو حمایت کرے گا۔

شیئر: