Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’اب پُرسکون ہو جائیے‘، چینی راکٹ زمین پر واپس گر گیا

راکٹ کا زیادہ تر حصہ فضا میں دوبارہ داخل ہونے پر تباہ ہو کر بکھر گیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
چین کی خلائی ایجنسی کا کہنا ہے کہ چینی راکٹ کا بہت بڑا حصہ اتوار کو زمین کی فضا میں داخل ہونے کے بعد بحر ہند میں جا کر بکھر گیا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بیجنگ میں حکام کا کہنا تھا کہ ’لانگ مارچ فائیو بی‘ راکٹ، جس نے 29 اپریل کو چین کے نئے خلائی اسٹیشن کے پہلے ماڈیول کو زمین کے مدار میں داخل کیا تھا، کے کسی حصے کا کسی بھی جگہ گرنے کا خطرہ کافی کم ہے۔
چین کے سپیس انجینئرنگ آفس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’نو مئی 2021 کو مانیٹرنگ اور تجزیے کے بعد عالمی معیاری وقت کے مطابق 10 بج کر 24 منٹ پر لانگ مارچ فائیو بی یاو 2 راکٹ کا آخری ملبہ فضا میں داخل ہوا۔‘
چینی سپیس انجینئرنگ آفس نے بحر ہند میں مالدیپ کے پاس ملبہ گرنے کی جگہ کی نشاندہی بھی کی ہے۔
سپیس انجینئرنگ آفس نے یہ بھی بتایا کہ راکٹ کا زیادہ تر حصہ زمین کے مدار میں دوبارہ داخل ہونے پر تباہ ہو کر بکھر گیا تھا۔
مانیٹرنگ سروس کے ادارے سپیس ٹریک، جو امریکی فوج کا ڈیٹا استعمال کرتا ہے، نے بھی راکٹ کے زمین کے مدار میں داخل ہونے کی تصدیق کی ہے۔
انہوں نے ٹویٹ کیا کہ ’لانگ مارچ فائیو بی کے دوبارہ داخلے کے بعد ہر کوئی آرام کر سکتا ہے۔ راکٹ نیچے ہے۔‘
سپیس ٹریک نے اپنے ٹویٹ میں مزید کہا کہ ’ہم سمجھتے ہیں کہ راکٹ بحر ہند میں گرا ہے لیکن ہم 18 ویں سپیس کنٹرول سکواڈرن کے سرکاری ڈیٹا کا انتظار کریں گے۔‘
راکٹ کے حصے کا گرنا کچھ ماہرین کی پیش گوئیوں سے مماثلت رکھتا ہے جنہوں نے کہا تھا کہ کسی بھی قسم کا ملبہ خلا سے سمندر میں گر سکتا ہے۔ اس لیے کہ زمین کا 70 فیصد حصہ پانی میں گھرا ہوا ہے۔
امکانات کم ہونے کے باوجود اتنی بڑی بے قابو چیز کے دوبارہ زمین کے مدار میں داخلے نے ممکنہ نقصان اور ہلاکتوں کے خدشے کو جنم دیا تھا۔
اس حوالے سے گذشتہ ہفتے چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بھی کہا تھا کہ ’زمین پر نقصان پہنچانے کا امکان بہت کم ہے۔‘
جبکہ امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کا کہنا تھا کہ امریکی فوج کا اسے گرانے کا کوئی منصوبہ نہیں۔ لیکن چین اسے مدار سے باہر گرنے دینے میں غفلت برت رہا ہے۔

شیئر: