Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیل فلسطین کشیدگی، بڑھتی ہوئی ہلاکتوں سے ’مکمل جنگ‘ کا خدشہ

اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان مسلسل راکٹ حملوں اور عرب یہودی علاقوں میں پرتشدد کارروائیوں سے اب تک 50 ہلاکتیں ہو چکی ہیں جس سے ’مکمل جنگ‘ کے خدشے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ پیر سے اب تک فلسطینیوں عسکریت پسندوں کی جانب سے ایک ہزار راکٹ داغے گئے ہیں، جبکہ غزہ کے گنجان آباد ساحلی پٹی میں حماس اور دیگر سخت گیر گروپوں کے خلاف فضائی کارروائیاں کی گئی ہیں۔ 

اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ حماس نے ایک ہزار راکٹ داغے (فوٹو: اے ایف پی)

عرب نیوز کے مطابق گذشتہ سات برسوں میں یہ اب تک کشیدہ ترین حالات ہیں۔ غزہ میں اب تک 13 بچوں سمیت 43 افراد، غرب اردن میں دو فلسطینی اور پانچ اسرائیلی ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس کشیدگی کا آغاز بیت المقدس میں واقع مسجد الاقصیٰ کے احاطے میں شروع ہونے والے پرتشدد واقعات سے ہوا تھا، جو مسلمانوں اور یہودیوں دونوں کے لیے ایک مقدس مقام ہے۔ 
عالمی طاقتیں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کر چکی ہیں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے حالیہ بحران پر ایک اور ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے، اقوام متحدہ کے ایلچی پرائے مشرق وسطیٰ ٹو وینسلینڈ نے خبردار کیا ہے کہ ’ہم تیزی سے ایک مکمل جنگ کی طرف بڑھ رہے ہیں۔‘ 
اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نتن یاہو نے یہودی اور عرب آبادی والے شہر اللد میں ہنگامی حالات کا نفاذ کر دیا ہے جبکہ پولیس کا کہنا ہے کہ ’عرب رہائشیوں میں بڑے پیمانے پر فسادات پھوٹ پڑے ہیں۔‘ 
اسرائیل کے کئی یہودی عرب آبادیوں والے شہروں میں مظاہرین کی جانب سے فلسطینی پرچم لہرانے، گاڑیاں اور املاک نذرآتش کرنے، پولیس کے ساتھ جھڑپوں اور یہودی کارسواروں پر حملوں کے بعد بڑے پیمانے پر خانہ جنگی کا خدشہ ہے۔  

اسرائیلی جنگی طیاروں نے غزہ میں بمباری کی (فوٹو: اے ایف پی)

دوسری جانب اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ حماس اور اسلامک جہاد کی جانب سے ایک ہزار سے زائد راکٹ داغے ہیں جن میں سینکڑوں تل ابیب کی جانب داغے گئے تھے۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ان میں 850 راکٹ اسرائیل میں گرے یا انہیں آئرن ڈوم ایئر ڈیفینس سسٹم کے ذریعے فضا میں تباہ کر دیا گیا جبکہ دیگر غزہ میں گرے۔  
دوسری جانب اسرائیل نے غزہ پرسینکڑوں فضائی حملے کیے۔ غزہ کا کنٹرول حماس کے ہاتھ میں ہے جبکہ اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے فلسطینی عسکری اہداف کو نشانہ بنایا۔ 
ان حملوں میں کم از کم 230 فلسطینی زخمی ہوئے جبکہ بہت سے افراد کو منہدم عمارتوں سے نکالا گیا۔ اسرائیل میں ایک سو سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ 
برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے دونوں فریقین کو تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ 
انٹرنیشنل کریمینل کورٹ کی چیف پراسیکیوٹر فاتو بینسوڈا نے تشدد میں اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'جرائم' شاید کیے جاچکے ہیں۔

حماس کے رہنما اسماعیل ہانیہ نے کہا ہے کہ 'اگر اسرائیل لڑائی کو بڑھانا چاہتا ہے تو ہم اس کے لیے تیار ہیں' (فوٹو: روئٹرز)

بینسوڈا نے مارچ میں اعلان کیا تھا کہ انہوں نے اسرائیل کو مشتعل کرنے والے اسرائیل کے زیر قبضہ علاقوں کی صورت حال کی مکمل تحقیقات کا آغاز کیا ہے، جو نیدرلینڈز کے شہر ہیگ میں قائم عدالت کا رکن نہیں ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیر دفاع بینی گینٹز نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کے حملوں کا 'یہ ابھی آغاز ہے'، انہوں نے عزم اظہار کیا کہ 'گارڈین آف دی والز' کے نام سے منسوب اس آپریشن کا مقصد 'طویل مدت تک امن کی بحالی' ہے۔
ادھر حماس کے رہنما اسماعیل ہانیہ نے 'یروشلم کی تلوار' کے نام سے اپنے آپریشن کو بڑھانے کی دھمکی دیتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ 'اگر اسرائیل لڑائی بڑھانا چاہتا ہے تو ہم اس کے لیے تیار ہیں۔'
اسرائیلی فوج کے ترجمان جوناتھن کونریکس نے کہا کہ 'وہ توقع کرتے ہیں کہ لڑائی کی شدت میں اضافہ ہوجائے گا'، اور جب اُن سے اِن غیر مصدقہ اطلاعات کے بارے میں پوچھا گیا کہ حماس جنگ بندی کا مطالبہ کر سکتی ہے تو انہوں نے کہا کہ 'میرا نہیں خیال کہ میرے کمانڈرز اس بات سے باخبر ہیں، یا خاص طور پر اس میں دلچسپی رکھتے ہیں۔'

اسرائیلی فوج کے ترجمان جوناتھن کونریکس نے کہا کہ 'وہ توقع کرتے ہیں کہ لڑائی کی شدت میں اضافہ ہوجائے گا' (فوٹو: روئٹرز)

فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ 'مقبوضہ مغربی کنارے میں بھی تشدد بھڑک اٹھا ہے، جہاں اسرائیلی فوجیوں نے نابلس اور ہیبرون کے قریب الگ الگ جھڑپوں میں دو فلسطینیوں کو گولی مار کر ہلاک کردیا ہے۔'
غزہ شہر میں ساحل کے قریب اسرائیلی حملے میں 12 منزلہ عمارت کی تباہی کے بعد لوگ وہاں سے منتقل ہوگئے ہیں۔
منگل کے روز شمالی غزہ میں اسرائیلی حملے کے نتیجے میں ایک ہی گھر کے پانچ افراد ہلاک ہوگئے، ان میں نوجوان بھائی ابراہیم اور مروان بھی شامل ہیں جو اس وقت بھوسے کی بوریاں بھر رہے تھے۔
اسرائیل کے وسطی شہر لود میں بدھ کے روز غزہ سے فائر کیے گئے راکٹ سے ایک شخص اور ایک لڑکی ہلاک ہوگئے۔ اسرائیلی وزارت خارجہ نے ہلاک ہونے والے لڑکی کی شناخت 16 سالہ ندین اواد کے نام سے کی ہے جو ایک عرب اسرائیلی تھیں۔
تل ابیب کے جنوبی مضافاتی علاقے کے قریب رشون لیٹزیون پر راکٹوں کی زد میں آکر ایک اسرائیلی خاتون ہلاک ہوگئی۔ غزہ کے قریب واقع قصبہ اشکیلون میں، جسے حماس نے 'جہنم' میں بدلنے کی دھمکی دی تھی، عسکریت پسندوں کی جانب سے فائر کیے گئے راکٹوں سے منگل کے روز دو خواتین ہلاک ہوگئیں۔

حماس کے راکٹ حملوں میں کئی اسرائیلی شہری کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان حالیہ بحران گذشتہ جمعے کو اس وقت شروع ہوا جب کئی ہفتوں کی کشیدگی کے بعد اسرائیلی پولیس رمضان کے آخری عشرے میں مسجد اقصی میں داخل ہوگئی اور فلسطینیوں کے ہجوم کے ساتھ اس کی جھڑپیں شروع ہوگئیں۔
ان جھڑپوں میں اب تک درجنوں فلسطینی ہلاک جبہ سینکڑوں زخمی ہوچکے ہیں۔
عالمی برادری کی جانب سے اسرائیل کی سکیورٹی فورسز اور فلسطینیوں کے درمیان کشیدگی کو ختم کرنے کے مطالبے کے باوجود یروشلم میں جھڑپیں جاری ہیں۔

شیئر: