Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ میں رہائشی عمارت اسرائیلی حملے میں تباہ، تل ابیب پر راکٹ حملہ

غزہ میں منگل کی رات اسرائیلی فضائیہ کے ایک حملے میں ایک تیرہ منزلہ رہائشی عمارت کو نشانہ بنایا گیا- جو مکمل طور پر تباہ  ہوگئی- 
اس عمارت کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ یہاں حماس کی سیاسی قیادت کا دفتر تھا۔ 
ادھر غزہ سے تل ابیب  پر کئے گئے جوابی راکٹ حملے میں تین افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ملی ہے-
روئٹر اور اے ایف پی کے مطابق غزہ میں تباہ ہونے والی رہائشی عمارت میں ہلاک اور زخمی ہونے  والوں کے بارے میں ابھی تک کوئی اطلاع نہیں مل سکی-

اس فضائی حملے کے بعد عمارت مکمل طور پر منہدم ہوگئی۔  (فوٹو: اے ایف پی)

اس سے قبل اسرائیل نے منگل کی صبح غزہ پر نئے فضائی حملے کیے جبکہ حماس اور دیگر مسلح گروہوں کی جانب سے جنوبی اسرائیل پر سینکڑوں راکٹوں سے بمباری کی۔
امریکی خبر ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق غزہ میں اسرائیلی حملوں میں دو بلند عمارتوں کو جہاں مبینہ طور پر عسکریت پسند رہائش پذیر تھے، نشانہ بنایا گیا۔
یروشلم میں کئی ہفتوں کی کشیدگی کے بعد اس کی شدت بڑھ گئی ہے۔
غزہ کے حکام صحت کے مطابق ’گذشتہ روز پیر کو مغرب سے اب تک 26 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں نو بچے اور ایک خاتون شامل ہیں۔ زیادہ تر ہلاکتیں فضائی حملوں میں ہوئی ہیں۔‘
جبکہ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں سے کم از کم 16 افراد عسکریت پسند تھے۔ اسی دوران غزہ کے عسکریت پسندوں نے اسرائیل کی طرف سینکڑوں راکٹ فائر کیے جس سے دو اسرائیلی شہری ہلاک اور 10 زخمی ہوگئے۔

فلسطینیوں اور اسرائیلی سکیورٹی فورسز کے درمیان مسجد اقصیٰ کے احاطے میں بھی جھڑپیں ہوئی۔ (فوٹو: اے ایف پی)

بڑھتے ہوئے تناؤ میں اضافے کے طور پر اسرائیل نے اشارہ دیا ہے کہ وہ اپنی فوجی مہم کو وسیع کر رہا ہے۔ فوج نے کہا ہے کہ وہ غزہ کی سرحد پر فوجی دستے بھیج رہی ہے جبکہ وزیر دفاع نے پانچ ہزار ریزرو فوجیوں کو متحرک کرنے کا حکم دیا ہے۔
لیکن ممکنہ طور پر ایک مثبت اشارے کے طور پر حکام کا کہنا ہے کہ مصر سیزفائر کے لیے کام کر رہا ہے۔
راکٹوں اور فضائی حملوں کا آغاز فلسطینی شہریوں اور اسرائیلی سکورٹی فورسز کے درمیان کئی گھنٹوں کی جھڑپوں کے بعد ہوا۔ ان میں مسلمانوں اور یہودیوں دونوں کے لیے مقدس مسجد اقصیٰ کے احاطے میں ہونے والی جھڑپیں بھی شامل ہیں۔
موجودہ تشدد کا آغاز بھی پچھلے انتفاضہ یا بغاوت کی طرح یروشلم پر متضاد دعووں کی وجہ سے ہوا ہے، جو طویل تنازع کا جذباتی مرکز ہے۔
بڑھتی ہوئی بدامنی کی علامت کے طور پر پورے اسرائیل میں موجود عرب کمیونٹیوں کے سینکڑوں باشندوں نے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی سکیورٹی فورسز کے حالیہ اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے راتوں رات مظاہرے کیے۔
یہ فلسطینی شہریوں کی جانب سے اسرائیل میں حالیہ برسوں میں ہونے والے سب سے بڑے مظاہرے تھے۔

شیئر: