Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

برطانوی گرل گائیڈنگ تنظیم کا اسلاموفوبیا کے معاملے پر معافی نامہ

گرل گائیڈنگ نے ایک ایکسٹرنل آڈٹ کے بعد یہ قدم اٹھایا ہے( فائل فوٹو اے ایف پی)
برطانیہ کی یوتھ تنظیم  گرل گائیڈنگ نے ایک ایکسٹرنل آڈٹ کے بعد گرلز گائیڈز اور سٹاف دونوں میں اسلامو فوبیا کے واقعات ظاہر ہونے کے بعد معافی نامہ جاری کیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق اس تحقیقات جس میں 200 سے زیادہ ممبران،عملہ، والدین اور دیکھ بھال کرنے والوں سے شواہد لیے گئے ان سے امتیازی سلوک کی مثالیں سامنےآئیں جس میں دیکھا گیا کہ نسلی اقلیتوں کے نوجوانوں پر الزام تراشی کی گئی اور ایک مسلمان لڑکی کو سفر کے دوران اپنا حجاب ہٹانے کو کہا گیا۔
ایکسٹرنل کمیونیکیشنز کی ٹیم نے آڈیٹرز کو یہ بھی بتایا کہ جب وہ اسلامی تعطیلات کے آس پاس چیزیں پوسٹ کرنا چاہتے ہیں تو انہیں مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔
برطانیہ بھر میں کام کرنے والی گرل گائیڈنگ کے 25 ہزار سے زیادہ گروپس ہیں جو ہفتہ وار ملتے ہیں جس میں 80 ہزار سے زیادہ رضاکار شامل ہیں جہاں وہ کیمپنگ اور سیلنگ جیسی ایڈونچر سرگرمیاں انجام دیتے ہیں۔
گرل گائیڈنگ کی سی ای او انجیلا سالٹ نے کہا  کہ ’گرل گائڈنگ کی جانب سے مجھےکسی بھی ایسے شخص سے شدید افسوس ہے جس نے کبھی نا پسندیدگی،عدم تعاون یا تلفیف دہ رویہ محسوس کیا ہے یا جو خیراتی ادارے میں کسی بھی طرح کے امتیازی سلوک یا بے دخلی کا نشانہ بنے ہیں۔‘
’سی ای او کی حیثیت سے میری ترجیح یہ ہے کہ ہم نے جن معاملات کی نشاندہی کی ہے ان سے نمٹنے کے لیے ہمارا عزم لوگوں کا اعتماد پیدا کرنے کی کوشش کرے۔ ہم ابھی نیا منصوبہ شروع کر رہے ہیں۔ اس سے ہمیں پوری تنظیم میں تبدیلیوں کا اطلاق ہوتا نظر آئے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں اور ہماری ٹیم مشکلات سے نمٹنے کے لیے پوری طرح پرعزم ہیں اور ہم بدلیں گے۔‘
’جیسے معاشرے میں تبدیلی آتی ہے، ہم سنتے رہیں گے، شامل رہیں گے اور یقینی بنائیں گے کہ ہم مستقبل میں لڑکیوں اور ینگ خواتین کی زندگی میں متعلقہ، قابل رسائی اور موثر ثابت ہوں۔‘
چیریٹی نے داخلی نسل پرستی اور اسلامو فوبیا کے امور کو تربیت اور مشیروں  کی شمولیت سے نمٹنے کا عہد کیا ہے۔

شیئر: