Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عید کی خوبصورت یادوں کے ساتھ سعودی شہریوں کی کام پر واپسی

عید کا اہم پہلو اس میں سماجی رشتوں کو مستحکم کرنے کی طاقت ہے (فوٹو: گرفٹی ڈاٹ کام)
عید کی چھٹیاں اپنے آبائی علاقوں میں اہل خاندان کے ساتھ گزارنے کے بعد نجی اور سرکاری شعبوں میں کام کرنے والے سعودی شہری متعلقہ علاقوں میں واپس لوٹ آئے اور دوبارہ اپنے فرائض سنبھال لئے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق ہر سال عید الفطر کے موقع پر سعودی عرب کے بڑے شہروں کی سڑکوں پر ٹریفک کی روانی کم دکھائی دیتی ہے کیونکہ لوگ اپنے پیاروں کے ساتھ عید منانے اور چھٹیاں گزارنے کے لیے بڑے پیمانے پر مملکت کے مختلف شہروں اور قصبوں کا سفر کرتے ہیں۔
دنیا بھر کے مختلف ممالک کی طرح سعودی شہریوں کو بھی کورونا وبا کے باعث مسلسل دوسرے سال صحت کے سخت اقدامات کے ساتھ عید الفطر منانا پڑی۔

عید کے دن پڑوسیوں، دوستوں اور رشتہ داروں کو دیکھ کر انتہائی خوشی ہوئی (فوٹو: عرب نیوز)

تعطیلات کے موسم کے بعد پہلا کاروباری دن عام طور پر سخت ہوتا ہے لیکن اپنے کام کے مقامات پر واپس آنے والے سعودیوں نے ان اچھے دنوں کی یادیں تازہ کر دیں جب کسی پابندی کے بغیر عید منائی جاتی تھی۔
ابھا میں انگریزی کے ایک استاد محمد حسن الفیفی کے اہل خانہ طائف کے  قریب واقع السویلی کے علاقے میں رہتے ہیں۔
حسن الفیفی نے بتایا کہ ’اس سال خاندانی میل جول زیادہ تر آن لائن ہی رہا کیونکہ کووڈ 19کی وجہ سے پروٹوکول بدل چکے ہیں، تاہم احتیاطی تدابیر پر عمل کرتے ہوئے انہیں اپنے اہل خانہ کے ساتھ گھر واپس جانے کا موقع ملا تھا۔‘
بقول ان کے ’عید جیسی تقریبات اب واقعی مختلف ہو گئی ہیں لیکن یہ اب بھی ایک سالانہ روایت ہے کہ ہم سب تحائف کے تبادلے کرتے ہیں۔‘

عالمی وبا کا مقابلہ کرنے میں سعودی عرب پوری دنیا کے لئےعمدہ مثال ہے (فوٹو: ٹوئٹر)

عید پر لوگ رشتہ داروں اور پڑوسیوں سے ملتے جلتے ہیں، بزرگوں کی صحت کا خیال رکھتے ہوئے خوشی مناتے ہیں، روایتی کھانوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں اور ان مشہور کھیلوں کو زندہ کرتے ہیں جو سعودی عرب کی پہچان ہیں۔
مدینہ کے کنگ فیصل سپیشلسٹ ہسپتال کے ہیلتھ ایڈمنسٹریشن کے ماہر انور مولیبار نے بتایا ہے کہ انہیں اس وقت بے حد مسرت کا احساس ہوا جب وہ اپنے والدین سے عید ملنے کے لئے مکہ گئے۔
انہوں نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’ان دوستوں، رشتہ داروں اور پڑوسیوں کو دیکھ کر جنہیں میں عالمی وبا کے باعث پہلے نہیں مل سکا تھا، بے حد خوشی کا احساس ہوا۔‘

عید اقدار اور روایات کی تقویت کا باعث بھی بنتی ہے (فوٹو: عرب نیوز)

صحت کے شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد کے لیے درد، قربانیوں اور چیلنجوں سے معمور ایک سال کے بعد انورمولیبار نے نوٹ کیا کہ بالآخر تمام شعبوں نے اپنی اہلیت، اعلیٰ کارکردگی اور تیاری کا ثبوت دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’سعودی عرب پوری دنیا کے لیے ایک عمدہ مثال بن گیا ہے۔ مجھے فخر ہے کہ میں صحت اہلکاروں کے اس کیڈر سے تعلق رکھتا ہوں جن کی جانوں کو وبائی بیماری کی وجہ سے روزانہ ہی خطرہ لاحق رہتا ہے۔‘
انور نے کہا کہ ’بدستور جاری جدوجہد کے باوجود سعودی عرب نے ویکسی نیشن مہم میں اہم پیشرفت کی ہے۔‘ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ’کورونا کی وبا میں کس طرح سعودی معاشرے  نے بین الاقوامی کوششوں کا ساتھ دیا۔‘
طالب علم ماجد الثقافی، جنہوں نے حال ہی میں ڈبلن کی ایک یونیورسٹی سے فارمیسی میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی ہے، وہ کچھ مہینے پہلے ہی مملکت واپس آئے ہیں۔

کورونا وبا کے باعث سارا  سال خاندانی میل جول زیادہ تر آن لائن ہی رہا (فوٹو: عرب نیوز)

ماجد الثقافی نےعرب نیوز کو بتایا کہ ’سعودی عرب میں عید بے مثال ہوتی ہے اور گھر سے دور رہ کر چھٹی کا مکمل لطف اٹھانا ممکن نہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اتنی زیادہ گرمجوشی اور خوشی و مسرت صرف مملکت میں پائی جاتی ہے۔ عید کا سب سے اہم پہلو اس میں پائی جانے والی سماجی رشتوں کو مستحکم کرنے کی طاقت ہے۔‘
الثقافی نے کہا کہ ’عید  درگزر کا موقع فراہم کرتی ہے۔ یہ ان اقدار اور روایات کی تقویت کا باعث بھی بنتی ہے جن کے لیے سعودی تاریخی اعتبار سے مشہور ہیں۔‘
 

شیئر: