Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ویکسین وائرس کی اقسام کے خلاف موثر، لیکن بین الاقوامی سفر اب بھی غیرمحفوظ‘

عالمی ادارہ صحت کی جانب سے منظور شدہ ویکسینز وائرس کی نئی اقسام کے خلاف موثر ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
عالمی ادارہ صحت کے ایک ڈائریکٹر نے انتباہ کیا ہے کہ کورونا وبا کے خلاف پیشرفت ’کمزور‘ ہے اور بین الاقوامی سفر سے گریز کیا جانا چاہیے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے یورپین ڈائریکٹر ہنس کلوج نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ منظور شدہ ویکسینز تشویش کا باعث بننے والی وائرس کی مخلتف اقسام کے خلاف کام کر رہی ہیں۔
عالمی ادارہ صحت یورپ کے ڈائریکٹر کا ہفتہ وار پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ ’ابھی ایک مستقل خطرے اور نئی غیر یقینی صورتحال کے پیش نظر، ہمیں احتیاط برتنے اور بین الاقوامی سفر پر نظر ثانی کرنے یا اس سے گریز کرنے کی ضرورت ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’براعظم میں وبا کے پھیلاؤ کے مقامات تیزی سے پھیل سکتے ہیں۔‘
ہنس کلوج نے کورونا کی انڈین قسم کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ نام نہاد انڈین قسم جو زیادہ پھیل سکتی ہے، یورپ کے خطے کے 53 میں سے 26 ممالک میں سامنے آئی ہے۔
اس حوالے سے انہوں نے مزید کہا کہ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے منظور شدہ ویکسینز وائرس کی نئی اقسام کے خلاف موثر ہیں۔
’کورونا وائرس کی وہ تمام اقسام جو اب تک سامنے آئی ہیں، اس کے خلاف دستیاب اور منظور شدہ ویکسینز موثر ہیں۔‘
وائرس کی نئی اقسام کے خلاف ویکسینز کے موثر ہونے کے حوالے سے عالمی ادارہ صحت نے اے ایف ہی کو بتایا ہے کہ ’رواں سال فروری میں جنوبی افریقہ نے اسٹرازینیکا کی ویکسین کا استعمال اس وقت روک دیا تھا جب تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ یہ یہ جنوبی افریقن وائرس کی مختلف نوعیت کی ہلکی اور اعتدال پسند شکلوں کے خلاف غیر موثر ہے۔‘
’اگرچہ زیادہ بڑی تحقیق میں اس کی تصدیق کی ضرورت ہے۔ تاہم اس کے باوجود ایسٹرازینکا کی ویکسین جنوبی افریقن وائرس سے ہسپتال میں داخل ہونے اور اموات کو کم کر دیتی ہے۔‘
خیال رہے کہ عالمی ادارہ صحت کے یورپین خطے، جس میں سینٹرل ایشیا کے علاقے بھی شامل ہیں، اس مہینے میں کورونا وائرس کے ہفتہ وار کیسز کی تعداد میں 60 فیصد کمی آئی ہے۔

شیئر: