Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اہلیہ کا بوتیک کارکن سے جھگڑا: بیلجیئم نے سفارتکار کو جنوبی کوریا سے واپس بلایا

واقعہ کے بعد سفارتکار کی اہلیہ نے پولیس کے ساتھ سوالات کے لیے تعاون کیا تھا۔ فوٹو: فیس بک پیج بالتوجیگرو
بیلجیئم نے جنوبی کوریا میں اپنے سفارتکار کو واپس بلانے کے احکامات جاری کیے ہیں۔
بیلجیئن سفارتکار کو واپس بلانے کی وجہ ان کی اہلیہ کا ایک بوتیک میں کام کرنے والے عملے کے ساتھ جھگڑا ہے۔
بیلجیئم نے جمعے کو فیصلہ کیا ہے کہ ملک کے جنوبی کوریا کے سفارتکار کا مشن ختم کر دیا جائے گا کیونکہ ان کی اہلیہ نے جنوبی کوریا میں ایک بوتیک کی دو کارکنان پر ہاتھ اٹھایا تھا، جس کی ویڈیو بھی وائرل ہوئی تھی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بیلجیئم کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر خارجہ صوفی ولمز نے سفیر پیٹر لیسکوہیئر کو اپنا سفارتی مشن جلد ختم کرنے کا حکم دیا ہے۔
بیان میں بتایا گیا ہے کہ سفارتکار پیٹر لیسکوہیئر کی اہلیہ ژیانگ پیٹر نے معافی مانگنے کے لیے بوتیک کے کارکنان سے ذاتی طور پر ملاقات کی تھی۔
بیان کے مطابق ’اب جبکہ مسز ژیانگ نے ذاتی طور پر معذرت کر لی ہے اور پولیس کے ساتھ تعاون بھی کیا ہے، وزیر خارجہ صوفی ولمز نے فیصلہ کیا ہے کہ دونوں ممالک کے دوطرفہ تعلقات کے لیے بہتر ہے کہ سفارتکار پیٹر لیسکوہیئر جمہوریہ کوریا میں اس موسم گرما تک اپنا دور ختم کر دیں۔ کیونکہ (حال ہی میں ہونے والے واقعے کی وجہ سے) یہ واضح ہو گیا ہے کہ وہ اس عہدے پر کام جاری نہیں رکھ سکتے۔‘  
اطلاعات کے مطابق نو اپریل کو پیش آنے والے اس واقعے میں سفارتکار کی اہلیہ نے جنوبی کوریا کے شہر سیئول کے ایک سٹور سے باہر نکلنے سے قبل وہاں کے کچھ کپڑے ٹرائے کرنے کے لیے زیب تن کیے تھے اور ان کی قیمت ادا کیے بغیر انہیں پہن کر ہی باہر جانے لگیں۔ اس پر سٹور کی ایک کارکن نے انہیں روکا تو تلخ کلامی ہوگئی تھی۔

وزیر خارجہ صوفی ولمز نے سفیر پیٹر لیسکوہیئر کو اپنا سفارتی مشن جلد ختم کرنے کا حکم دیا ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

سی سی ٹی وی کیمرے کی ایک فوٹیج میں سفارتکار کی اہلیہ کو ایک کارکن کی بازو کھینچتے اور اس کے سر پر مارنے کے بعد بیچ بچاؤ کروانے والی ایک دوسری کارکن کے منہ پر مارتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
مبینہ طور پر ایک متاثرہ کارکن کے اہلِ خانہ نے یہ فوٹیج فراہم کی جو کہ مقامی میڈیا پر اور آن لائن وائرل ہوئی۔
اس واقعے کے بعد بیلجیئم کی وزیر خارجہ نے کہا کہ بیلجیئم نے مذکورہ سفارتکار کی سفارتی استثنیٰ ختم کردی ہے اور حکام کوریا کے ہم منصبوں کے ساتھ ضرورت کے مطابق تعاون جاری رکھیں گے۔
بیلجیئم سفارت خانے نے ابتدائی طور پر فیس بک پر دو زبانوں میں معذرت جاری کی تھی تاہم  اس کے کورین ترجمے نے بظاہر ناگواری کے احساس کو مزید اجاگر کر دیا تھا۔

 

شیئر: