Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اقتصادی تعاون بڑھانے کےلیے امارات اور اسرائیل میں ٹیکس معاہدے پر دستخط

معاہدے کے تحت ٹیکس کٹوتیوں، منافع اور رائلٹی کو محدود کیا گیا ہے۔(فوٹو اے ایف پی)
اسرائیل کی وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات نے پیر کو  ایک ٹیکس معاہدے پر دستخط کیے ہیں جسے اسرائیلی وزارت خزانہ نے دونوں ممالک کے درمیان گذشتہ سال تعلقات معمول پر لانے کے بعد کاروباری ترقی کی حوصلہ افزائی قرار دیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق متحدہ عرب امارات کی وزارت خزانہ نے اکتوبر میں کہا تھا کہ اس نے اسرائیل کے ساتھ دگنا ٹیکس عائد کرنے سے گریز کرنے کے بارے میں ابتدائی معاہدہ کیا ہے۔
ٹیکس کنونشن جو اس سال وزرا اور پارلیمان نے منظور کیا تھا اسرائیل کا 59 واں ہو گا اور یکم جنوری 2022 کو نافذ ہو گا۔
واضح رہے کہ یہ پہلا ٹیکس معاہدہ ہے جو گذشتہ سال اسرائیل کے متحدہ عرب امارات اور بحرین کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے بعد طے پایا تھا۔ اسرائیل متوازی طور پر مراکش اور سوڈان کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کے لیے آگے بڑھا ہے۔
اسرائیل کے وزیر خزانہ اسرائیل کاٹز نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ معاہدہ بنیادی طور پر او ای سی ڈی ماڈل پر مبنی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ معاہدہ کاروباری سرگرمیوں کے لیے’ یقینی اور سازگار شرائط فراہم کرتا ہے اور یہ متحدہ عرب امارات کے ساتھ معاشی تعلقات کو مستحکم کرے گا۔‘
معاہدے کے تحت ٹیکس کی کٹوتیوں، منافع اور رائلٹی کو محدود کیا گیا ہے۔
اسرائیل کے وزیر خارجہ گابی اشکینازی نے کہا ہے کہ اس معاہدے سے سرمایہ کاری اور تجارت کو نمایاں فروغ مل سکے گا جس سے دونوں ممالک کی معیشتوں کو مدد ملے گی۔
خیال رہے کہ  گذشتہ سال اسرائیل کے متحدہ عرب امارات کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے بعد اسرائیلی اور اماراتی بینکوں اور دیگر کمپنیوں نے باہمی تعاون کے معاہدوں پر دستخط کیے ہیں جبکہ براہ راست پروازیں بھی شروع کی ہیں۔

شیئر: