Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب اور جرمنی اقتصادی شعبے میں ایک دوسرے کے قریب

جرمنی، ریاض میں ہائیڈروجن فیول آفس کھولنے کی تیاریاں کررہا ہے۔  (فوٹو العربیہ)
جرمن وزارت خارجہ کے ترجمان برائے مشرق وسطیٰ و شمالی افریقہ نے کہا ہے کہ ’جرمنی موسم گرما کے دوران سعودی دارالحکومت ریاض میں ہائیڈروجن فیول آفس کھولنے کی تیاریاں کر رہا ہے‘۔ 
العربیہ نیٹ سے گفتگو کرتے ہوئے جرمن وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ’سعودی عرب اور جرمنی کے تعلقات بہترین ہیں۔ کئی شعبوں میں سعودی عرب کے ساتھ  کام کر رہے ہیں۔ اقتصادی شعبے میں بھی دونوں ایک دوسرے کے قریب ہیں‘۔  
’سعودی عرب اور جرمنی ہائیڈروجن کے شعبے میں ایک دوسرے کے شریک ہیں‘۔
ترجمان کا کہنا کہ ’یہ اقتصادی تعاون کی عمدہ مثال ہے۔ جرمنی اور سعودی عرب کے درمیان اقتصادی تعاون سے نہ صرف یہ کہ دونوں ملکوں کی کمپنیوں کو فائدہ ہوگا بلکہ ماحولیاتی مسائل بھی حل ہوں گے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’موسمیاتی تبدیلی کے مسئلے سے کامیابی کے ساتھ نمٹ سکتے ہیں۔ دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کا دائرہ اقتصادی اور ماحولیاتی امور تک ہی محدود نہیں رہنا چاہیے بلکہ سول سوسائٹی کی سطح پر بھی سرگرم تعلقات خوشگوار انداز میں آگے بڑھنے چاہیے‘۔ 
 جرمن ترجمان نے کہا کہ’ اقوام متحدہ اور امریکی ایلچی کی کوششوں کے باوجود ابھی تک اقوام متحدہ کے چار نکاتی فارمولے پر عمل درآمد سے متعلق مذاکرات میں کوئی واضح پیشرفت نہیں ہوئی- یہ افسوس کی بات ہے‘۔  
’چار نکاتی فارمولا صنعا ایئرپورٹ کے افتتاح، الحدیدہ بندرگاہ کو کھلا رکھنے، یمن کے تمام علاقوں میں جنگ بند کرنے اور سیاسی مذاکرات شروع کرنے پر مشتمل ہے‘۔ 
ترجمان نے کہا کہ ’یہ پہلو بے حد مثبت ہے کہ عالمی برادری اقوام متحدہ کے ایلچی برائے یمن کے مشن کی پشت پر کھڑی ہوئی ہے‘۔
مسئلہ فلسطین سے متعلق کا کہنا تھا کہ ’اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان موجودہ بحران نے موجودہ وقت میں خراب صورتحال کو اجاگر کردیا ہے۔ جنگ بندی کا فیصلہ قابل قدر ہے- جرمنی فریقین کےساتھ اچھے تعلقات برقرار رکھے ہوئے ہے۔ غزہ میں انسانی حالات کو بہتر بنانا مزید استحکام کے لیے بے حد ضروری ہے‘۔ 

شیئر: